جوش طرفگی....

حضرت جوش ملیح آبادی کی نظم "طرفگی"
یہ نصیب خضر دوراں زھے شان کبریائی
کہ وہ رہزنوں سے مانگے، تب و تاب رہنمائی
اسے روزگار لائے سر کوئے زشت رویاں
کہ نہ پائے حور میں بھی جو فروغ دل ربائی
یہ عجیب ماجرا ہے کہ امیر ہفت قلزم
سوئے ہر سراب دوڑے پئے آب دل کشائی
کہوں کس سے میں یہ جا کر مری قوم بد گلو نے
مجھے قتل کردیا ہے بہ گناہ خوش نوائی
جو ہے آسماں کے اوپر وہ زمیں نہ پائی میں نے
جو ہے آسماں کے نیچے وہ زمیں نہ راس آئی
ہمہ ساز ہوں بظاہر، ہمہ سوز ہوں بباطن
مری ززندگی بکائی، مری شاعری غنائی
مرا سجدہ پیش کرنا بخلوص عرش اعظم
تجھے ہو سکے جو حاصل در جوش تک رسائی

اس نظم کے دیگر بہت سے اشعار میری خاطر میں محفوظ ہیں۔۔۔ انتخاب پیش بصارت ہے۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، لاجواب کیا خوبصورت نظم ہے۔

شکریہ جناب نقوی صاحب ارسال فرمانے کیلیے۔
 
Top