غزل : چھن گئے خود سے، تمھارے ہو گئے : از : راحیل فاروق ؔ

السلامُ علیکم احباب۔
انٹرنیٹ سے واسطہ رہا مگر کبھی فورمز کی سائنس سمجھ میں نہیں آئی۔ مختلف مذموم مقاصد کے لیے گوناگوں فورمز سے علاقہ بھی رہا لیکن حاصل یہی ہوا کہ آج نہیں معلوم کہ یہ پوسٹ درست جگہ کر رہا ہوں یا نہیں۔ اس دانشمندانہ اعتذار کے بعد عرض ہے کہ ایک غزل انشا کی ہے۔ امید ہے ایڈمنز سنبھال لیں گے!

چھن گئے خود سے، تمھارے ہو گئے​
تم پہ عاشق دل کے مارے ہو گئے​
کچھ دن آوارہ پھرے سیارہ وار​
رہ گئے تم پر، ستارے ہو گئے​
تجھ پہ قرباں، اے جمالِ عہد سوز​
جس کے بیاہے بھی کنوارے ہو گئے​
کیا اسی کو کہتے ہیں ربطِ دلی؟​
چور دل کے جاں سے پیارے ہو گئے​
ہم تھے تیرے خاکساروں میں شمار​
حاسدوں میں چاند تارے ہو گئے​
چار نظریں چار باتیں چار دن​
ہم تمھارے، تم ہمارے ہو گئے​
اک نظر کرنے سے تیرا کیا گیا؟​
اہلِ دل کے وارے نیارے ہو گئے​
کچھ تو خود دل پھینک تھے راحیلؔ ہم​
کچھ اُدھر سے بھی اشارے ہو گئے​
دعا و سلام۔​
 

محمد وارث

لائبریرین
السلامُ علیکم احباب۔
انٹرنیٹ سے واسطہ رہا مگر کبھی فورمز کی سائنس سمجھ میں نہیں آئی۔ مختلف مذموم مقاصد کے لیے گوناگوں فورمز سے علاقہ بھی رہا لیکن حاصل یہی ہوا کہ آج نہیں معلوم کہ یہ پوسٹ درست جگہ کر رہا ہوں یا نہیں۔ اس دانشمندانہ اعتذار کے بعد عرض ہے کہ ایک غزل انشا کی ہے۔ امید ہے ایڈمنز سنبھال لیں گے!

راحیل صاحب آپ کی غزل مناسب زمرے میں پوسٹ کر دی ہے، یہ آپ کی شاعری کا زمرہ ہے، امید ہے آئندہ آپ کو کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔
 

مغزل

محفلین
برادرِ عزیز راحیل فاروق ؔ سلامت باشید روز بخیر۔ رسید حاضر ہے بشرطِ فراغت نصیبی حاضر ہوتا ہوں۔۔۔
 
Top