غزل برائے اصلاح،، مطلع بند،،

انیس جان

محفلین
گل کی بکھری پتیاں، کلیاں بھی مرجھائی ہوئی
پھرتی ہے بلبل چمن میں ہرسو گھبرائی ہوئی

گنتی کے دودم بچے جاں لب پہ ہے آئی ہوئی
ٹہر جا "جاناں" کدھر جاتی ہے مچلائی ہوئی

دل مکدّر ہے طبیعت میری مرجھائی ہوئی
آ پلا ساقی کہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی

چاند شرمایا ہوا سورج بھی شرمائی ہوئی
ہائے رے اٹھتی جوانی تیری گدرائی ہوئی

الف عین
یاسر شاہ
دائم
 

الف عین

لائبریرین
سارے مطلعے؟
گل کی بکھری پتیاں، کلیاں بھی مرجھائی ہوئی
پھرتی ہے بلبل چمن میں ہرسو گھبرائی ہوئی
... پتیاں کلیاں جمع کے صیغے میں ہے تو 'ہوئی' ردیف غلط ہو گئی!

گنتی کے دودم بچے جاں لب پہ ہے آئی ہوئی
ٹہر جا "جاناں" کدھر جاتی ہے مچلائی ہوئی
گنتی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں لگتا، دو دم سے بھی خیال بیڑی سگریٹ کے دو دم بھی ہو سکتے ہیں
اس کے علاوہ "مچلائی" کا مطلب میرے ذہن میں انگریزی Nausea کا ہے لیکن یہاں تمہاری مراد شاید 'مچلتی' ہوئی ہے

دل مکدّر ہے طبیعت میری مرجھائی ہوئی
آ پلا ساقی کہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی
... درست

چاند شرمایا ہوا سورج بھی شرمائی ہوئی
ہائے رے اٹھتی جوانی تیری گدرائی ہوئی
سورج کو بھی مؤنث قرار دے دیا؟
 

انیس جان

محفلین
استاد صاحب
برق چشمک زن ہے ساقی، ابر ہے آیا ہوا
جامِ مے دے تو کدھر جاتا ہے مچلایا ہوا
انشاللہ خان انشا
مچلائی سے میرا یہ مطلب تھا
 

انیس جان

محفلین
درستی کے بعد استاد الف عین

خشک ہیں سارے شجر، بادِ خزاں آئی ہوئی
اڑتی ہے بلبل چمن میں ہرسو گھبرائی ہوئی

دل مکدّر ہے طبیعت میری مرجھائی ہوئی
آ پلا ساقی کہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی

اکھڑے ہیں سانس میرے نزع کا ہنگام ہے
بیٹھ اب، جاناں کہاں جاتی ہے مچلائی ہوئی

یوں ہی گر بےحس رہی بلبل بہارو نے بھی پھر
گلستاں میں ہے نہ آنے کی قسم کھائی ہوئی

انشاءاللہ مزید مصرع بھی موزوں کروں استاد صاحب
ابھی طبیعت کاروباری سرگرمیوں، غمِ روزگار کی وجہ سے مکدّر ہوئی پڑی ہے
 

انیس جان

محفلین
درستی کے بعد استاد الف عین

خشک ہیں سارے شجر، بادِ خزاں آئی ہوئی
اڑتی ہے بلبل چمن میں ہرسو گھبرائی ہوئی

دل مکدّر ہے طبیعت میری مرجھائی ہوئی
آ پلا ساقی کہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی

اکھڑے ہیں سانس میرے نزع کا ہنگام ہے
بیٹھ اب، جاناں کہاں جاتی ہے مچلائی ہوئی

یوں ہی گر بےحس رہی بلبل بہارو نے بھی پھر
گلستاں میں ہے نہ آنے کی قسم کھائی ہوئی

انشاءاللہ مزید مصرع بھی موزوں کروں استاد صاحب
ابھی طبیعت کاروباری سرگرمیوں، غمِ روزگار کی وجہ سے مکدّر ہوئی پڑی ہے
 

دائم

محفلین
خشک ہیں سارے شجر، بادِ خزاں آئی ہوئی
اڑتی ہے بلبل چمن میں ہرسو گھبرائی ہوئی
اب شعر قدرے بہتر ہے، لیکن ایک جھول ابھی بھی باقی ہے کہ "اڑتی" کی جگہ "بیٹھی" کر دیں تو اداسی کا مفہوم زیادہ بلیغ ہو کر سامنے آئے گا، اور معاً استفہامیہ جملہ بنا دینے سے لطیف اور خوب صورت ترکیبِ کلام بن جائے گی، یعنی یوں کیجئیے :
بیٹھی ہے بلبل چمن میں کس سے گھبرائی ہوئی؟
 

دائم

محفلین
اکھڑے ہیں سانس میرے نزع کا ہنگام ہے
بیٹھ اب، جاناں کہاں جاتی ہے مچلائی ہوئی
پہلے مصرعہ وزن سے نکل گیا ہے، اور دوسری بات یہ کہ پہلے مصرعے کے دو أجزاء کیے جائیں تو دونوں اجزاء میں ایک ہی بات دہرائی گئی ہے، مصرعۂ اولیٰ تبدیلی چاہتا ہے، نیز مصرعۂ ثانی میں "جاناں" کا لفظ استعمال کر کے مؤنث کے طور پر لانا غزل کی روایت کے خلاف ہے، خطاب کے لیے مذکر کا صیغہ ہی أرجح و اولیٰ ہے
 

دائم

محفلین
یوں ہی گر بےحس رہی بلبل بہارو نے بھی پھر
گلستاں میں ہے نہ آنے کی قسم کھائی ہوئی
مفہوم اگرچہ ادا ہو رہا ہے، مگر اس وقت جو عیب دونوں مصرعوں میں مکمل طور پر اپنی جھلک دکھا رہا ہے، وہ *تعقیدِ لفظی* ہے، مکمل طورپر شعر پر ابھی مزید محنت کی ضرورت ہے
 

انیس جان

محفلین
دیکھتی بلبل ہے شاخِ گل کو گھبرائی ہوئی
ہیں پریشاں تتلیاں، بلبل بھی گھبرائی ہوئی
بیٹھی بلبل (قمری بجائے بلبل) شاخِ برگد پر ہے گھبرائی ہوئی
یہ دیکھیے گا دائم و الف عین صاحب
برائے مطلع مصرعِ ثانی
 

الف عین

لائبریرین
مطلع.. اڑتی ہے کی بہ نسبت پھرتی ہے بہتر تھا اگرچہ 'تی' کی ی کا گرنا بھی اچھا نہیں لگا
ہر سُ گھبرائی بھی اچھا نہیں اور دائم کا مجوزہ '، کس سے' بھی پسند نہیں آیا 'کیسی' بہترین ہو گا۔

مچلائی ہوئی پر میرا اعتراض در خور اعتنا نہیں سمجھا گیا!

تیسرے شعر میں بہاروں یا بہارو؟ دائم سے متفق ہوں
 

الف عین

لائبریرین
دیکھتی بلبل ہے شاخِ گل کو گھبرائی ہوئی
ہیں پریشاں تتلیاں، بلبل بھی گھبرائی ہوئی
بیٹھی بلبل (قمری بجائے بلبل) شاخِ برگد پر ہے گھبرائی ہوئی
یہ دیکھیے گا دائم و الف عین صاحب
برائے مطلع مصرعِ ثانی
اس بیچ یہ تجویز پیش کی ہے تم نے۔لیکن اس شکل میں یہ وضاحت نہیں کہ ایسا کیوں؟
 

انیس جان

محفلین
غالباً آبِ حیات میں انشا کا یہ شعر دیکھا تھا کہ

برق چشمک زن ہے ساقی ابر ہے آیا ہوا
جامِ مے دے تو کدھر جاتا ہے "مچلایا "ہوا
 

دائم

محفلین
انیس جان
بیٹا! مصرعہ لگانے میں تمھاری تلازمہ کاری کمزور ہے، شعر میں الفاظ کے سقوط و اجراء اور وقف و وصل پر دھیان دیا کریں، ما شاء الله! مزید ترقیاں نصیب ہوں! آمین ثم آمین
 
Top