عمران اور شوکت خانم ہسپتال

ساجد

محفلین
کیا زرقا صاحبہ کے دیئے ہوئے ربط سے آپ کی تسلّی ہوتی ہے؟؟؟
بات میری تسلی کی نہیں ، بلکہ اس قاعدہ اور قانون کی ہے جس کی بحالی کا دعوی کپتان کرتا تھا اور خود ہی اس کی دھجیاں بکھیر گیا۔ کیا ہم ابھی اداروں کی تباہی سے سیر نہیں ہوئے جو مزید تباہی کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں؟۔
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی ، کس علاج کے پیسے اور کس ہسپتال میں ،اس پر غور کریں تو معاملہ سمجھ میں آئے گا۔

یعنی آپ کے خیال میں عمران خان اگر کسی اور ہسپتال میں ہوتے تو وہ بستر اور علاج کی سہولتیں کسی مستحق مریض کو مل جاتیں۔ بات آپ کی اچھی ہے بہتر جواب عمران خان ہی دے سکتے ہیں کہ اُن کے پیشِ نظر کیا تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بات میری تسلی کی نہیں ، بلکہ اس قاعدہ اور قانون کی ہے جس کی بحالی کا دعوی کپتان کرتا تھا اور خود ہی اس کی دھجیاں بکھیر گیا۔ کیا ہم ابھی اداروں کی تباہی سے سیر نہیں ہوئے جو مزید تباہی کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں؟۔

آپ کچھ "جارح" ہو رہے ہیں شوکت خانم ہسپتال خود عمران خان کی کوششوں سے ہی بنا ہے وہ یقیناً اس ادارے کی تباہی کبھی نہیں چاہے گا۔

ممکن ہے کہ یہاں اس سے غلطی ہوئی ہو لیکن ایسا نہیں ہے کہ وہ خود ہی شوکت خانم ہسپتال کی تباہی پر کمر بستہ ہو جائے گا۔
 

سید ذیشان

محفلین
شوکت خانم سو فیصد خیراتی ہسپتال نہیں ہے اس میں امیر لوگوں سے پورا معاوضہ لیا جاتا ہے۔ اور عمران خان بھی اسی کیٹیگری میں آتا ہے۔ ویسے بھی شوکت خانم کی سہولیات باقی ہسپتالوں سے بہتر ہیں۔
 

ساجد

محفلین
یعنی آپ کے خیال میں عمران خان اگر کسی اور ہسپتال میں ہوتے تو وہ بستر اور علاج کی سہولتیں کسی مستحق مریض کو مل جاتیں۔ بات آپ کی اچھی ہے بہتر جواب عمران خان ہی دے سکتے ہیں کہ اُن کے پیشِ نظر کیا تھا۔
احمد بھائی صرف بہتر علاج کا معاملہ نہین۔ پورے لاہور میں کینسر کا ایک ہی ہسپتال ہے اور اس پر بھی پورے پنجاب سے رش لگتا ہے مریضوں کا۔ ایسے میں ایک ایک بیڈ کی اہمیت مسلم ہے۔ لیکن یہاں تو پورا ایک کمرہ ہی ایک وی ائی پی کے استعمال میں رہا جبکہ اسے یہ سہولت کسی بھی جنرل ہسپتال میں دستیاب ہو سکتی تھی۔
 

ساجد

محفلین
شوکت خانم سو فیصد خیراتی ہسپتال نہیں ہے اس میں امیر لوگوں سے پورا معاوضہ لیا جاتا ہے۔ اور عمران خان بھی اسی کیٹیگری میں آتا ہے۔ ویسے بھی شوکت خانم کی سہولیات باقی ہسپتالوں سے بہتر ہیں۔
خدا نخواستہ عمران کو کینسر نہیں تھا۔ شوکت خانم ہسپتال کی سہولیات کینسر کے علاج کے لئے مہیا کی گئی ہیں نا کہ زخمیوں کے علاج کے لئے۔
 

ساجد

محفلین
آپ کچھ "جارح" ہو رہے ہیں شوکت خانم ہسپتال خود عمران خان کی کوششوں سے ہی بنا ہے وہ یقیناً اس ادارے کی تباہی کبھی نہیں چاہے گا۔

ممکن ہے کہ یہاں اس سے غلطی ہوئی ہو لیکن ایسا نہیں ہے کہ وہ خود ہی شوکت خانم ہسپتال کی تباہی پر کمر بستہ ہو جائے گا۔
چاہنے یا نہ چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا ، عمل سے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہماری کہنی اور کرنی میں کہیں تضاد تو نہیں۔
میں جارح نہیں ہو رہا بلکہ آئینے پر پڑی گرد میں نے تھوڑی سی ہٹائی ہے جس میں کچھ ایسے عکس صاف نطر انے لگے ہیں جن پر پردہ ڈلا ہوا تھا۔ ایک عمران ہی نہیں کوئی بھی ہوتا تو میں ایسا ہی "جارح" ہوتا اور اگر میں ابھی بھی تحریک انصاف کا ممبر ہوتا تو عمران کے صحت مند ہونے کا بھی انتظار نہ کرتا یہ معاملہ اٹھانے کے لئے۔ یہ آپ دوستوں کا احساس ہی ہے جس نے مجھے عمران کے صحت مند ہونے تک روکے رکھا۔
 

ساجد

محفلین
یہاں میں ایک وضاحت دے دوں کہ میرا تعلق عوام سے ہے اور ہر اس وی آئی پی اور اشرافیہ کے فرد کی دھونس اور عوامی حق پر ڈاکے پر آواز اٹھاتا ہوں جو اپنے لئے عوام سے ہٹ کر سوچتا اور چاہتا ہے۔ پرانے محفلین جانتے ہیں کہ میں نے جو لکھا سیاسی پس منظر سے بالا تر ہو کر لکھا ۔ لہذا آپ بھی عوام بن کر سوچئے کہ ہم اپنے لیڈروں کے تضاد کو کب تک اور کس قیمت تک بھگتیں گے؟۔
 

سید ذیشان

محفلین
خدا نخواستہ عمران کو کینسر نہیں تھا۔ شوکت خانم ہسپتال کی سہولیات کینسر کے علاج کے لئے مہیا کی گئی ہیں نا کہ زخمیوں کے علاج کے لئے۔

شوکت خانم کا ریڈئولوجی ڈیپارٹمنٹ ملک کے کسی بھی ہسپتال سے بہتر ہے۔ اور عمران کو سر اور کمر کی چوٹوں کی نوعیت کے باعث ایم ار آئی وغیرہ کی فوری ضرورت تھی۔ اس کیساتھ ساتھ اعتماد بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ عمران نے چونکہ وہ ادارہ خود بنایا ہے اس لئے ان کو وہاں کے ڈاکٹروں پر اعتماد تھا۔ ایسے ہی منہ اٹھا کر کسی ہسپتال میں نہیں جا سکتا خاص طور پر جب انسان کی اپنی جان پر بنی ہو۔
 

ساجد

محفلین
شوکت خانم کا ریڈئولوجی ڈیپارٹمنٹ ملک کے کسی بھی ہسپتال سے بہتر ہے۔ اور عمران کو سر اور کمر کی چوٹوں کی نوعیت کے باعث ایم ار آئی وغیرہ کی فوری ضرورت تھی۔ اس کیساتھ ساتھ اعتماد بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ عمران نے چونکہ وہ ادارہ خود بنایا ہے اس لئے ان کو وہاں کے ڈاکٹروں پر اعتماد تھا۔ ایسے ہی منہ اٹھا کر کسی ہسپتال میں نہیں جا سکتا خاص طور پر جب انسان کی اپنی جان پر بنی ہو۔
یہ تو ایسے ہی ہے کہ پنجاب اسمبلی کی عمارت کے کمرے یہ کہہ کر کرائے پر دے دئیے جائیں کہ یہاں بہتر رہائشی سہولتیں میسر ہیں یا پھر قومی اسمبلی کی عمارت کو شادی ہال کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ اس کا ائر کنڈیشنڈ اور کشادہ ہونا قرار دے دیا جائے۔
میرے بھائی ، یہ غلط روش ہے اور ہمیں یہ قبول نہیں کرنا چاہئیے کہ کسی سہولت یا ادارے کا غلط استعمال ہو۔ عمران سے بھی کافی
امیر لوگ ہیں لاہور میں تو کیا ہر روز کوئی نہ کوئی ان سپسشل ہسپتالوں میں جا کر لیٹ جائے بہتر علاج کے بہانے۔ اور بعد میں بل ادا کر کے کہے کہ میں نے پیسے سے علاج کروایا ہے۔ ہاں اگر کوئی کینسر کا مریض ہو تو تسلیم کہ وہ غریب ہو یا امیر یہاں آئے علاج کے لئے۔
 

سید ذیشان

محفلین
یہ تو ایسے ہی ہے کہ پنجاب اسمبلی کی عمارت کے کمرے یہ کہہ کر کرائے پر دے دئیے جائیں یہ کہہ کر کہ یہاں بہتر رہائشی سہولتیں میسر ہیں یا پھر قومی اسمبلی کی عمارت کو شادی ہال کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ اس کا ائر کنڈیشنڈ اور کشادہ ہونا قرار دے دیا جائے۔
میرے بھائی ، یہ غلط روش ہے اور ہمیں یہ قبول نہیں کرنا چاہئیے کہ کسی سہولت یا ادارے کا غلط استعمال ہو۔ عمران سے بھی کافی امیر لوگ ہیں لاہور میں تو کیا ہر روز کوئی نہ کوئی ان سپسشل ہسپتالوں میں جا کر لیٹ جائے بہتر علاج کے بہانے۔ اور بعد میں بل ادا کر کے کہے کہ میں نے پیسے سے علاج کروایا ہے۔ ہاں اگر کوئی کینسر کا مریض ہو تو تسلیم کہ وہ غریب ہو یا امیر یہاں آئے علاج کے لئے۔

کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ عمران کو ائی سی یو میں رکھا گیا تھا؟ کیا ائی سی یو میں معمولی زخمیوں کو رکھا جاتا ہے؟
 

ساجد

محفلین
کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ عمران کو ائی سی یو میں رکھا گیا تھا؟ کیا ائی سی یو میں معمولی زخمیوں کو رکھا جاتا ہے؟
جناب آئی سی یو میں رکھا جائے یا سی سی یو میں ۔ جبکہ وہ ہسپتال بنایا ہی کینسر کے علاج کے لئے گیا ہے تو ائی سی یو کاکیا چکر؟۔ جبکہ ایک عام پاکستانی مہینوں منتظر رہےکینسر کے علاج کا تو ایک ایسے مریض کو وہاں داخل کرنے کی یا منطق ہے جو کینسر زدہ ہی نہیں۔ عمران خان کا علاج بہت سارے دیگر ہسپتالوں میں بھی اتنی ہی مہارت کے ساتھ ممکن تھا جیسا کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال میں۔
 

سید ذیشان

محفلین
جناب آئی سی یو میں رکھا جائے یا سی سی یو میں ۔ جبکہ وہ ہسپتال بنایا ہی کینسر کے علاج کے لئے گیا ہے تو ائی سی یو کاکیا چکر؟۔ جبکہ ایک عام پاکستانی مہینوں منتظر رہےکینسر کے علاج کا تو ایک ایسے مریض کو وہاں داخل کرنے کی یا منطق ہے جو کینسر زدہ ہی نہیں۔ عمران خان کا علاج بہت سارے دیگر ہسپتالوں میں بھی اتنی ہی مہارت کے ساتھ ممکن تھا جیسا کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال میں۔

ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ تو شائد ہر ہسپتال میں ہوتا ہے؟ ایمرجنسی کیسز کو تو کہیں پر بھی مہینوں انتظار نہیں کرایا جاتا۔ آوٹ پیشنٹ کی بات الگ ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہسپتال کے پاس ریسورسز محدود ہیں اور اس کی آمدنی بھی محدود ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
ساجد بھائی کی بات بالکل ٹھیک ہے، یہ لاہور میں رہتے ہیں زیادہ بہتر جانتے ہوں گے شوکت خانم ہسپتال کے بارے میں۔
 

ساجد

محفلین
شوکت خانم کا ریڈئولوجی ڈیپارٹمنٹ ملک کے کسی بھی ہسپتال سے بہتر ہے۔ اور عمران کو سر اور کمر کی چوٹوں کی نوعیت کے باعث ایم ار آئی وغیرہ کی فوری ضرورت تھی۔ اس کیساتھ ساتھ اعتماد بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ عمران نے چونکہ وہ ادارہ خود بنایا ہے اس لئے ان کو وہاں کے ڈاکٹروں پر اعتماد تھا۔ ایسے ہی منہ اٹھا کر کسی ہسپتال میں نہیں جا سکتا خاص طور پر جب انسان کی اپنی جان پر بنی ہو۔
ذیشان بھائی ، یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم عوام کی جان عمران خان سے کم قیمتی سمجھتے ہیں آپ؟یا پھر عام کینسر زدہ پاکستانی شوق سے ہسپتال کا رخ کرتا ہے؟۔ جو کینسر کے مریض ہوتے ہیں ان کی جان پر ایک عام زخمی سے زیادہ بنی ہوتی ہے۔ جبکہ عمران کو یہاں ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد بہت بہتر حالت میں لایا گیا ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
اصل میں ساجد بھائی کو اور کوئی موضوع نہیں مل رہا تھا عمران کو جھاڑنے کے لیے ،
بھائی تھوڑی دھیرج رکھیئے مستقبل قریب میں عمران خان کو لتاڑنے کے لیے بڑا مواد میسر آنے والا ہے کیونکہ کے پی کے میں انکی حکومت بننےو الی ہے اور مرکز میں انکا ایک زمہ دار اپوزیشن کا رول سامنے آنا والا ہے سو ایسے میں آپکو اس قسم کے سطحی اعتراضات کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بڑا سولڈ مواد میسر آئے گا دل کا بخار رکھنے کے لیے مگر فقط دھیرج درکار ہے ۔۔والسلام
 

سید ذیشان

محفلین
ذیشان بھائی ، یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم عوام کی جان عمران خان سے کم قیمتی سمجھتے ہیں آپ؟یا پھر عام کینسر زدہ پاکستانی شوق سے ہسپتال کا رخ کرتا ہے؟۔ جو کینسر کے مریض ہوتے ہیں ان کی جان پر ایک عام زخمی سے زیادہ بنی ہوتی ہے۔ جبکہ عمران کو یہاں ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد بہت بہتر حالت میں لایا گیا ۔

میرے یا آپ کے سمجھنے سے کیا ہوتا ہے؟ دنیا میں ایسا ہی چلتا ہے۔ جس کے پاس پیسہ ہے وہی علاج معالجے کے چونچلے برداشت کر سکتا ہے۔ ورنہ ہمارے ملک میں ہزاروں لوگ روز ہی مرتے ہیں۔ افریقہ میں تو ملیریا سے لاکھوں لوگ سال میں مرتے ہیں جب کہ ہمارے اور آپ کے لئے ملیریا جیسی بیماری کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔
یا تو آپ مکمل سوشلسٹ بن جائیں تو پھر ایسی باتیں کر سکتے ہیں۔ لیکن جہاں پر دکانداری، تجارت اور اس طرح کی چیزوں کو برداشت کرتے ہیں تو امیر غریب کا فرق بھی برداشت کرنا پڑے گا۔
 
شوکت خانم میں کینسر کے علاوہ کئی شعبے ہیں۔ "نیورولوجی" کا شعبہ بھی ہے۔
میرے خیال میں عمران کے ساتھ نیورولوجی کا ہی مسئلہ تھا۔
اچھا ہے عمران نے جانچ بھی لیا ہوگا کہ اسپتال کا یہ شعبہ کیسا کام کر رہا ہے۔ اگر اس میں بہتری کی ضرورت محسوس کرے گا تو اس میں خاطر خواہ تبدیلی لائے گا۔
 
اللہ کا شکر ہے کہ تحریکِ انصاف کے چئیر مین جناب عمران خان سہارے کے بغیر چلنے پھرنے کے قابل ہو گئے ہین اور شنید ہے کہ آج وہ ہسپتال سے اپنے گھر منتقل ہو جائیں گے۔ ہماری دعا ہے کہ وہ جلد از جلد مکمل صحت یاب ہو جائیں۔
گو کہ جب سے عمران خان شوکت خانم ہسپتال میں زیرِ علاج ہوئے ایک سوال میرے ذہن میں آیا تھا لیکن تحریکِ انصاف سے وابستہ اپنے دوستوں کی ممکنہ دل آزاری سے بچتے ہوئے میں نے ا س سوال کو عمران خان کی صحت یابی تک مؤخر کئے رکھا۔
سوال یہ ہے کہ عمران خان کا کینسر کے علاج کے لئے قائم ایک خیراتی ہسپتال میں ایک دیگر عارضے کے علاج کے لئے داخل رہنا اور علاج کروانا کس حد تک Justify کیا جا سکتا ہے؟۔
وضاحت کر دوں کہ سوال صرف آراء جاننے کے لئے ہے نا کہ کسی کی حمایت و مخالفت کا کوئی عنصر اس میں شامل ہے۔
ساجد بھائی کیوں دل کے چھالے پھوڑتے ہو،
ابھی چٹکیاں بجاتے کتنے جواب آ گئے اور آئیں گے لیکن سب اپنے اپنے نقطہءِ نظر سے۔ اور جواب دینے والے یا تو کوشش کریں گے کہ ان کے جواب سے عمران خان کا عمل درست ثابت ہو جائے اور مخالف کوشش کریں گے کہ ان کی دلیلوں سے کسی طرح عمران خان کی ایک خامی اجاگر ہو جائے۔
اصل مدعا بیچ میں ہی لٹکا رہے گا اور اس لیول تک کوئی پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کرتا کہ سوال کسی کی خامی یا خوبی اجاگر کرنے کے لیے نہیں بلکہ دل کی تشفی کے لیے بھی پوچھے جاتے ہیں۔
 
شوکت خانم میں کینسر کے علاوہ کئی شعبے ہیں۔ "نیورولوجی" کا شعبہ بھی ہے۔
میرے خیال میں عمران کے ساتھ نیورولوجی کا ہی مسئلہ تھا۔
اچھا ہے عمران نے جانچ بھی لیا ہوگا کہ اسپتال کا یہ شعبہ کیسا کام کر رہا ہے۔ اگر اس میں بہتری کی ضرورت محسوس کرے گا تو اس میں خاطر خواہ تبدیلی لائے گا۔
انیس بھائی مجھے آپ کے جواب سے خوشی ہوئی۔ بہت شکریہ۔ ہمیں کبھی کبھی اسی طرح فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مخالفین سے بھی کچھ اچھاکرنے کی امید کرنی چاہیے۔
 
Top