زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر (اکرام مجیب)

نیرنگ خیال

لائبریرین
زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر
موت آن بیٹھی ہے جابجا مچانوں پر

ہم برائی کرتے ہیں ڈوبتے ہوئے دن کی
تہمتیں لگاتے ہیں جاچکے زمانوں پر

اس حسین منظر سے دکھ کئی ابھرنے ہیں
دھوپ جب اترنی ہے برف کے مکانوں پر

شوق خود نمائی کا انتہا کو پہنچا ہے
شہرتوں کی خاطر ہم سج گئے دکانوں پر

کس طرح ہری ہوں گی اعتماد کی بیلیں
جب منافقت سب نے اوڑھ لی زبانوں پر​
 

باباجی

محفلین
واہ نیرنگ کس خوبصورتی سے سچائی کو اجاگر کیا ہے
۔
۔
۔

کس طرح ہری ہوں گی اعتماد کی بیلیں
جب منافقت سب نے اوڑھ لی زبانوں پر
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سبحان اللہ۔

کیا ہی لاجواب غزل ہے۔

واہ!

خوش رہیے۔ :)
شکریہ احمد بھائی :)

بہت خوب انتخاب
سلامت رہیں
سرکار شکرگزار ہوں۔ :)

کیا کہنے جناب خوبصورت انتخاب
انتخاب کی پذیرائی پر ممنون ہوں۔ :)

شکریہ عمر بھائی :)

واہ نیرنگ کس خوبصورتی سے سچائی کو اجاگر کیا ہے
۔
۔
۔

کس طرح ہری ہوں گی اعتماد کی بیلیں
جب منافقت سب نے اوڑھ لی زبانوں پر
جی باباجی۔ عہد حاضر کے مطابق ہی ہے قریب تمام غزل۔۔۔
 

عندلیب

محفلین
زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر
موت آن بیٹھی ہے جابجا مچانوں پر

ہم برائی کرتے ہیں ڈوبتے ہوئے دن کی
تہمتیں لگاتے ہیں جاچکے زمانوں پر

اس حسین منظر سے دکھ کئی ابھرنے ہیں
دھوپ جب اترنی ہے برف کے مکانوں پر

شوق خود نمائی کا انتہا کو پہنچا ہے
شہرتوں کی خاطر ہم سج گئے دکانوں پر

کس طرح ہری ہوں گی اعتماد کی بیلیں
جب منافقت سب نے اوڑھ لی زبانوں پر​
عمدہ!!:)
 
Top