صرف سچ بیتیاں

فاتح

لائبریرین
اور مجھے ہمیشہ یہ حسرت ہی رہی کہ ایسے واقعات دوسروں کے ساتھ ہی کیوں پیش آتے ہیں جبکہ میں دل سے انتہائی متمنی ہوں کہ ایسا کوئی واقعہ میرے ساتھ بھی پیش آئے لیکن یہ جنات صاحبان مجھے لفٹ ہی نہیں کراتے۔ کتنی عجیب بات ہے نا کہ جو انہیں دیکھنے اور ان کی اوٹ پٹانگ حرکتوں کا مشاہدہ کرکے جی جان سے داد دینے کا خواہش مند ہے اس پر ان کی نظر کرم ہی نہیں۔:idontknow:اگر کوئی جن صاحب یہ تحریر پڑھیں تو انتہائی عاجزانہ درخواست ہے کہ ایک چھوٹا موٹا سا کرتب ادھر بھی لڑھکا دیں بندہ دعائیں دے گا۔:)
اگر آپ نہ ماننا چاہیں تو کیا کہہ سکتا ہے کوئی لیکن ایک جناتی واقعہ تو یہیں رونما ہو گیا ہے۔۔۔ وہ یہ کہ جنات نے ہمارے دل کی بات آپ کے دماغ میں ڈال دی۔۔۔ سو فیصد یہی ہماری بھی سوچ ہے جو آپ نے اوپر لکھی لیکن آپ تک کیسے پہنچی؟ سوائے جنات کے اور کون ہو سکتا ہے۔ :)
اب اس سے متعلق ایک واقعہ شئیر کرہی دوں۔:) اسی سال کی بات ہے کہ دو واقعات ایک ہی دن میں دو گھنٹوں کے وقفے سے ہوئے دونوں نے کچھ دیر کے لئے کے ایسا حیران کیا کہ یاد رہ گئے۔
پہلا واقعہ تو بے ضرر ہے لیکن پھر بھی یاد رہ گیا کہ کراچی میں ایسا ہوتا نہیں۔:) گزرے دسمبر کی بات ہے میں آئی آئی چندریگر روڈ پر نیشنل بینک کے ہیڈآفس کے سامنے والی بلڈنگ میں ایک سافٹ وئیر ہاوس میں انٹرنشپ کررہا تھا۔ ساڑھے چھ بجے جب آف ہوتا تھا تو اندھیرا پھیل چکا ہوتا تھا اور جن لوگوں نے وہ جگہ دیکھی ہے انہیں علم ہے وہاں سے سڑک پار کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے کہ ایک ہی بڑی سے سڑک ہے جس پر تمام مشہور بینکوں کے ہیڈ آفس ہیں اور اسی پر دوطرفہ ٹریفک چل رہی ہے۔ اس لئے سڑک پار کرتے ہوئے پہلے دائیں طرف دیکھنا پڑتا ہے اور بیچ سڑک کے پہنچتے ہی ایک دم گردن گھما کر فورا بائیں طرف دیکھنا پڑجاتا ہے کہ درمیان میں اکثر جگہ کوئی پارٹیشن نہیں جو دو رویہ ٹریفک میں تفریق کرے۔
ایسی ہی ایک شام میں سڑک پار کرنے لگا اور دائیں طرف دیکھنا شروع کیا اس طرف کچھ اور لوگ بھی سڑک پار کرنے کے متمنی کھڑے تھے جن میں ایک خاتون بھی تھیں۔ ان خاتون نے سڑک پار کرتے ہوئے میرا بازو پکڑ لیا میرا سارا دھیان ٹریفک کی طرف تھا میں نے کچھ خیال نہیں کیا کہ کوئی آنٹی ہوں گی چلو ثواب ہی مل جائے گا۔ اب جب دونوں طرف کی ٹریفک سے گزر کر دوسری طرف پہنچے تو میری بس آگئی اور اس وقت اتفاق سے ان کے چہرے کی طرف نظر پڑی تو حیران رہ گیا کہ اچھی بھلی نوجوان لڑکی ہے۔ شائد کسی آفس سے نکلی ہوگی۔ لیکن مجھے حیرت اس پر کہ نوجوان لڑکی ہے لیکن کس دھڑلے سے میرا بازو پکڑ کر سڑک پار کرلی جیسے میں ان کا کوئی اپنا ہوں۔ اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ خود مجھے سڑک پار کروانے کے بعد پتہ لگا کہ کسی لڑکی نے میرا سہارا لے کر سڑک پار کرلی ہے۔:)
ہائے ہائے ہمیں تو آپ سے حسد محسوس ہو رہا ہے کہ اتنا حسین واقعہ ہمارے ساتھ کیوں نہ پیش آیا حالانکہ کئی مرتبہ ہم نے بھی آئی آئی چندریگر روڈ ٹریفک کے ازدحام میں پار کی ہے۔ :( خیر اپنا اپنا نصیب ہے پیارے
دوسرا واقعہ ذرا زیادہ جناتی ہے شائد اس لئے کہ اوپر والے واقعے کے صرف ڈیڑھ گھنٹے بعد پیش آیا۔ واقعاتی صحبت کا اثر ہوگا۔:) ہوا یوں کہ محترمہ کو سڑک پار کراکے میں مشہور زمانہ W-11 میں بیٹھ کر النور موڑ پر اترا کہ وہاں سے قریب ہی مسجد ہے۔ سوچا کہ عشاء پڑھ کی ہی گھر جاتا ہوں۔ بیگ ٹیبل پر رکھ کر وضوخانہ کی طرف گیا۔ جب واش روم سے نکلا ہوں تو لائٹ آف کرکے نکلا ہوں لیکن جیسے ہی نکلا اور وضو کرنا شروع کیا تو واش روم کی لائٹ کا بٹن آن ہونے کی بہت واضع آواز سنائی دی اور ساتھ ہی لائٹ آن ہوگئی۔ میں تو وضو کرتے کرتے ایک دم رک گیا اور واش روم کی دیکھا کہ دروازہ تو اسی طرح کھلا ہے لیکن لائیٹ آن ہے۔ اب تو میں تھوڑا سا ایکسائٹڈ ہوگیا کہ آخر جنوں نے میری سن ہی لی اور میرے ساتھ بھی کوئی حرکت کردی ہے۔ میں نے اٹھ کر دیکھا کہ واش روم واقعی خالی ہے نہ اندر کوئی ہے نہ باہر قریب میں میرے علاوہ کوئی اور بندہ۔ اور بٹن آن ہونے کی آواز بھی اتنی واضع تھی کہ وہم کا تو تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ تھوڑی دیر تک تو غور کیا پھر یقین کرنے کی طرف طبیعت مائل ہوئی کہ میاں تم بھی ان لوگوں میں شامل ہوگئے ہو جو جنوں کے واقعات سنایا کرتے ہیں۔ لیکن اس خوش قسمتی پر یقین آہی نہیں رہا تھا لہذا ذرا زیادہ سنجیدگی سے غور کرنا شروع کیا تو عقدہ یہ کھلا کہ واش روم کا بٹن آف کرتے ہوئے پوری طرح آف نہیں ہوا تھا بلکہ بیچ میں معلق رہ گیا تھا کئی لوگوں کو اس طرح کا تجربہ ہوتا ہوگا۔ اب جب بیچ میں معلق رہ گیا تو نیچے کی طرف جھکاو زیادہ تھا اس لئے کچھ ہی دیر میں نیچے ہوگیا اور لائٹ آن ہوگئی۔ تو جناب ساری ایکسائٹمنٹ کی ایسی تیسی ہو کر رہ گئی۔:atwitsend:
یقین کیجیے کہ پیراگراف کا آخری حصہ پڑھنے سے پہلے ہم یہی سوچ رہے تھے کہ "لو جی! رانا صاحب بھی چریا وارڈ میں داخل ہونے کے قابل ہو گئے ہیں۔۔۔ اچھا بھلا بندہ تھا بے چارا! کیسی بھری جوانی میں دماغ الٹ گیا" لیکن آخری حصہ پڑھ کے ہماری بھی "ساری ایکسائٹمنٹ کی ایسی تیسی ہو کر رہ گئی"۔ :laughing:
 

رانا

محفلین
ہائے ہائے ہمیں تو آپ سے حسد محسوس ہو رہا ہے کہ اتنا حسین واقعہ ہمارے ساتھ کیوں نہ پیش آیا حالانکہ کئی مرتبہ ہم نے بھی آئی آئی چندریگر روڈ ٹریفک کے ازدحام میں پار کی ہے۔ :( خیر اپنا اپنا نصیب ہے پیارے
آپ نے کبھی شام ڈھلے دسمبر میں سڑک پار نہیں کی ہوگی نا۔:) آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ دسمبر کی شام اس حوالے سی کتنی رومانٹک مشہور ہے۔ لہذا ایسے واقعات سمیٹنےکے لئے دسمبر میں نکلا کریںِ۔:)

ا" لیکن آخری حصہ پڑھ کے ہماری بھی "ساری ایکسائٹمنٹ کی ایسی تیسی ہو کر رہ گئی"۔ :laughing:
ہاہاہاہا۔:ROFLMAO:
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اس میں جنات کا کمال نہیں تھا بلکہ یہ "دماغ" کی کارستانی تھی، ہمارے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی اہم میٹنگ ہو تو ہماری آنکھ اس خواب کے ساتھ کھلتی ہے کہ میٹنگ میں بیٹھے ہیں یا میٹنگ سے لیٹ ہو گئے ہیں :)
اور میں نے اس واقعہ میں جنات کا ذکر کہاں کیا بھیا؟
 

عثمان

محفلین
یقین کیجیے کہ پیراگراف کا آخری حصہ پڑھنے سے پہلے ہم یہی سوچ رہے تھے کہ "لو جی! رانا صاحب بھی چریا وارڈ میں داخل ہونے کے قابل ہو گئے ہیں۔۔۔ اچھا بھلا بندہ تھا بے چارا! کیسی بھری جوانی میں دماغ الٹ گیا" لیکن آخری حصہ پڑھ کے ہماری بھی "ساری ایکسائٹمنٹ کی ایسی تیسی ہو کر رہ گئی"۔ :laughing:
بھئی رانا صاحب کو واضح نشانی دکھائی گئی تھی۔ اب وہ خود ہی انکار کرتے ہوئے مودا کسی خود تراشیدہ عامیانہ علت پر ڈال دیں تو آسیب کیا کرے۔ آپ تھوڑی ایکسائٹمنٹ جمع خاطر رکھیں۔ ابھی بہت کچھ باقی ہے۔ :)
 
اوپر گذرے چند " محیر العقول " واقعات سے مجھے بھی ایک عجیب واقعہ یاد آیا۔۔۔وہ یہ کہ آج صبح جب میں سوکر اٹھا ۔۔۔ہائیں یہ کیا؟۔۔۔یہ تو میں ہی تھا :oops::D
 

رانا

محفلین
اور میں نے اس واقعہ میں جنات کا ذکر کہاں کیا بھیا؟
ضرورت ہی نہیں تھی جنات کا ذکر کرنے کی۔ نانو کے بابا والے مراسلے کے بعد زہن جنات کی طرف جانا لازمی تھا۔:rolleyes: میں تو آپ سے جنات کی مزید تفصیل پوچھنے کے لئے سوالات تیار کررہا تھا کہ آپ نے یہ مراسلہ کرکے سارے سوالات کو لات رسید کردی۔:)
 

عثمان

محفلین
بھئی ہم تو صاف صاف کہہ رہے ہیں کہ ہم اس دھاگے پر جنات والے مزید قصے سننے میں واقعی دلچسپی رکھتے ہیں۔ :)
 

رانا

محفلین
دھاگہ ابھی تک تو ٹریک پر ہی چل رہا ہے بس ذرا جھکاؤ کراچی کی منی بس کی طرح ایک طرف کو زیادہ ہوگیا ہے۔:) اسے بیلنس کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بعض اوقات اٹھتی جوانی کا اوور کانفیڈنس شرمندہ کرنے کا موجب بھی بن جاتا ہے۔ خاکسار نے ایم سی ایس سے پہلے کراچی کی کچھ لیبارٹریز میں کافی عرصہ کمپیوٹر ڈپارٹمنٹ میں کام کیا ہے۔ اور لیبارٹریز میں کام کرنے والے جانتے ہیں کہ وہاں کیسے کیسے دلچسپ واقعات پیش آیا کرتے ہیں۔اس حوالے سے میری سب سے پہلی جاب ڈاکٹر عیسی لیب (فائیو اسٹار چورنگی)میں تھی۔ وہاں ابھی مجھے کام کرتے ہوئے دو ماہ ہی ہوئے تھے اور میں اپنے آپ کو پھنے خان سمجھنے لگ گیا کہ مجھے تو اب میڈیکل ٹیسٹوں کی کافی نالج ہوگئی ہے۔:) ایک مرتبہ ایک پیشنٹ اپنے LFT کی رپورٹ لینے آیا۔ کاونٹر سے رپورٹ لینے کے بعد وہیں کھول کر پڑھنا شروع کردی۔ میں پاس ہی کھڑا تھا مجھ سے کہنے لگا کہ میں نے لیور کا ٹیسٹ کرایا تھا آپ ذرا مجھے رپورٹ سمجھا دیں کہ کیا رزلٹ ہے۔ یہ اس بےچارے کی غلطی تھی کہ کاونٹر والوں سے ہی پوچھنا چاہئے تھا لیکن اس کی جو شامت آئی تو ہم سے پوچھ بیٹھا۔:) ہم نے ایسے رپورٹ اس کے ہاتھ سے لی جیسے کسی چھوٹے ناسمجھ بچے کو کوئی حساب کا سوال سمجھانا ہے۔:) رپورٹ پر نظر ڈالی تو LFT کے سات پیرامیٹرز پر نظر پڑی لیکن کہیں liver کا لفظ نظر نہیں آیا۔ اوپر نیچے اچھی طرح دیکھ لیا پھر اس پیشنٹ سے یوں گویا ہوئے۔ انکل آپ نے LFT کا ٹیسٹ کرایا ہے Liver کا نہیں۔ وہ مجھ سے ضد کرنے لگے کہ نہیں بیٹا میں نے liver کا ٹیسٹ کرایا تھا مجھے خود ڈاکٹر نے لکھ کر دیا تھا۔ ہم نے بڑے کانفیڈنس سے رپورٹ ان کو دکھائی اور ساتوں پیرامیٹرز کے نام گنوا دیئے اور کہا کہ دیکھیں جب آپ نے Liver ٹیسٹ کرایا ہی نہیں تو liver کی رپورٹ اس میں کیسے ہوگی۔ جس وقت ہم نے یہ جملہ کہا عین اسی وقت ڈاکٹر فرحان عیسی میرے عقب میں کھڑے تھے شائد اسی وقت باہر سے آئے تھے۔ ڈاکٹر فرحان بہت ہی نائس انسان ہیں ان کے اچھے اخلاق اور خوبیوں کا میں معترف ہوں۔ انہوں نے رپورٹ میرے ہاتھ سے لی اور خود دیکھنا شروع کیا کہ کیا قصہ ہے۔ پھر وہ پیشنٹ سے مخاطب ہوئے اور ان سے کہا کہ یہ آپ کے Liver ہی کی رپورٹ ہے کیونکہ LFT کا مطلب ہے Liver Functions Test۔ اس کے بعد وہ تو پیشنٹ کو انتہائی انہماک سے رپورٹ سمجھانے میں لگ گئے لیکن LFT کی فل فارم سن کر ہمارے تو پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ اس کے بعد ہمیں سنائی نہیں دیا کہ وہ پیشنٹ کو کیا سمجھا رہے ہیں ہم الٹے قدموں اندر لیب کی طرف کھسک لئے اور ہیماٹولوجی ڈپارٹمنٹ میں آکر دم لیا۔:)
 

فاتح

لائبریرین
اور میں نے اس واقعہ میں جنات کا ذکر کہاں کیا بھیا؟
آپ کے مراسلوں میں مندرج واقعات کو تسلسل سے پڑھنے پر اور ان مراسلات سے قبل باقی احباب کے مراسلات کو پڑھنے کے بعد ہمارے دماغ میں جنات جنات کی ہی گردان جاری تھی سو اسی تناظر میں ہم نے سوچا کہ کم از کم اس ایک واقعے کی توجیہ تو بیان کر ہی دیں۔۔۔ :skull::skull::skull:
یہ واقعہ گاؤں کا ہے۔ میں اور کزنز نانا کی حویلی کی چھت پر بیٹھے تھے ۔ رات کافی بیت چکی تھی اور ہم باتوں میں مصروف تھے۔ حویلی کی چھت سے ریل کی پٹری اور پٹری کے پار درختوں کی جھنڈ نظر آتی ہے ۔ باتیں کرتے کرتے کیا دیکھتے ہیں کی اس جھنڈ مین ایک سرے سے دوسرے سرے تک روشنی کا ساماں ہو رہا ہے ۔ ہم ڈر سے گئے اور نیچے بھاگے یہی باتیں کرتے ڈرتے ہم سو گئے۔۔۔ صبح اٹھ کر جب بڑوں سے ذکر کیا تو سب نے ڈانٹا کہ رات گئے اوپر کیوں بیٹھے تھے۔
مجھےآج بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے تو سوچتی ہوں وہ کیا تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟÷÷کیا جنات کی شادی
:heehee:
چھت سے ریل کی پٹری نظر آتی ہے اور پٹری کے پار درختوں کا جھنڈ ہے۔۔۔ جھنڈ کے پار کوئی گاڑی وغیرہ گذری ہو گی اور دور ہونے کے باعث آواز نہیں پہنچی آپ تک مگر روشنی نظر آ گئی۔۔۔ لیکن اس واقعے کے آخر میں "صبح اٹھ کر جب بڑوں سے ذکر کیا تو سب نے ڈانٹا کہ رات گئے اوپر کیوں بیٹھے تھے۔" کا جملہ اور پھر "مجھےآج بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے تو سوچتی ہوں وہ کیا تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟÷÷" کے جملے سے کوئی کیا سمجھے گا؟ :) :skull::skull::skull:
سردیوں کے دن تھے اور میرے امتحانات ہو رہے تھے
رات پڑھتے پڑھتے میں تھک گئی تو دعا کی اللہ میاں مجھے
جلدی اٹھا دیجئے گا!
رات کے تیسرے پہر مجھے لگا میری امی نے آواز دی اور کہا
عینی بیٹا اٹھو!
میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا
امی یہ کہہ کر جارھی تھیں
میں اٹھ کر پڑھنے لگی
صبح پیپر دینے کے بعد گھر آکر جب امی سے کہا کہ شکر آپ نے اٹھا دیا تو امی نے کہا میں تو آج
اٹھی ہی نہیں
بیٹا۔۔۔ ۔۔۔ ۔!
اب اس سیدھے سادے واقعے کے آخر میں بھی "تاوان دے دو ورنہ۔۔۔۔۔۔۔!" کی طرز کا جملہ اسے پراسراریت سے بھرپور ناول کا اختتامیہ بنا رہا تھا۔۔۔ :skull::skull::skull:
لہٰذا ہم نے یہ جواب لکھ دیا۔ :)
اس میں جنات کا کمال نہیں تھا بلکہ یہ "دماغ" کی کارستانی تھی، ہمارے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی اہم میٹنگ ہو تو ہماری آنکھ اس خواب کے ساتھ کھلتی ہے کہ میٹنگ میں بیٹھے ہیں یا میٹنگ سے لیٹ ہو گئے ہیں :)
دراصل دھاگے کا آغاز ہی ایسی بے سر و پا اور عقل سے عاری داستان سے ہوا کہ ہنس ہنس کے پیٹ میں بل پڑ گئے۔۔۔ پتھر آ رہے ہیں درخت سے، اور خود بخود پتھر غائب ہو رہے ہیں، پھر بابا جی گزر رہے ہیں وہاں سے، انھیں درخت کے اوپر بیٹھے چیختے چلاتے دوسرے بابا جی نظر آ رہے ہیں، پھر گٹر سے بچے کی لاش نکالی جا رہی ہے۔۔۔ (کوئی سوچے جو بابا درخت پر چڑھ کے مسلسل پتھر مار سکتا ہے اس بابے کو گٹر سے لاش نکالتے کیا تکلیف ہوتی ہے؟؟؟؟) ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
پھر کوئی بن بلائے تو کوئی دعوت نامے کے ساتھ جنات کی شادیاں اٹینڈ کر رہا ہے۔۔۔ ایسے مراسلے پڑھ کے مجھ جیسا جاہل انسان (بلکہ رانا اور عثمان صاحبان جیسے لاعلم حضرات بھی) سوائے ایسی واہی تباہی بکنے کے کر بھی کیا کر سکتے تھے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ :skull::skull::skull:
 

فاتح

لائبریرین
لو جی دوستو! ہم نے بھی ایک جناتی واقعہ بیان کرنے کی ٹھانی ہے اور اس کے تصویری ثبوت بھی پیش فرمائیں گے۔۔۔ جل تو جلال تو آئے جنوں کو ٹال تو۔۔۔
ہاں تو وہ جناتی واقعہ افریقہ کی سرزمین (خواتین و حضرات! یاد رہے کہ افریقہ کا کالا جادو تو یہاں کے باشندوں کی رنگت سے بھی زیادہ کالا اور خطرناک ہوتا ہے) پر پیش آیا بلکہ ہر سال عین اسی وقت اور مقام پر پیش آتا ہے اور یہ کالیے بھائی بھی اس کالے جادو کا توڑ نہیں کر سکے۔
اس مراسلے کو "ریزرو" جانا جائے۔۔۔ ہم ذرا وضو کر کے اور کوئی تعویذ باندھ کے آتے ہیں۔۔۔ تا کہ بلا خوف و خطر باقی کی کاروائی میرا مطلب ہے مراسلہ جاری رکھا جا سکے۔
 

فاتح

لائبریرین
بھئی ہم تو صاف صاف کہہ رہے ہیں کہ ہم اس دھاگے پر جنات والے مزید قصے سننے میں واقعی دلچسپی رکھتے ہیں۔ :)
دھیرج رکھیے۔۔۔ آپ کی تشفیِ قلب کا سامان ہوا چاہتا ہے۔۔۔ عمران سیریز کے وچ ڈاکٹر جوزف کی سرزمین افریقہ کے اصلی اور کھرے کالے جادو کے ساتھ ہم حاضر ہو رہے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ نے کبھی شام ڈھلے دسمبر میں سڑک پار نہیں کی ہوگی نا۔:) آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ دسمبر کی شام اس حوالے سی کتنی رومانٹک مشہور ہے۔ لہذا ایسے واقعات سمیٹنےکے لئے دسمبر میں نکلا کریںِ۔:)
ہاہاہاہا۔:ROFLMAO:
یعنی آپ چاہتے ہیں کوئی لڑکی ہمارا بھی بازو تھام کر سڑک پار کرے اور پھر ہمارے ہاتھوں میں بھی مسلسل لرزے کے باعث رعشے کی اس قدر شدید کیفیت طاری ہو جائے کہ ہم بھی آپ کی طرح باتھ روم کی لائٹ کا سوئچ تک مکمل بند نہ کر سکیں۔ :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 

رانا

محفلین
(کوئی سوچے جو بابا درخت پر چڑھ کے مسلسل پتھر مار سکتا ہے اس بابے کو گٹر سے لاش نکالتے کیا تکلیف ہوتی ہے؟؟؟؟) ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
ارے سر جی اس سے بھی زیادہ سوچنے کی بات یہ تھی کہ یہ بابا جو بعد میں لوگوں کی نیند خراب کرتا پھر رہا تھا پتھر مار مار کے، یہ اس وقت کہاں تھا جب وہ شیطان بچے کی جان لے رہا تھا۔ جتنے پتھر اس نے بعد میں لوگوں کی نیندیں حرام کرنے کے لئے برسائے اسکی بجائے صرف ایک ہی پتھر اس وقت اس شیطان پر برسادیتا تو بچے کی جان بھی بچ جاتی اور بعد میں لوگوں کی مسلسل نیند بھی خراب نہ ہوتی۔:ROFLMAO: لگتا ہے اس بابے کی ڈیوٹی صرف لاشیں نکلوانے پر تھی۔:) اس لئے پورے اطمینان سے صبر اور سکون کے ساتھ اس واقعے کے وقت بچے کے لاش میں تبدیل ہونے کا انتظار کرتا رہا تاکہ اپنی ڈیوٹی شروع کرسکے۔:)
 
کسی بھی واقعے پر تنقید کرکے بڑی آسانی سے اسکے بخیے ادھیڑے جاسکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح مسئلہ حل نہیں ہوتا۔۔اس تنقید پر بھی بڑی آسانی سے تنقید کی جاسکتی ہے لیکن دھاگہ ڈی ٹریک ہوجائے گا :)۔۔۔بہتر تو یہی ہوگا کہ اراکینِ محفل میں سے اگر کوئی اپنے کسی تجربے کو شئیر کر رہا ہے تو اسے حوصلے کے ساتھ سنا جائے اور ججمنٹس دینے سے پرہیز کیا جائے :)
 

فاتح

لائبریرین
کسی بھی واقعے پر تنقید کرکے بڑی آسانی سے اسکے بخیے ادھیڑے جاسکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح مسئلہ حل نہیں ہوتا۔۔اس تنقید پر بھی بڑی آسانی سے تنقید کی جاسکتی ہے لیکن دھاگہ ڈی ٹریک ہوجائے گا :)۔۔۔ بہتر تو یہی ہوگا کہ اراکینِ محفل میں سے اگر کوئی اپنے کسی تجربے کو شئیر کر رہا ہے تو اسے حوصلے کے ساتھ سنا جائے اور ججمنٹس دینے سے پرہیز کیا جائے :)
ہمیں سمجھ آ گئی ہے حضور کہ آپ اپنا واقعہ یا واقعات بھی سنانا چا رہے ہیں۔۔۔ لو جی قسم لے لو جو ہم کوئی تبصرہ بھی کریں بلکہ آپ آٹھ آنکھوں، چالیس ہاتھوں اور بارہ زبانوں والے جن کا واقعہ بھی سنائیں گے تو ہم "متفق" کا بٹن دبائیں گے۔ بسم اللہ کیجیے جناب۔ :)
 

رانا

محفلین
ہر تبصرہ روایتی تنقید میں شامل نہیں ہوتا بلکہ دوستانہ ماحول میں گفتگو کو آگے بڑھانے کے لئے ناگزیر ہے کہ آپ اس پر تبصرہ کرکے حصہ رسدی ڈالیں کہ گفتگو آگے بڑھتی رہے۔ بصورت دیگر صرف وہی احباب تبصرے کرسکیں گے جو موضوع پر پوری طرح متفق ہوں گے باقی سب کے لئے وہ گفتگو شجرہ ممنوعہ بن جائے گی کہ بولیں گے تو تنقید شمار ہوگی۔ یہاں جتنے بھی تبصرے کئے گئے ہیں ان میں موجود اسمائلیز ہی یہ بتا رہی ہیں کہ ہر تبصرہ دوستانہ ماحول میں دوستوں کے انداز میں اپنی رائے کو پیش کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
اسکے باوجود اگر خاکسار کا کوئی تبصرہ کسی کو ایسی تنقید پر مشتمل لگے ہو جو ناگواری کی حد میں داخل ہوتی محسوس ہو تو ضرور بتادیں میں کھلے دل سے معذرت کرلوں گا۔ یہ پیشکش صرف ان کے لئے ہے جن کے مراسلوں پر میں نے تبصرہ کیا ہے۔
البتہ فاتح بھائی اور عثمان !آپ حضرات کے لئے یہ پیشکش نہیں ہے۔:) آپ دونوں کو اگر میرا کوئی تبصرہ اپنے پر تنقید محسوس ہو تو خندہ پیشانی سے برداشت کرلیں بصورت دیگر تبصرے کو دس سے ملٹی پلائی کردیا جائے گا۔:)
 
محترم بھائی
" خاموشی بہتر ہے '" یہ مقولہ تو مجھ جیسے آوارگی کے حامل پر لاگو ہوتا ہے ۔
کبھی جب لاہور باغوں کا شہر کہلاتا تھا تو " شاہدرے " کا علاقہ " شاہدرہ باغ " کہلاتا تھا ۔ یہ بات ہے 1972 کی جب میں لاہور کی فضاء سے مانوس ہو رہا تھا ۔ شاہدرہ باغ اک قدیم جگہ کا نام ہے جو کہ شیخوپورہ کا علاقہ بساتے ہوئے مغلوں نے بسایا ۔ یہاں ہندوؤں کے شمشان گھاٹ بھی کثرت سے پائے جاتے تھے ۔ اب تو نشان بھی مٹ گئے ۔ پیپل اور بوہڑ کے بڑے قدیم درخت بھی موجود رہے ہیں یہاں ۔ میرے والد مرحوم نے یہاں اک پلاٹ خریدا ۔ تو جاننے والوں نے اس پلاٹ بارے بہت عجیب و غریب باتیں بتائیں کہ یہاں درختوں سے آگ کی لپٹیں نکلتی ہیں ۔ ۔
مجھ تک نوامیس کا ایک زبردست عمل پہنچا ہے آج آپ کی تحریر میں شاہ درہ کا نام سن کر یاد آیا۔۔۔۔۔۔یہ عمل ایک بندہ کو ایک جوگی نے دیا تھا یہ جوگی اور وہ شخص جس سے یہ عمل مجھ تک پہنچا ہے وہ آج سے تقریبا 60 سال پہلے ٹرین پر اجمیر شریف جارہ رہے تھے دوران گفتگو جوگی نے اس کو یہ عمل دیا تھا اور پھر اپنا پتہ بھی بتایا تھا۔۔۔۔قصہ مختصر یہ کہ کسی زمانے میں شاہدرہ اور لاہور کا تقسیم کنندہ یعنی دریائے راوی کے شاہدرہ والی طرف جوگیوں کی بستی آباد تھی کیا آپ کی کبھی اُن جوگیوں سے ملاقات ہوئی ہو ؟؟؟یا کوئی دوستی رہی ہو تو ضرور شیئر کریں۔
نوٹ: قارئین ایک بات واضح ہو کہ جوگی اور سپیرے میں بہت فرق ہوتا ہے دراصل جوگیوں کے پاس بھی اکثر و بیشتر خطرناک قسم کے سانپ ازقسم شیش ناگ (یعنی وہ کالا ناگ جس کا پیٹ بھی کالا ہوتا ہے) دیکھے جاتے ہیں اس وجہ سے کم علم لوگ جوگی کو بھی سپیرا سمجھ بیٹھتے ہیں حالانکہ جوگی تو ہر فنِ مولا ہوتا ہے۔کیا کشتہ سازی، کیا سنیاس، کیا نوامیس، کیا علم نجوم، کیا رمل، کیا ویدک غرض جو کلہٗ سِر کا ماہر ہوتا ہے۔
 
Top