شطرنج، بورڈ گیمز اور اسلام

نور وجدان

لائبریرین
پھر تو نیٹ یوز ۔۔۔۔۔۔۔ایف بی یوز کرنا بھی حلال نہیں ہے کیونکہ ان سے بھی نشہ ہونے لگتا ہے استعمال کرنے کا ۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک بات میں نے پڑھی تھی فقہ کی کتاب میں کہ حضرت امام ابو حنفیہ فقی معاملات میں قیاس یا جورسٹ اکوئیٹی میں ترجیح حدیث کے بجائے قران پاک کو دیتے تھے اور اس سے اجتہاد کرتے زندگیاں بناتے گئے ۔
میرے محترم بھائی
مطلق حرام کی بات کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی ممنوع مباح کی بحث ہے ۔ جس کے تحت "ضب " حلال مان لیا جاتا ہے ۔ کہ سکوت ہے اس پر
سب اللہ کی نعمتیں ہیں ۔
حالات واقعات اور اسباب اور دل مانے کی بات کہ کیا کھانا چاہیئے ۔
کیا سانپ کھانا گناہ ہے ۔ اور مستوجب سزا ہے عند اللہ ؟
قران کا بیان واضح اور مکمل ہے ۔ اور اسی کو دین کی تکمیل ٹھہرایا ہے اللہ سچے نے
بہت دعائیں
قرآنی آیات کے حوالے سے تو کتے کا حرام ہونا بھی ثابت نہیں۔ کیا کتے کا گوشت کھانا بھی گورخور (ضب) کی طرح صرف دل کے ماننے پر موقوف ہے؟
 

نور وجدان

لائبریرین
بات واضح ہوچکی ہے کے زیادتی یعنی اسراف نایاب صاحب نے آیت بھی کوٹ کی تھی .....

بات تو میں نے وارث بھائی کے مراسلے کنزالایمان کو پڑھ کے کہی کہ جن جن کھیلوں یا تفریحی کام سے نشہ ہونے لگے تو وہ حرام ہیں ۔

قرآنی آیات کے حوالے سے تو کتے کا حرام ہونا بھی ثابت نہیں۔ کیا کتے کا گوشت کھانا بھی گورخور (ضب) کی طرح صرف دل کے ماننے پر موقوف ہے؟

ویسے یہ بات تو سوچنے والی ہے کہ اگر قران پاک میں سب کچھ ہے تو ہمیں معلوم کیوں نہیں ہوتا اور احادیث کی جنگ ضعف و وقوی مروی و منقول نے اتنی کردی ہے کہ جانے کس پر اعتبار کیا جائے کہ انہی نے تفرقے ڈال دیے ۔ایک فرقہ دوسرے کا کافر کہے دیتا ہے اس لیے میں تو قران ء پاک سے ہی ڈھونڈو گی ۔۔احادیث سے رہنمائی بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نایاب محترم آپ اب بتائیں کہ جس بات پر دل نہ کرے وہ مباح ہے یعنی کھایا جا سکتا ہے ؟
 

اکمل زیدی

محفلین
قرآنی آیات کے حوالے سے تو کتے کا حرام ہونا بھی ثابت نہیں۔ کیا کتے کا گوشت کھانا بھی گورخور (ضب) کی طرح صرف دل کے ماننے پر موقوف ہے؟
حلال اور حرام جانوروں کی پوری تفصیل اور نشاندہی کی گئی ہے ...ایسے ہی ایک چیز یاد اگائی پرندوں میں ...جیسے جو پرندے مردار کھاتے وہ حرام ہیں یا دوسری پہچان یہ کے جو پانی پی کے سر اوپر کرتے ہیں ...اسی طرح کی نشانیاں اور جانوروں کی بھی بیان کی گئی ہیں
 

فاتح

لائبریرین
حلال اور حرام جانوروں کی پوری تفصیل اور نشاندہی کی گئی ہے ...
یہ نشان دہی کیا قرآن میں کی گئی ہے؟ آیات کا حوالہ دیں۔
اگر کہیں اور کی گئی ہے تو آپ کا یہ مراسلہ میرے مراسلے کا جواب کیسے بن گیا کیونکہ اس میں تو صرف یہ پوچھا گیا تھا کہ اگر صرف قرآن سے ہی حلال و حرام ثابت کیے جانے ہیں تو کتے کے گوشت کے متعلق تو قرآن کچھ نہیں کہتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے خیال میں اس نوعیت میں اصول اور بنیاد کو فوکس کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ گھڑ سواری تیراکی نیزہ بازی وغیرہ کی ترغیب کی مذہبی نوعیت ان کے عام انسانی مفادات کے تحت نظر آتی ہے۔اگر یہی مشغولیات منہمک ہو کر اہم تر اور اعلی تر ( مینڈیٹری ) مقاصد سے غفلت کی حدود میں جائیں تو حرام ہو جائیں ۔ چناں چہ ان کا حرام و حلال ہو نا فی نفسہ (per se) کچھ معنی نہیں رکھتا ۔اس کے لیے ان کے پس پردہ اسباب کا کار فرماہونا بھی نظر انداز نہ کیا جاسکتا۔اسی لیے جوا حرام ہوااور گھُڑ دوڑ نہیں ۔ لیکن اگر گھڑ دوڑ تیر اندازی اور نیزہ بازی میں اہم تر مقاصد سے غفلت ہو تو یہ بالواسطہ حرام ہو جائیں گے ۔۔ ۔
البتہ یہاں اختلاف ہو سکتا ہے کہ غفلت کی حدود کس کے نزدیک کیا ہیں ایسا اختلاف بہر حال ایک قدرتی امر ہے۔اس نوعیت کا اختلاف میرے نزدیک نقصان نہیں بلکہ انسان کے لیے اخلاقی درجے کی کسوٹی ہو سکتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کھانے پینے کے حلال حرام کے متعلق ایک عرض یہ کردوں کہ پاکستان میں ایک گروہ یا فرقہ تھا اور اب بھی ہے پرویزی، علامہ غلام احمد پرویز کے ماننے والے۔ چونکہ وہ حدیث کی شرعی حیثیت کے بالکل انکاری ہیں سو وہ حرام حلال کے ضمن میں صرف اس چیز کو حرام مانتے ہیں جس کا قران میں ذکر ہے، احادیث میں جو حرمت و حلت کے مسائل ہیں ان کا وہ انکار کرتے ہیں۔ دوسری طرف پانچوں مقلد فقہی گروہ اس سلسلے میں احادیث کی حجیت کے قائل ہیں۔
 

اکمل زیدی

محفلین
بات تو میں نے وارث بھائی کے مراسلے کنزالایمان کو پڑھ کے کہی کہ جن جن کھیلوں یا تفریحی کام سے نشہ ہونے لگے تو وہ حرام ہیں ۔



ویسے یہ بات تو سوچنے والی ہے کہ اگر قران پاک میں سب کچھ ہے تو ہمیں معلوم کیوں نہیں ہوتا اور احادیث کی جنگ ضعف و وقوی مروی و منقول نے اتنی کردی ہے کہ جانے کس پر اعتبار کیا جائے کہ انہی نے تفرقے ڈال دیے ۔ایک فرقہ دوسرے کا کافر کہے دیتا ہے اس لیے میں تو قران ء پاک سے ہی ڈھونڈو گی ۔۔احادیث سے رہنمائی بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نایاب محترم آپ اب بتائیں کہ جس بات پر دل نہ کرے وہ مباح ہے یعنی کھایا جا سکتا ہے ؟
اچھا تو پھر بتائیں کیسے ڈھونڈینگی قران کہتا ہے نماز قائم کرو ...اب بتائیں کیسے ڈھونڈینگی ..طریقہ نماز روزہ رکھو کہاں ہے طریقہ کار ...اسی مشکل کا حل قرآن خود دیتا ہے یہ کہ کر کے اہل ذکر سے پوچھو اگر تم نہیں جانتے ...... تو تشریح کے لئے تو پھر علماء ہی ہیں نا
 

نایاب

لائبریرین
قرآنی آیات کے حوالے سے تو کتے کا حرام ہونا بھی ثابت نہیں۔ کیا کتے کا گوشت کھانا بھی گورخور (ضب) کی طرح صرف دل کے ماننے پر موقوف ہے؟
میرے محترم بھائی
جس کی ممانعت نہیں اس بارے حلال و حرام کا سوال کیا ۔؟
حالات واقعات اسباب کی بنا پر جس کا دل مانے وہ کھا بھی لے تو کیا سزا ہے اس کی ؟
اللہ نے یہ معاملہ خالص انسان پر چھوڑا ہے ۔
اور کتا تو وہ جانور ہے جس ذکر قران میں تین بار آیا ۔
اور سدھائے کتے کا شکار بھی حلال قرار دیا گیا ہے ۔

''وہ تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال ٹھہرایا گیا ہے۔کہو ،تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ٹھہرائی گئی ہیں۔ اور شکاری جانوروں میں سے جن کو تم نے سدھایا ہے، اس علم میں سے کچھ سکھا کر جو اللہ نے تمھیں سکھایا ہے تو تم ان کے اس شکار میں سے کھاؤ جو وہ تمھارے لیے روک رکھیں اور ان (شکاری جانوروں) پر اللہ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔''
(المائده٥:٤)

شکاری جانور میں شکاری کتے ، باز ، عقاب وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کا ذکر منفی کے بجائے مثبت انداز میں آیا ہے۔ انھیں پالنا، انھیں سدھانا اور ان کے ذریعے سے شکار کرنا، اللہ کے نزدیک اگر گناہ ہوتا تو ممانعت کر دی جاتی ،
بہت دعائیں
 

اکمل زیدی

محفلین
یہ نشان دہی کیا قرآن میں کی گئی ہے؟ آیات کا حوالہ دیں۔
اگر کہیں اور کی گئی ہے تو آپ کا یہ مراسلہ میرے مراسلے کا جواب کیسے بن گیا کیونکہ اس میں تو صرف یہ پوچھا گیا تھا کہ اگر صرف قرآن سے ہی حلال و حرام ثابت کیے جانے ہیں تو کتے کے گوشت کے متعلق تو قرآن کچھ نہیں کہتا۔
آپ کی بات کی ہی توثیق کی تھی بھائی صاحب
صرف قرآنی آیات کے مطابق حلال و حرام دیکھیں گے تو سوائے سور کے کے کوئی جانور حرام نہیں ہو گا۔ اس لیے احادیث کو ہی دیکھنا پڑتا ہے حلال و حرام میں تفریق کے لیے۔
 

فاتح

لائبریرین
میرے محترم بھائی
جس کی ممانعت نہیں اس بارے حلال و حرام کا سوال کیا ۔؟
حالات واقعات اسباب کی بنا پر جس کا دل مانے وہ کھا بھی لے تو کیا سزا ہے اس کی ؟
اللہ نے یہ معاملہ خالص انسان پر چھوڑا ہے ۔
اور کتا تو وہ جانور ہے جس ذکر قران میں تین بار آیا ۔
اور سدھائے کتے کا شکار بھی حلال قرار دیا گیا ہے ۔

''وہ تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال ٹھہرایا گیا ہے۔کہو ،تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ٹھہرائی گئی ہیں۔ اور شکاری جانوروں میں سے جن کو تم نے سدھایا ہے، اس علم میں سے کچھ سکھا کر جو اللہ نے تمھیں سکھایا ہے تو تم ان کے اس شکار میں سے کھاؤ جو وہ تمھارے لیے روک رکھیں اور ان (شکاری جانوروں) پر اللہ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔''
(المائده٥:٤)

شکاری جانور میں شکاری کتے ، باز ، عقاب وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کا ذکر منفی کے بجائے مثبت انداز میں آیا ہے۔ انھیں پالنا، انھیں سدھانا اور ان کے ذریعے سے شکار کرنا، اللہ کے نزدیک اگر گناہ ہوتا تو ممانعت کر دی جاتی ،
بہت دعائیں
یعنی آپ کے نزدیک کتے کا گوشت حلال ہے اور اگر دل مانے تو کتا ذبح کر کے اسے کھاتے رہیں؟
 
میرے خیال میں اس نوعیت میں اصول اور بنیاد کو فوکس کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ گھڑ سواری تیراکی نیزہ بازی وغیرہ کی ترغیب کی مذہبی نوعیت ان کے عام انسانی مفادات کے تحت نظر آتی ہے۔اگر یہی مشغولیات منہمک ہو کر اہم تر اور اعلی تر ( مینڈیٹری ) مقاصد سے غفلت کی حدود میں جائیں تو حرام ہو جائیں ۔ چناں چہ ان کا حرام و حلال ہو نا فی نفسہ (per se) کچھ معنی نہیں رکھتا ۔اس کے لیے ان کے پس پردہ اسباب کا کار فرماہونا بھی نظر انداز نہ کیا جاسکتا۔اسی لیے جوا حرام ہوااور گھُڑ دوڑ نہیں ۔ لیکن اگر گھڑ دوڑ تیر اندازی اور نیزہ بازی میں اہم تر مقاصد سے غفلت ہو تو یہ بالواسطہ حرام ہو جائیں گے ۔۔ ۔
البتہ یہاں اختلاف ہو سکتا ہے کہ غفلت کی حدود کس کے نزدیک کیا ہیں ایسا اختلاف بہر حال ایک قدرتی امر ہے۔اس نوعیت کا اختلاف میرے نزدیک نقصان نہیں بلکہ انسان کے لیے اخلاقی درجے کی کسوٹی ہو سکتا ہے۔

یہ چیز میرے عزیز
 

اکمل زیدی

محفلین
میرے محترم بھائی
جس کی ممانعت نہیں اس بارے حلال و حرام کا سوال کیا ۔؟
حالات واقعات اسباب کی بنا پر جس کا دل مانے وہ کھا بھی لے تو کیا سزا ہے اس کی ؟
اللہ نے یہ معاملہ خالص انسان پر چھوڑا ہے ۔
اور کتا تو وہ جانور ہے جس ذکر قران میں تین بار آیا ۔
اور سدھائے کتے کا شکار بھی حلال قرار دیا گیا ہے ۔

''وہ تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال ٹھہرایا گیا ہے۔کہو ،تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ٹھہرائی گئی ہیں۔ اور شکاری جانوروں میں سے جن کو تم نے سدھایا ہے، اس علم میں سے کچھ سکھا کر جو اللہ نے تمھیں سکھایا ہے تو تم ان کے اس شکار میں سے کھاؤ جو وہ تمھارے لیے روک رکھیں اور ان (شکاری جانوروں) پر اللہ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔''
(المائده٥:٤)

شکاری جانور میں شکاری کتے ، باز ، عقاب وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کا ذکر منفی کے بجائے مثبت انداز میں آیا ہے۔ انھیں پالنا، انھیں سدھانا اور ان کے ذریعے سے شکار کرنا، اللہ کے نزدیک اگر گناہ ہوتا تو ممانعت کر دی جاتی ،
بہت دعائیں
انتہائی شدید حیرت کا شکار ہوں میں نایاب صاحب آپ کےان جوابات پر....کتنی آسانی سے آپ نے یہ بات کردی ....کچھ وضاحت کرینگے ...آپ کوئی کسی عالم کسی بزرگ کا اس بارے میں کوئی رمارکس ...کوئی اور چیز جو آپ کی اس بات کو تقویت دیتی ہو ...
 

اکمل زیدی

محفلین
اور کتا تو وہ جانور ہے جس ذکر قران میں تین بار آیا ۔
یہ دلیل ہے آپ کی ..؟ قرآن میں تو جگہ جگہ کافرین کا ذکر بھی آیا ہے منافقین کا بھی آیا ہے ...شیطان کا بھی آیا ہے بات ذکر آنے کی ہے یا کس حوالے سے آیا ہے اس کی ہے ..
 

نایاب

لائبریرین
ایک گروہ یا فرقہ تھا اور اب بھی ہے پرویزی،
میرے محترم بھائی اگر ہم قران پاک کو سنہری خوبصورت عطر بیز جزدان میں لپیٹ طاق پر سجا رکھنے کی بجائے اپنے بچوں کے ساتھ روز چند آیات کو ترجمے کی مدد سے گفتگو کا موضوع بناتے کچھ وقت دے دیا کریں ۔ تو یہ فرقے بننے کی نوبت ہی نہ آئے ۔ ہم کسی پر کسی فرقے کا عنوان چسپاں ہی نہ کر پائیں ۔ پرویزیت اپنے عقائد و اصول رکھتی ہے ۔ اور اس کے ماننے والے اپنے لیئے آخرت میں سزا و جزا کی دلیل کا اثبات قران سے ہی کرتے ہیں ۔
بہت دعائیں
 
Top