راحیل فاروق

  1. عاطف ملک

    پیروڈی: لے کر یہ مرمت کے اوزار کدھر جائیں

    ماضی کی یادیں کنگھالنے پہ ہمیں ایک کلام ملا جو شریکِ محفل ہونے سے رہ گیا تھا۔ برادرم راحیلؔ فاروق کی ایک خوبصورت غزل کی یہ پیروڈی استادِ محترم اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہےاحباب اپنی رائے سے نوازیں گے۔ لے کر یہ مرمت کے اوزار کدھر جائیں چھوٹے سے مکینک ہیں سرکار کدھر جائیں گل خان نے رو...
  2. کاشف اسرار احمد

    خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی

    السلام علیکم کافی عرصے بعد محفل میں آنا ہوا ہے۔ امیدہے سب خیریت ہوگی۔ ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ گر قبول افتد ۔۔۔ ایک غزل احباب کی نذر ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی زندگی سے یہ تِشنگی نہ گئی شاخِ وابستگی تو سوکھ چکی ہجر کے گل کی تازگی نہ گئی حرف...
  3. ا

    میری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی

    سید نصیر الدین نصیر کی غزل ، راحیل فاروق کی آواز میں
  4. فرحان محمد خان

    غزل : دنیا کتاب میں ہے نہ عقبیٰ نصاب میں - راحیلؔ فاروق

    غزل دنیا کتاب میں ہے نہ عقبیٰ نصاب میں خاموش ہے وفا صلۂِ غم کے باب میں جوہر ہے زندگی کا فقط پیچ و تاب میں ورنہ ہے اٹھ کے بیٹھنے والا بھی خواب میں تو نے تو لکھ رکھا ہے سبھی کچھ کتاب میں ہم زندگی گزار گئے کس حساب میں قسمت نہ ہو خراب جہانِ خراب میں غم کھا گیا ہے دل کو ڈبو کر شراب میں مرتا ہے...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : زیب دیتا نہیں بندے کو خدا ہو جانا - راحیل فاروق

    غزل زیب دیتا نہیں بندے کو خدا ہو جانا ورنہ دشوار ہے کیا خود میں فنا ہو جانا زہر کے واسطے ممکن ہے دوا ہو جانا تیرے بیمار کو تجھ سے ہی شفا ہو جانا ہم کوئی ترکِ وفا کرتے ہیں اے دل لیکن اس طرح مرنے پہ تیار بھی کیا ہو جانا یاد کو کیوں نہ کہیں زلزلۂِ عالمِ دل آن کی آن میں طوفان بپا ہو جانا بدگمانی...
  6. فرحان محمد خان

    ہزل : کافر ہوئے جاتے ہیں مسلمان دھڑادھڑ - راحیلؔ فاروق

    ہزل کافر ہوئے جاتے ہیں مسلمان دھڑادھڑ اسلام ہے اور شیخ کے احسان دھڑادھڑ عہد ایک بھی قرآن میں امّت سے نہ باندھا مُلّا سے کیے وعدہ و پیمان دھڑادھڑ ہم چار کتابوں میں رہے ڈھونڈتے حکمت کر بھی گئے ڈنڈے سے وہ درمان دھڑادھڑ کام ایک کا تھا اور لگے رہتے ہیں دو دو شیطان دھڑادھڑ ادھر انسان دھڑادھڑ...
  7. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہاتھ میں کاسہ اٹھایا دل پہ پتھر رکھ لیا ٭ راحیل فاروق

    ہاتھ میں کاسہ اٹھایا دل پہ پتھر رکھ لیا تیرے غم کا مان ہم نے ٹھوکروں پر رکھ لیا لگ نہ جائے پھر کہیں دامن کے پھولوں کو نظر ہم نے ہر خارِ چمن دل میں چبھو کر رکھ لیا وصل ہے کچھ اور شے انصاف ہے کچھ اور چیز آپ نے تو فیصلے کا دن ہی محشر رکھ لیا وسعتِ غم سے شناسائی بڑی بھاری پڑی دل نے خود کو گردشِ...
  8. فرحان محمد خان

    اندر کی بات بات سے آگے کی چیز ہے - راحیلؔ فاروق

    اندر کی بات بات سے آگے کی چیز ہے عشق ان کے التفات سے آگے کی چیز ہے گلزار پھول پات سے آگے کی چیز ہے دل تیری کائنات سے آگے کی چیز ہے ہر ذات ہی صفات سے آگے کی چیز ہے لیکن وہ ذات ذات سے آگے کی چیز ہے اس بار غم کی رات میں جانے ہے کیا مگر کچھ ہے جو غم کی رات سے آگے کی چیز ہے راہ فرار عشق کو سمجھے...
  9. فرحان محمد خان

    ہے تو قدغن ہی مگر اس میں برا ہی کیا ہے؟ - راحیلؔ فاروق

    ہے تو قدغن ہی مگر اس میں برا ہی کیا ہے؟ کچھ نہ کرنے کے سوا ہم نے کیا ہی کیا ہے؟ آ ، تجھے سلطنتِ دل کی ذرا سیر کراؤں تجھے معلوم نہیں ہے کہ تباہی کیا ہے؟ حال یہ ہے کہ خدا جھوٹ نہ بلوائے اگر تیری یادوں کے سوا گھر میں رہا ہی کیا ہے؟ بڑی سادہ سی محبت کا گنہگار ہوں میں یہی معلوم نہیں تھا کہ ہوا ہی...
  10. فرحان محمد خان

    حد ہی نہیں ہے ورنہ حد سے گزر نہ جائیں - راحیلؔ فاروق

    حد ہی نہیں ہے ورنہ حد سے گزر نہ جائیں ہم عشق میں جئیں کیوں واللہ مر نہ جائیں اہلِ حرم ہمارے ایمان پر نہ جائیں کاغذ کے بیل بوٹے خوشبو سے ڈر نہ جائیں خلقت کی موت کے ہیں لاکھوں بہانے لیکن یہ تہمتیں بھی ظالم تیرے ہی سر نہ جائیں آنکھیں تو سیپیاں ہیں کیا آب سیپیوں کی اے دیکھنا مگر تم موتی بکھر نہ...
  11. فرحان محمد خان

    کاروبار لہو کا ہے اپنا جب ہوئے گھائل بیچ دیا -راحیلؔ فاروق

    کاروبار لہو کا ہے اپنا جب ہوئے گھائل بیچ دیا گہ گوشوں میں لگی ہے بولی گہ سرِ محفل بیچ دیا تم اپنا سرمایہ جھونکو اہلِ زمانہ اور کہیں اونے پونے داموں ہی سہی ہم نے تو دل بیچ دیا زردئِ گل سے جان ہی لے گا آج نہیں تو کل گلچیں کاٹ کے پر اور سی کے زباں صیاد نے بسمل بیچ دیا جس کی کھنک سے فقیہِ شہر...
  12. فرحان محمد خان

    تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو -راحیلؔ فاروق

    تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو اب عشق ہو گیا ہے، میری بلا سے جو ہو سنتے تھے عاشقی میں خطرہ ہے جان کا بھی نیت ملاحظہ ہو، ہم نے کہا "چلو، ہو!” نازک تھا آبگینہ پر کھیل کھیل ہی میں چوٹ ایسی پڑ گئی ہے پتھر تڑخ کے دو ہو ڈھے جائے گی کسی دن دل کی عمارت آخر کچھ گھر پہ بھی توجہ، اے گھر کے باسیو! ہو...
  13. فرحان محمد خان

    آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں - راحیلؔ فاروق

    آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں اس قدر تو گئے گزرے بخدا ہم بھی نہیں اب انا کو کرے سجدہ تو محبت ہی کرے جبہہ سا آپ نہیں ناصیہ سا ہم بھی نہیں جائیے جائیے مت دیکھیے مڑ کر پیچھے ایسے شوقینِ جفا خوارِ وفا ہم بھی نہیں چارۂِ سرکشئِ دل کریں اللہ اللہ وہ خدا بندہ نواز آپ تو کیا ہم بھی نہیں دوستی...
  14. فرحان محمد خان

    دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے-راحیلؔ فاروق

    دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے خوب سمجھے مجھے دیوانہ سمجھنے والے دیکھ کر بھی نہ کبھی جان سکے حسن کا راز عشق کو علم سے بیگانہ سمجھنے والے آ تجھے ضبط کے اسراف سے آگاہ کروں آہ کو درد کا پیمانہ سمجھنے والے شیخ جاگیر سمجھتا ہے خدائی کو بھی ہم خدا کو بھی کسی کا نہ سمجھنے والے قیس سے دشت میں...
  15. فرحان محمد خان

    تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے - راحیلؔ فاروق

    تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے خود کو ہم یاد آ کے بھول گئے زخم خنداں ہیں آج بھی میرے آپ تو مسکرا کے بھول گئے بحث گو ناصحوں نے اچھی کی مدعا سٹپٹا کے بھول گئے جو بھلائے نہ بھولتے تھے ستم سامنے ان کو پا کے بھول گئے کون تھے کیا تھے ہم کہاں کے تھے جانے کس کو بتا کے بھول گئے ہم تو خیر ان کو بھولتے...
  16. فرحان محمد خان

    غبارِ دشت سے بڑھ کر غبار تھا کوئی - راحیلؔ فاروق

    غبارِ دشت سے بڑھ کر غبار تھا کوئی گیا ہے، توسنِ غم پر سوار تھا کوئی فقیہِ شہر پھر آج ایک بت پہ چڑھ دوڑا کسی غریب کا پروردگار تھا کوئی بہت مذاق اڑاتا رہا محبت کا ستم ظریف کے بھی دل پہ بار تھا کوئی رہا لطائفِ غیبی کے دم قدم سے بسا دیارِ عشق عجب ہی دیار تھا کوئی نصیب حضرتِ انساں کا تھا وہی...
  17. فرحان محمد خان

    دیکھے ہوئے رستے ہیں ، میں کھو ہی نہیں سکتا-راحیلؔ فاروق

    دیکھے ہوئے رستے ہیں ، میں کھو ہی نہیں سکتا اس زعم پہ ہنستا ہوں اور رو ہی نہیں سکتا تو اور مجھے پوچھے؟ تو اور مجھے روئے؟ وہ اور کوئی ہو گا تو ہو ہی نہیں سکتا او رات اری او رات! او چاند، ارے او چاند! وہ جاگ نہیں سکتا ، میں سو ہی نہیں سکتا دستور کی طاقت مان ، تقدیر پہ رکھ ایمان وہ فضل اٹھائے...
  18. zulfiqar ahmed aarish

    غزل برائے اصلاح: فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

    وہ یہ دن بھی دکھائے گا سوچا نہ تھا وہ مجھےچھوڑ جائے گا سوچا نہ تھا وہ فسانہ کہ جس میں تھے یک جان ہم اتنی جلدی بھلائے گا سوچا نہ تھا ہر سمے ملتا تھا مسکراتا ہوا وہ ہنسی بھی اڑائے گا سوچا نہ تھا سارے خط اور تحفےوہ لوٹا گیا اتنی نفرت دکھائے گا سوچا نہ تھا آج محفل سے اس نے نکالا مجھے یوں...
  19. راحیل فاروق

    ہوں مگر بے‌نشان ہوں میں بھی

    ہوں مگر بے‌نشان ہوں میں بھی اے زمین آسمان ہوں میں بھی اپنے اندر جہان ہوں میں بھی ارے سن داستان ہوں میں بھی کس قدر بے‌زبان ہوں میں بھی کیا ترا رازدان ہوں میں بھی لغزشوں کا ہیں آپ بھی سامان بندہ‌پرور جوان ہوں میں بھی ہار جاتا ہوں مانتا نہیں ہار سنگ‌دل سخت‌جان ہوں میں بھی تیرے بن تیرے ساتھ...
  20. راحیل فاروق

    کمال بھول گیا اور زوال بھول گیا

    کمال بھول گیا اور زوال بھول گیا کہاں کے ماضی و فردا کہ حال بھول گیا بساط ایسی کہ گویا ابھی الٹتی ہے اناڑی ایسے کہ شاطر بھی چال بھول گیا اسے مکالمہ کہیے جمالِ فطرت سے جواب ڈھونڈنے نکلا سوال بھول گیا بڑی ہی یاس کے عالم میں گھر کو نکلا ہے چمن کے بیچ میں صیاد جال بھول گیا ہمیں تو عشق میں خود عشق...
Top