غزل - میری وفائیں یاد کرو گے - محمد دین تاثیر

میری وفائیں یاد کرو گے
روؤ گے ، فریاد کرو گے

مجھ کو تو برباد کیا ہے
اور کسے برباد کرو گے

ہم بھی ہنسیں گے تم پر اک دن
تم بھی کبھی فریاد کرو گے

محفل کی محفل ہے غمگیں
کس کس کا دل شاد کرو گے

دشمن تک کو بھول گئے ہو
مجھ کو تم کیا یاد کرو گے

ختم ہوئی دشنام طرازی
یا کچھ اور ارشاد کرو گے

جا کر بھی ناشاد کیا تھا
آ کر بھی ناشاد کرو گے

چھوڑو بھی تاثیر کی باتیں
کب تک اس کو یاد کرو گے

محمد دین تاثیر​
 
Top