فرحان محمد خان
محفلین
اب نہیں ساتھ نبھانے والا
جانے والا نہیں آنے والا
دے گیا زخم جو جانے والا
میں نہیں اُن وہ دکھانے والا
ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی
"خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا"
سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟
کتنا معصوم ہے جانے والا
بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے
میں نہیں تم کو بتانے والا
رات اور دن کا تسلسل کیا ہے
ایک چکر ہے بھلانے والا
نَظَر اَنْدازی سے مر سکتا تھا
مجھ پہ وہ تیر چلانے والا
ہوش میں آتےنہیں ملتا وہ
کہاں ہے خواب میں آنے والا
شرم گستاخ نہیں آتی کیا ؟
خواب کیوں دیکھا خزانے والا
سر الف عین
جانے والا نہیں آنے والا
دے گیا زخم جو جانے والا
میں نہیں اُن وہ دکھانے والا
ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی
"خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا"
سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟
کتنا معصوم ہے جانے والا
بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے
میں نہیں تم کو بتانے والا
رات اور دن کا تسلسل کیا ہے
ایک چکر ہے بھلانے والا
نَظَر اَنْدازی سے مر سکتا تھا
مجھ پہ وہ تیر چلانے والا
ہوش میں آتےنہیں ملتا وہ
کہاں ہے خواب میں آنے والا
شرم گستاخ نہیں آتی کیا ؟
خواب کیوں دیکھا خزانے والا
سر الف عین
آخری تدوین: