مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
اپنے رب کا نشان چاہتا ہوں
خود پر اس کا گمان چاہتا ہوں
اپنا ماضی سمیٹنے کے لیے
ایک اندھیرا مکان چاہتا ہوں
اتنا بےلوث خیر میں بھی نہیں
میں بھی تیرا دھیان چاہتا ہوں
میں کوئی کانچ کا پرندہ نہیں
میں حقیقی اڑان چاہتا ہوں
میرا موقف خدا شناسی ہے
اپنے حق میں بیان چاہتا ہوں
اپنا پیغام عام کرنے کو
میں بھی منہ میں زبان چاہتا ہوں
اہل گردانتا ہوں خود کو حجازؔ
کچھ مزید امتحان چاہتا ہوں
مہدی نقوی حجازؔ
اپنے رب کا نشان چاہتا ہوں
خود پر اس کا گمان چاہتا ہوں
اپنا ماضی سمیٹنے کے لیے
ایک اندھیرا مکان چاہتا ہوں
اتنا بےلوث خیر میں بھی نہیں
میں بھی تیرا دھیان چاہتا ہوں
میں کوئی کانچ کا پرندہ نہیں
میں حقیقی اڑان چاہتا ہوں
میرا موقف خدا شناسی ہے
اپنے حق میں بیان چاہتا ہوں
اپنا پیغام عام کرنے کو
میں بھی منہ میں زبان چاہتا ہوں
اہل گردانتا ہوں خود کو حجازؔ
کچھ مزید امتحان چاہتا ہوں
مہدی نقوی حجازؔ
آخری تدوین: