محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
گر کے اک بار تو وہ سنبھلتا ہو گا
کوچہء جاناں سے جو گزرتا ہو گا
یہ محبت کا جو اس کی انداز ہے
بے وفا سے کسی اس نے سیکھا ہو گا
آسماں پر ابھی تک ستارے ہوں گے
ناز ان پر فلک اب بھی کرتا ہو گا
رات خوابوں میں اس کے وہ آتی ہو گی
دیکھ کر وہ اس کو مسکراتا ہو گا
کل بھی تھی زندگی کی اسے جستجو
آج بھی وہ ستم گر پہ مرتا ہو گا
رات محبوب نے میری رسوائی کا
کل تماشا سرِ بزم دیکھا ہو گا
کب تلک یہ رہے گا محبت کا غم
یادِ رفتہ سے اس کو نکلنا ہو گا
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
گر کے اک بار تو وہ سنبھلتا ہو گا
کوچہء جاناں سے جو گزرتا ہو گا
یہ محبت کا جو اس کی انداز ہے
بے وفا سے کسی اس نے سیکھا ہو گا
آسماں پر ابھی تک ستارے ہوں گے
ناز ان پر فلک اب بھی کرتا ہو گا
رات خوابوں میں اس کے وہ آتی ہو گی
دیکھ کر وہ اس کو مسکراتا ہو گا
کل بھی تھی زندگی کی اسے جستجو
آج بھی وہ ستم گر پہ مرتا ہو گا
رات محبوب نے میری رسوائی کا
کل تماشا سرِ بزم دیکھا ہو گا
کب تلک یہ رہے گا محبت کا غم
یادِ رفتہ سے اس کو نکلنا ہو گا