قرۃالعین اعوان
لائبریرین
شبنم!تجھے اجازتِ اظہارِغم تو ہے
تو خوش نصیب ہے کہ تری آنکھ نم تو ہے
صحرا میں کیوں نہ اڑتےبگولےکا ساتھ دوں
دشتِ وفا میں کوئی مرا ہمقدم تو ہے
تمہیدِبےحسی ہے کہ تکمیلِ بےکسی
کل تک جو دل میں درد تھا وہ آج کم تو ہے
منزل نہ مل سکی،نہ ملے،کوئی غم نہیں
ہرراہِ شوق میں مرا نقشِ قدم تو ہے
میں دل فگار،آبلہ پا ،خستہ تن سہی
لیکن مرا مذاقِ طلب تازہ دم تو ہے
یہ بھی اسی کی طرح کہیں بےوفا نہ ہو
موجِ نفس میں حسن کا اندازِرم تو ہے
جوروجفائےدوست بھلانے کے باوجود
کیا کیجیےکہ یاد وہ قول و قسم تو ہے
کیا جانےاور کتنے نشیب و فرازہوں
اہلِ وفا کی منزلِ اوّل عدم تو ہے
ڈر ہے نگاہِ لطف یہ پردہ اٹھا نہ دے
قائم ہمارے ضبط کا اب تک بھرم تو ہے
کم تو نہیں ہے عشق کا پندارِعاشقی
باہوش اس گلی سے گزر جائیں ہم تو ہے
راہِ وفا پہ اہلِ وفا کیوں نہ مر مٹیں
اس میں بھی زلفِ یار کا کچھ پیچ و خم تو ہے
اے دل ترا مذاقِ طلب خام ہے ابھی
تجھ کو بھی امتیازِجفا و کرم تو ہے
کیفی کو خود بھی دعویٰ فضل و ہنر نہیں
البتہّ یہ ضرور ہے وہ مغتنم تو ہے
محمدزکی کیفی کی کیفیات سے انتخاب
تو خوش نصیب ہے کہ تری آنکھ نم تو ہے
صحرا میں کیوں نہ اڑتےبگولےکا ساتھ دوں
دشتِ وفا میں کوئی مرا ہمقدم تو ہے
تمہیدِبےحسی ہے کہ تکمیلِ بےکسی
کل تک جو دل میں درد تھا وہ آج کم تو ہے
منزل نہ مل سکی،نہ ملے،کوئی غم نہیں
ہرراہِ شوق میں مرا نقشِ قدم تو ہے
میں دل فگار،آبلہ پا ،خستہ تن سہی
لیکن مرا مذاقِ طلب تازہ دم تو ہے
یہ بھی اسی کی طرح کہیں بےوفا نہ ہو
موجِ نفس میں حسن کا اندازِرم تو ہے
جوروجفائےدوست بھلانے کے باوجود
کیا کیجیےکہ یاد وہ قول و قسم تو ہے
کیا جانےاور کتنے نشیب و فرازہوں
اہلِ وفا کی منزلِ اوّل عدم تو ہے
ڈر ہے نگاہِ لطف یہ پردہ اٹھا نہ دے
قائم ہمارے ضبط کا اب تک بھرم تو ہے
کم تو نہیں ہے عشق کا پندارِعاشقی
باہوش اس گلی سے گزر جائیں ہم تو ہے
راہِ وفا پہ اہلِ وفا کیوں نہ مر مٹیں
اس میں بھی زلفِ یار کا کچھ پیچ و خم تو ہے
اے دل ترا مذاقِ طلب خام ہے ابھی
تجھ کو بھی امتیازِجفا و کرم تو ہے
کیفی کو خود بھی دعویٰ فضل و ہنر نہیں
البتہّ یہ ضرور ہے وہ مغتنم تو ہے
محمدزکی کیفی کی کیفیات سے انتخاب