غبارِ دشت سے بڑھ کر غبار تھا کوئی - راحیلؔ فاروق

غبارِ دشت سے بڑھ کر غبار تھا کوئی
گیا ہے، توسنِ غم پر سوار تھا کوئی

فقیہِ شہر پھر آج ایک بت پہ چڑھ دوڑا
کسی غریب کا پروردگار تھا کوئی

بہت مذاق اڑاتا رہا محبت کا
ستم ظریف کے بھی دل پہ بار تھا کوئی

رہا لطائفِ غیبی کے دم قدم سے بسا
دیارِ عشق عجب ہی دیار تھا کوئی

نصیب حضرتِ انساں کا تھا وہی راحیلؔ
کسی کی گھات میں تھا، ہوشیار تھا کوئی
راحیلؔ فاروق
 
Top