سب یہ کہتے ہیں میں‌ طوائف ہوں - نیرا راج پال

کاشفی

محفلین
سب یہ کہتے ہیں میں‌ طوائف ہوں
(نیرا راج پال)
میرا کوٹھا میرا مقدر ہے
کون کہتا ہے یہ میرا گھر ہے

ہار کے زندگی سے آئی ہوں
میں‌یہاں کب خوشی سے آئی ہوں

میں نے پہنے جو پاؤں میں گھنگرو
مجھ کو کہنے لگا طوائف تو

یہ نہ سوچ کہ غم کی ماری ہوں
اپنی مجبوریوں سے ہاری ہوں

جب بغاوت میں سر اُٹھایا ہے
میں‌ نے ظالم کا کوڑا کھایا ہے

اک پل بھی جو پاؤں روک لیا
مجھ کو سب نے لہو لہان کیا

یاد آتا ہے مجھ کو بھی بچپن
میرے ماں باپ اُن کا وہ آنگن

میرے دل پر بھی مستی چھائی تھی
میں‌ نے بھی اک پتنگ اُڑائی تھی

آج خود بن گئی ہوں اک پتنگ
روز اڑتی ہوں اک ڈور کے سنگ

میرے پاؤں ہیں اور گھنگرو ہیں
اب یہ آنکھیں ہیں اور آنسو ہیں

مسکراہٹ کا اب نہ کوئی نشان
نام تو اب بھی ہے میرا مسکان

کون ہے جس سے اپنا حال کہوں
سب یہ کہتے ہیں میں طوائف ہوں
 
Top