غالب کے اڑیں گے پُرزے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھائی کیا گیس کے چولہے بغیر آگ کے جلتے ہیں؟ ماچس کی تیلی، لائٹر یا ایک آدھ غزل تو چاہئے نا اگنائیٹ کرنے کے لئے :D

درست فرمایا آپ نے، چاہے چعلہا جیسا بھی ہو ایک آدھ غزل کی ضرورت تو پھر بھی پڑ ہی جاتی ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
چقماق بھی تو استعمال کر سکتے ہیں۔
سر جی! ویسے تو ایک لمبی فہرست ہے۔ ڈسکوری چینل دیکھ کر پتہ چلا کہ وہ تو بہت سے طریقوں سے آگ جلا لیتے ہیں۔ سورج کی روشنی کو منعکس کرکے، لکڑی کو لکڑی پر رگڑ کر پیدا شدہ حرارت سے، موبائل بیٹری سے اسپارک پیدا کرکے، لوہے کو لوہے سے ٹکرا کر پیدا پونے والی چنگاری سے، وغیرہ وغیرہ جبکہ ہمارے شعراء تواشعار سے (عموما" بیوی کے جذبات کو) آگ لگانے کے ماہر ہوتے ہیں :D
 
ایک تو ہوئے بلال، دوسرا یہ احقر۔۔۔ یہ تیسری کون ہے :D کیا بھابی آپ کی (سیاستِ دوراں میں) آگ لگادینے والی شاعری کوچولہے میں آگ لگانے کے لئے استعمال نہین کرتیں :D
ھائے یوسف ثانی بھائی ! بیویوں کا بس چلے تو شوہروں کو ان کی تخلیقات سمیت چولھے میں جھونک دیں، صرف شاعر ی کا کیا کہنا۔
تمہی خود جھونک دو چولھے میں اس کو​
تمہاری شاعری ہے کتنی گندی​
 
19۔غالب کے کلام کی پیروڈی
ایک اور نمکین غزل
محمد خلیل الرحمٰن
پٹنے سے اور عشق میں بیباک ہوگئے
پیٹے گئے ہم اتنے کہ مسواک ہوگئے
رسوائے دہر یوں ہوئے آوارگی میں ہم
پچھلی محبتوں کے مزے خاک ہوگئے
دیکھی عدو پہ ان کی عنایات آج جب
ایسے جلے کہ بس خس و خاشاک ہوگئے
موبائل تھامتے ہیں کھلونوں کو چھوڑ کر
’’بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے‘‘
عاشق بنے تو سامنے تاریخ آگئی
مجنوں کا ذکر سنتے ہی غمناک ہوگئے
 

برگ حنا

محفلین
میں جوہڑ میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
جو بارش میں نکلتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہیں مس کال کرنے کی اجازت چھن گئی ہے جب سے
میسج جب کوئی لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
نہانا دو دفعہ عیدین پر پڑتا ہے مجھے مجبوراً
مگر جب بھی نہاتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
شاید کاغذوں پر تم گلیسرین لگاتی ہو
تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارے گھر کی ٹینکی ٹپکتی رہتی ہے شاید
وہاں سے جب گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں ہنس کے کاٹ لیتا ہوں کچن میں سبزیاں ساری
مگر جب پیاز کاٹتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

:heehee::heehee::heehee: :heehee:
 

برگ حنا

محفلین
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے :blushing:
ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگے
کل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادی
روتا ہےاب دن رات وہ دولہا مرے آگے:cry2:
تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروں
کھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے:auto:
کیا موسم برسات:stormycloud: ہے ، کہنے لگا یوں واعظ
اے کاش !! کہ لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے:pizza:
چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑے:mobilephone:
ہر چند کہ تھا اس وقت کینٹ کا تھانہ مرے آگے:boy:
قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے
"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے":shocked:
چھکوں سے میں غالبؔ چھڑاتا ہوں اس کے چھکے:beating:
بولنگ جو کرائے کبھی ، کوئی" کھبا "مرے آگے

اف ہنس ہنس کے برا حال ہے چھوٹے بھیا غالب ۔ ۔ ۔ ۔ :rollingonthefloor:
 

یوسف-2

محفلین
صحن میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو ساس ہی کو نہ پٹکے وہ بہو کیا ہے

:heehee::heehee::heehee::heehee:
بہت خوب، زبردست ۔ اپنی پسند کے اشعار کے ساتھ بھئی شاعر کا نام بھی لکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ آپ کا ذاتی شعر نہین بلکہ کسی شہرہ آفاق شاعر کا شعر ہے :D جیسے یہ شعر عزت مآب حضرت یوسف ثانی کا ہے :mrgreen:
 

یوسف-2

محفلین
پٹنے سے اور عشق میں بیباک ہوگئے
پیٹے گئے ہم اتنے کہ مسواک ہوگئے

:laughing::laughing: اب تک تو یہی سنا اور پڑھا تھا کہ شوہر نامدار شرعاً مسواک سے پیٹ سکتے ہیں۔ اب یہ تازہ ترین ”اطلاع“ یعنی بریکنگ نیوز ملی ہے کہ شوہر نامدار پِٹ پِٹ کر خود بھی مثل مسواک ہو سکتے ہیں :laughing::laughing:
 

برگ حنا

محفلین
بہت خوب، زبردست ۔ اپنی پسند کے اشعار کے ساتھ بھئی شاعر کا نام بھی لکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ آپ کا ذاتی شعر نہین بلکہ کسی شہرہ آفاق شاعر کا شعر ہے :D جیسے یہ شعر عزت مآب حضرت یوسف ثانی کا ہے :mrgreen:

ہاں ناں بہت نیند آئی ہوئی تھی اس لیے یہ غلطی ہوگئی کہ شاعر محترم کا اسمِ گرامی ہماری نیند کی نذر ہو گیا ویسے جناب ہم اب ازالہ کیے دیتے ہیں فکر ناٹ :)
 

برگ حنا

محفلین
صحن میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو ساس ہی کو نہ پٹکے وہ بہو کیا ہے
(عزت مآب حضرت یوسف ثانی )
:heehee::heehee::heehee::heehee:بہت ہنسایا ہمیں اس شعر نے ۔ ۔ ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں جوہڑ میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
جو بارش میں نکلتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہیں مس کال کرنے کی اجازت چھن گئی ہے جب سے
میسج جب کوئی لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
نہانا دو دفعہ عیدین پر پڑتا ہے مجھے مجبوراً
مگر جب بھی نہاتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
شاید کاغذوں پر تم گلیسرین لگاتی ہو
تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارے گھر کی ٹینکی ٹپکتی رہتی ہے شاید
وہاں سے جب گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں ہنس کے کاٹ لیتا ہوں کچن میں سبزیاں ساری
مگر جب پیاز کاٹتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

صرف غالب کے لئے
تم سے تو نہ تھے، پھر کیسے ایسے ہو گئے کہ ایسے ویسے ہو گئے
تمہارے گھریلو قصے سنتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
 
20۔غالب کے کلام کی پیروڈی​
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
مدت ہوئی ہے اُن کو پریشاں کیے ہوئے
گھر میں کسی حسین کو مہماں کیے ہوئے
بیوی چھپا گئی ہے حسینوں کے سب خطوط
بیٹھے ہیں ہم تہیہّ طوفاں کیے ہوئے
پھر جی میں ہے کہ گھر پہ کسی کے پڑے رہیں
اور وہ بھی بس تصوّرِ جاناں کیے ہوئے
بیوی ہمیں نہ چھیڑ، غزل کے ہیں موُڈ میں
بیٹھے ہیں زلفِ یار پریشاں کیے ہوئے
چلتے ہیں یوں حسین جو سڑکوں پہ آج کل
اِک دعوتِ نگاہ کا ساماں کیے ہوئے
کرتا ہے غیر سے یونہی باتیں وہ ، کیا کریں
بتیّسی و نگاہ گلستاں کیے ہوئے
پھر شوق کررہا ہے جو دیدار کی طلب
کچھ دِن ہوئے ہیں دِل کو بلیداں کیے ہوئے
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوب۔ لطف آ گیا۔
ایک ٹائپو ہے۔۔۔ درست کر لیجیے:
پھر شوق کررہا ہے جو دیدار کی طلب
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
وہ اب ہمارے گھر نہیں آتی
چل بسی ؟ جو ادھر نہیں آتی
فیل تو میں ہوا ہوں ابا کو
"نیند کیوں رات بھر نہیں آتی"
گو پروٹین دال میں بھی ہیں
"پر طبیعت ادھر نہیں آتی"
تیرا مقروض ہوں تبھی چپ ہوں
"ورنہ کیا بات کر نہیں آتی"
 
Top