شمالی اور جنوبی کوریا میں ۶۵ سال بعد جنگ بندی پر معاہدہ تکمیل پا گیا - قیام امن کیلئے خوشخبری

شاہد شاہ

محفلین
’اب ہم مل کر یہ کام کریں گے ‘شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے سربراہان کی 65 برس بعد ملاقات ،ہاتھ ملاتے ہوئے ایسا کام کرنے کا اعلان کر دیا کہ پوری دنیا کو سب سے بڑی خوشخبری سنا دی

27 اپریل 2018 (20:06)


news-1524841582-3001.jpg


سیﺅل(ڈیلی پاکستان آن لائن ) جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے سربراہان نے خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کے وزیراعظم کم جونگ ان اور جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کے درمیان ملاقات کے دوسرے مرحلے میں ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے اور اعلیٰ سطح کے عسکری مذاکرات پر اتفاق کرلیا گیا ہے جب کے جنوبی کوریا کے صدر رواں سال شمالی کوریا کا دورہ بھی کریں گے۔ دونوں رہنماوں کے درمیان مذاکرات میں شمالی اورجنوبی کوریا کی جنگ کے باعث علیحدہ ہونیوالے خاندانوں کوملانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور بھی دیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل شمالی کوریا کے وزیراعظم کم جونگ ان مختصر دورے پر جنوبی کوریا کے سرحدی شہر پنمن جم پہنچے تھے جہاں دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان 65 سال بعد پہلی بار ملاقات ہوئی۔ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے شمالی کوریا کے وزیراعظم کا پ±ر تپاک استقبال کیا۔ ایک دوسرے کے خلاف جنگ مسلط کرنے کے دعوی کرنے والے دونوں رہنماوں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ کم جونگ ان کو شاندار روایتی انداز میں سلامی دی گئی جب کہ دونوں ممالک کے ترانے بھی بجائے گئے اس سے قبل کم جونگ ان نے ’پیس ہاو?س‘ میں کتاب پر تاثرات درج کرتے ہوئے تحریر کیا کہ نئی تاریخ کا آغاز ہو گیا اور امن کا دور آ گیا ہے
’اب ہم مل کر یہ کام کریں گے ‘شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے سربراہان کی 65 برس بعد ملاقات ،ہاتھ ملاتے ہوئے ایسا کام کرنے کا اعلان کر دیا کہ پوری دنیا کو سب سے بڑی خوشخبری سنا دی
 

شاہد شاہ

محفلین
واہ! یہ تو کمال ہو گیا۔ پاکستان اور بھارت کو بھی انہی خطوط پر سوچنا چاہیے۔
ایک کمال یہ بھی ہوا کہ جنوبی کوریا کی وزیر خارجہ نے اس تاریخی امن معاہدہ کا ذمہ دار امریکی صدر ٹرمپ کو ٹھہرا دیا
اس بیان کے بعد ٹرمپ کے مخالفین کو کافی مرچیں لگیں گی۔ پہلے داعش کا خاتمہ اب یہ۔ اگر شام کی جنگ بھی ٹرمپ نے بند کر وا دی تو پھر اگلی حکومت میں دوبارہ ٹرمپ آجائے گا
 

فرقان احمد

محفلین
ایک کمال یہ بھی ہوا کہ جنوبی کوریا کی وزیر خارجہ نے اس تاریخی امن معاہدہ کا ذمہ دار امریکی صدر ٹرمپ کو ٹھہرا دیا
اس بیان کے بعد ٹرمپ کے مخالفین کو کافی مرچیں لگیں گی۔ پہلے داعش کا خاتمہ اب یہ۔ اگر شام کی جنگ بھی ٹرمپ نے بند کر وا دی تو پھر اگلی حکومت میں دوبارہ ٹرمپ آجائے گا
ابھی یہ کہنا قبل از وقت معلوم ہوتا ہے۔ اس نئی پیش رفت کے اسرار آہستہ آہستہ کھلیں گے۔
 

ربیع م

محفلین
واہ! یہ تو کمال ہو گیا۔ پاکستان اور بھارت کو بھی انہی خطوط پر سوچنا چاہیے۔

کیا پاکستان اور بھارت سے متعلق یہ خوشخبری ہم اپنی زندگی میں دیکھ پائیں گے؟
اس کیلئے پاکستان میں مارشل لاء کی دعا کریں.
 
Top