سر بسر شکل تمنّا ہے یہ اچھا درد ہے - مولانا کیفی چریا کوٹی

کاشفی

محفلین
غزل
(مولانا کیفی چریا کوٹی)
سر بسر شکل تمنّا ہے یہ اچھا درد ہے
میں سراپا دل ہوں، دل میرا سراپا درد ہے
مل گئے الفت میں مجھکو دونوں عالم کے مزے
تم مری آنکھوں میں ہو دل میں تمہارا درد ہے
ہجر میں اک اک قدم کا نام ہے بیچارگی
تھام کر دل بیٹھ جاتا ہوں جو اٹھتا درد ہے
کیا بتاؤں چارہ گر میں ‌آہ کس کا نام لوں
یہ دلِ بیتاب جس کا ہے یہ اس کا درد ہے
دم بخود اہل مداوا ہیں کریں تو کیا کریں
دل ٹھہرتا ہی نہیں دم بھر یہ کیسا درد ہے
بار میرے دل پہ ناصح صبروتسکیں کا نہ رکھ
جسکو تو دانا سمجھتا ہے مداوا درد ہے
کس لئے بیٹھے ہوئے ہیں میری بالیں پر طبیب
میں‌ ترا بیمار ہوں مجھکو انوکھا درد ہے
دم بخود رہنے نہیں ‌پاتا کوئی پہلو مرا
سچ جو پوچھو زندگانی کا سہارا درد ہے
فتنہء محشر بپا ہے کوئی سنتا ہی نہیں
ورنہ ہر نالے سے کیفی میرے پیدا درد ہے
 
Top