غزل حاضر ہے۔۔۔۔۔ تبصرہ ضرور کریں

غزل
اپنے قابو میں دل نہیں تب سے
اس کو دیکھا ہے اک نظر جب سے

اس کا انداز ہر کسی سے الگ
اور مرا راستہ جدا سب سے

پھول مجھ کو وہ خوش نما سا لگے
چھو گیا جو ترے حسیں لب سے

بات سنتا نہیں یہاں کوئی
بات کرنا ہے اب نئے ڈھب سے

شہر سونا ہے اس طرح جاذب
چاند روٹھا ہو جس طرح شب سے
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی غزل ہے سلیمان صاحب،

دو شعر مجھے بہت اچھے لگے

اس کا انداز ہر کسی سے الگ
اور مرا راستہ جدا سب سے

شہر سُونا ہے اس طرح جاذب
چاند روٹھا ہو جس طرح شب سے

لا جواب!

مطلع جاندار نہیں ہے۔

پھول والے شعر میں میر کے لازوال شعر کا جواب مجھے ضرور ملا اور بات بھی بنی لیکن خیر ----------- :)
 
ساری غزلیں ایک بحر میں تو نہیں کہتا لیکن آپ نے ابھی تک جو دیکھیں ہیں وہ شائد ایک ہی بحر میں ہیں
مجھے چھوٹی بحر میں کہنا اچھا لگتا ہے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب جناب جاذب صاحب کیا غزل ہے بہت پسند آئی مجھے تو سارے ہی شعر اچھے لگے لیکن سب سے پیارا شعر
شہر سُونا ہے اس طرح جاذب
چاند روٹھا ہو جس طرح شب سے
مجھے یہی لگا ہے
 
Top