کاشفی
محفلین
غزل
(حکیم میر ضامن علی صاحب جلال لکھنوی)
زہے قسمت جو تم اپنی گلی میں
جگہ مر رہنے کی دو زندگی میں
نہ پوچھو گے نہ درد دل کہوں گا
یونہی رہ جائیگی بس جی کی جی میں
خیالِ دوست تونے کی شبِ ہجر
عجب بیکس نوازی بیکسی میں
فلک کیا ہم کو سمجھا ہے کوئی زخم
رُلاتا ہے جو تو اکثر ہنسی میں
عدو کیسے، احبا بھی ہمارے
بنے دشمن تمہاری دوستی میں
جگر، دل، سینہ، پہلو، درد تیرا
انہی میں سے ہے پوشیدہ کسی میں
(حکیم میر ضامن علی صاحب جلال لکھنوی)
زہے قسمت جو تم اپنی گلی میں
جگہ مر رہنے کی دو زندگی میں
نہ پوچھو گے نہ درد دل کہوں گا
یونہی رہ جائیگی بس جی کی جی میں
خیالِ دوست تونے کی شبِ ہجر
عجب بیکس نوازی بیکسی میں
فلک کیا ہم کو سمجھا ہے کوئی زخم
رُلاتا ہے جو تو اکثر ہنسی میں
عدو کیسے، احبا بھی ہمارے
بنے دشمن تمہاری دوستی میں
جگر، دل، سینہ، پہلو، درد تیرا
انہی میں سے ہے پوشیدہ کسی میں