غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن"

اب نہیں ساتھ نبھانے والا
جانے والا نہیں آنے والا

دے گیا زخم جو جانے والا
میں نہیں اُن وہ دکھانے والا

ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی
"خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا"

سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟
کتنا معصوم ہے جانے والا

بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے
میں نہیں تم کو بتانے والا

رات اور دن کا تسلسل کیا ہے
ایک چکر ہے بھلانے والا

نَظَر اَنْدازی سے مر سکتا تھا
مجھ پہ وہ تیر چلانے والا

ہوش میں آتےنہیں ملتا وہ
کہاں ہے خواب میں آنے والا

شرم گستاخ نہیں آتی کیا ؟
خواب کیوں دیکھا خزانے والا
سر الف عین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ یہ غزل تو درست اور اچھی کہی ہے۔
میں نہیں اُن وہ دکھانے والا
سمجھ میں نہیں آیا۔

ہوش میں آتےنہیں ملتا وہ
کہاں ہے خواب میں آنے والا
÷÷گرامر کچھ غلط ہو رہی ہے پہلے مصرع کی۔
ہوش میں آئیں تو ملتا ہی نہیں
سے کیا بات واضح ہوتی ہے؟
دوسرا مصرع بھی یوں زیادہ رواں ہو سکتا ہے۔
ہے کہاں خواب۔۔۔۔
باقی ٹھیک ہیں۔
 
آخری تدوین:
بہت بہت بہت شکریہ سر یہ اس طرح ہے
"میں نہیں اُن کودکھانے والا "
سر ایک مصرعہ اور پیش کر رہا ہوں
سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟
سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا ہوں

ماشاء اللہ یہ غزل تو درست اور اچھی کہی ہے۔
میں نہیں اُن وہ دکھانے والا
سمجھ میں نہیں آیا۔

ہوش میں آتےنہیں ملتا وہ
کہاں ہے خواب میں آنے والا
÷÷گرامر کچھ غلط ہو رہی ہے پہلے مصرع کی۔
ہوش میں آئیں تو ملتا ہی نہیں
سے کیا بات واضح ہوتی ہے؟
دوسرا مصرع بھی یوں زیادہ رواں ہو سکتا ہے۔
ہے کہاں خواب۔۔۔۔
باقی ٹھیک ہیں۔
 
آخری تدوین:
اب نہیں ساتھ نبھانے والا
جانے والا نہیں آنے والا

دے گیا زخم جو جانے والا
میں نہیں اُن کو دکھانے والا

ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی
"خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا"

سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟
کتنا معصوم ہے جانے والا

بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے
میں نہیں تم کو بتانے والا

رات اور دن کا تسلسل کیا ہے
ایک چکر ہے بھلانے والا

نَظَر اَنْدازی سے مر سکتا تھا
مجھ پہ وہ تیر چلانے والا

ہوش میں آئیں تو ملتا ہی نہیں
ہے کہاں خواب میں آنے والا

شرم گستاخ نہیں آتی کیا ؟
خواب کیوں دیکھا خزانے والا
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، اس کو صرفِ نظر کر گیا۔
سرِ مقتول؟ مراد کیا سرِ مقتل ہے؟
سر مقتل وہ کھڑا سوچتا کیا
ہو سکتا ہے
 
اب نہیں ساتھ نبھانے والا
جانے والا نہیں آنے والا

دے گیا زخم جو جانے والا
میں نہیں اُن کو دکھانے والا

ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی
"خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا"

سر مقتل وہ کھڑا سوچتا کیا ؟
کتنا معصوم ہے جانے والا

بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے
میں نہیں تم کو بتانے والا

رات اور دن کا تسلسل کیا ہے
ایک چکر ہے بھلانے والا

نَظَر اَنْدازی سے مر سکتا تھا
مجھ پہ وہ تیر چلانے والا

ہوش میں آئیں تو ملتا ہی نہیں
ہے کہاں خواب میں آنے والا

شرم گستاخ نہیں آتی کیا ؟
خواب کیوں دیکھا خزانے والا
سر الف عین
سرِ مقتول؟ مراد کیا سرِ مقتل ہے؟
سر مقتل وہ کھڑا سوچتا کیا
ہو سکتا ہے
 
Top