آپ گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہوئے زیادہ تر بے مصرف چیزیں

  • رکھ لیتے ہیں

    Votes: 10 43.5%
  • پھینک دیتے ہیں

    Votes: 13 56.5%

  • Total voters
    23

شمشاد

لائبریرین
ایک تو تمہاری بات کی سمجھ نہیں آئی، اوپر سے ہاہاہاہاہا کر رہی ہو۔ عجیب لڑکی ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اپ نے بہت مشکل سوال پوچھ لیا کیوں کے جب گھر کی صفائی کرتے تو کیسی ایک کا سامن نہیں ہوتا اس لیے جس کا ہوتا اس سے پوچھ کر پھنکتی اور رکھتی ہوں

خواتین تو اسی طرح صفائی کرتی ہیں۔ کیونکہ سارے گھر کو دیکھنا ہوتا ہے تو جس جس کا سامان ہوتا ہے پھینکتے ہوئے اُس سے پوچھنا پڑتا ہے کہ آگے چل کر یہ چیز کسی کام تو نہیں آنے والی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں اس بات پر سو فیصد متفق ہوں۔
میرے گھر میں سوائے میرے اور کسی کو کتاب پڑھنے کا بالکل شوق نہیں۔ بلکہ میرے ارد گرد میرے جتنے رشتہ دار ہیں، ان میں سے بھی کسی کو یہ شوق نہیں ہے۔ مزید یہ کہ جب سے یہ نئے سیل فون آئے ہیں، انہوں نے لوگوں کو کتاب سے بالکل ہی دور کر دیا ہے۔

آپ اُنہیں ہمارا مضمون "کتاب پڑھنا کیوں ضروری ہے" پڑھوائیے۔ :) :)
 

شمشاد

لائبریرین
آپ اُنہیں ہمارا مضمون "کتاب پڑھنا کیوں ضروری ہے" پڑھوائیے۔ :) :)
محمد احمد بھائی اہلیہ کو اپنی دینی کتابوں سے فرصت نہیں ملتی۔ بیٹا موبائل میں اور بیٹی اپنی کرافٹس کے کام میں مشغول رہتے ہیں۔
سعودی عرب میں رہنے کی وجہ سے اردو سے ویسے ہی بہت دور ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
پتہ نہیں کب سے، لیکن مجھے "وسائل" کو سنبھالنے کی عادت ہے۔اپنے لیے ہی نہیں دوسروں کے لیے بھی۔ اس عادت کی وجہ سے خواری بھی ہوتی ہے لیکن بندہ اپنی عادات کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہے۔
الماری کا ایک خانہ اس لیے بنایا ہوا ہے کہ اس میں ایسی نئی یا پرانی استعمال شدہ اشیاء رکھی جائیں گی جو دینی ہیں۔ یہاں دوستوں، رشتہ داروں، ضرورت مندوں سب کے لیے چیزیں جمع ہوتی اور نکلتی رہتی ہیں۔
جب بھی الماریوں وغیرہ کی پھرولا پھرولی ہوتی ہے، کتابیں کاپیاں اور دیگر سٹیشنری وغیرہ کی ترتیب کی جاتی ہے تو کپڑے، یونیفارم، بستر، اور دیگر چیزیں تو ہوتی ہیں لیکن استعمال شدہ کاپیاں، آدھے چلے مارکرز، رنگین گھسی ہوئی پنسلیں وغیرہ بھی میں نہیں پھینکتی۔۔۔ فلاں چیز فلاں کے بچے کے کام آ جائے گی۔ فلاں طالب علم/طالبہ ریاضی کے لیے یہ رف کاپی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ بیٹی کا سوٹ فلاں رشتہ دار کی بیٹی کے کام آ جائے گا۔ اور الحمدللہ یہ سب چیزیں کام آتی بھی ہیں۔ بھرے پیٹ والے نہیں جانتے کہ خالی پیٹ کی بھوک کیسی محسوس ہوتی ہے سو ایک صفحہ خالی اور ایک صفحہ لکھا بھی ہو تو بھی ایسا رجسٹر ملنے کی خوشی ہوتی ہے کہ رف کاپی لینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے۔
لیکن اس کے باوجود بھی میرے پاس ایسی بظاہر بیکار اشیاء کا ڈھیر رہتا ہے۔ بہت سی تصاویر کی کٹنگ، پرانی نصاب کی کتابیں(سب نہیں، صرف وہی جو اب نصاب میں نہیں اور میرے بھتیجوں کے کام آ سکتی ہیں) اور کئی ایسی چیزیں جو آرٹ کی چیزیں بنانے میں کام آتی ہیں۔ میرے بچے چھوٹے تھے تو ان کے کام آتی تھیں۔ اب بھتیجوں کے اور طالبات کے کام آتی ہیں۔۔۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پتہ نہیں کب سے، لیکن مجھے "وسائل" کو سنبھالنے کی عادت ہے۔اپنے لیے ہی نہیں دوسروں کے لیے بھی۔ اس عادت کی وجہ سے خواری بھی ہوتی ہے لیکن بندہ اپنی عادات کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہے۔
الماری کا ایک خانہ اس لیے بنایا ہوا ہے کہ اس میں ایسی نئی یا پرانی استعمال شدہ اشیاء رکھی جائیں گی جو دینی ہیں۔ یہاں دوستوں، رشتہ داروں، ضرورت مندوں سب کے لیے چیزیں جمع ہوتی اور نکلتی رہتی ہیں۔
جب بھی الماریوں وغیرہ کی پھرولا پھرولی ہوتی ہے، کتابیں کاپیاں اور دیگر سٹیشنری وغیرہ کی ترتیب کی جاتی ہے تو کپڑے، یونیفارم، بستر، اور دیگر چیزیں تو ہوتی ہیں لیکن استعمال شدہ کاپیاں، آدھے چلے مارکرز، رنگین گھسی ہوئی پنسلیں وغیرہ بھی میں نہیں پھینکتی۔۔۔ فلاں چیز فلاں کے بچے کے کام آ جائے گی۔ فلاں طالب علم/طالبہ ریاضی کے لیے یہ رف کاپی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ بیٹی کا سوٹ فلاں رشتہ دار کی بیٹی کے کام آ جائے گا۔ اور الحمدللہ یہ سب چیزیں کام آتی بھی ہیں۔ بھرے پیٹ والے نہیں جانتے کہ خالی پیٹ کی بھوک کیسی محسوس ہوتی ہے سو ایک صفحہ خالی اور ایک صفحہ لکھا بھی ہو تو بھی ایسا رجسٹر ملنے کی خوشی ہوتی ہے کہ رف کاپی لینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے۔
لیکن اس کے باوجود بھی میرے پاس ایسی بظاہر بیکار اشیاء کا ڈھیر رہتا ہے۔ بہت سی تصاویر کی کٹنگ، پرانی نصاب کی کتابیں(سب نہیں، صرف وہی جو اب نصاب میں نہیں اور میرے بھتیجوں کے کام آ سکتی ہیں) اور کئی ایسی چیزیں جو آرٹ کی چیزیں بنانے میں کام آتی ہیں۔ میرے بچے چھوٹے تھے تو ان کے کام آتی تھیں۔ اب بھتیجوں کے اور طالبات کے کام آتی ہیں۔۔۔۔۔

ماشاء اللہ!

دوسرو ں کیا خیال کیسے رکھا جائے ، یہ آپ سے سیکھنا چاہیے۔

اللہ آپ کو اجرِ عظیم عطاء فرمائے۔ آمین
 

محمداحمد

لائبریرین
کپڑوں کی الماری کی صفائی / چھانٹنے کا ایک طریقہ یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ اپنی الماری میں تمام سوٹ ہینگر میں الٹ کر لٹکا دیں (یعنی اُن کا منہ پیچھے کی طرف ہو) ۔ اب جو جو سوٹ آپ پہننے کے لئے نکالیں اُنہیں اگلی بار سے سیدھا ہینگ کریں۔ کچھ عرصے بعد آپ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے کچھ سوٹ ابھی بھی آپ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ بس یہی وہی سوٹ ہیں کہ جو آپ نہیں پہنتے۔ آپ ان سے جان چھڑا سکتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسی طرح چیزوں کو رکھنے یا پھینکنے کے لئے "ایک سالہ فارمولا" اپنایا جاتا ہے۔ یعنی جو چیز آپ کے ہاں رکھی رہے اور ایک سال تک کسی کام نہ آئے تو اُس سے آپ جان چھڑا لیں۔ :)

یہ الگ بات کہ کچھ چیزیں برسوں بعد کام آجاتی ہیں۔ :)

لیکن اُنہیں اتنے عرصے رکھے رہنے کی بھی ایک قیمت بہرحال ہوتی ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
پتہ نہیں کب سے، لیکن مجھے "وسائل" کو سنبھالنے کی عادت ہے۔اپنے لیے ہی نہیں دوسروں کے لیے بھی۔ اس عادت کی وجہ سے خواری بھی ہوتی ہے لیکن بندہ اپنی عادات کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہے۔
دوسرو ں کیا خیال کیسے رکھا جائے ، یہ آپ سے سیکھنا چاہیے۔
اللہ آپ کو اجرِ عظیم عطاء فرمائے۔ آمین

جاسمن برائے وفاقی وزیرِ تعلیم!

میرے اور اہلِ خانہ کے ساڑھے سات ہزار ووٹ خواہرم جاسمن کے لئے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کپڑوں کی الماری کی صفائی / چھانٹنے کا ایک طریقہ یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ اپنی الماری میں تمام سوٹ ہینگر میں الٹ کر لٹکا دیں (یعنی اُن کا منہ پیچھے کی طرف ہو) ۔ اب جو جو سوٹ آپ پہننے کے لئے نکالیں اُنہیں اگلی بار سے سیدھا ہینگ کریں۔ کچھ عرصے بعد آپ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے کچھ سوٹ ابھی بھی آپ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ بس یہی وہی سوٹ ہیں کہ جو آپ نہیں پہنتے۔ آپ ان سے جان چھڑا سکتے ہیں۔
احمد بھائی ، ترکیب تو اچھی ہے لیکن ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ چند ہفتوں کے بعد آپ کو الٹے لٹکے ہوئے تمام سوٹ سیدھے لٹکے نظر آئیں ۔
ایسی صورت میں ہر سوٹ پر باری باری انگلی رکھ کر یہ منتر پڑھیں: اکّڑ بکّڑ بمبے بو ، اسّی نوے پورے سو ، سو میں لگا دھاگا ، سوٹ نکل کے بھاگا ۔اب جس سوٹ پر انگلی اور "گا" آجائیں اُس سوٹ کو سارے گا ما پادھا نی سا پڑھتے ہوئے رخصت کردیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اسی طرح چیزوں کو رکھنے یا پھینکنے کے لئے "ایک سالہ فارمولا" اپنایا جاتا ہے۔ یعنی جو چیز آپ کے ہاں رکھی رہے اور ایک سال تک کسی کام نہ آئے تو اُس سے آپ جان چھڑا لیں۔ :)

یہ الگ بات کہ کچھ چیزیں برسوں بعد کام آجاتی ہیں۔ :)

لیکن اُنہیں اتنے عرصے رکھے رہنے کی بھی ایک قیمت بہرحال ہوتی ہے۔
بالکل یہی وجہ ہے کہ میں ہر ایک دو سال کے بعد اپنی پرانی غزلیں محفل میں پھینک دیتا ہوں ۔
 

جاسمن

لائبریرین
جاسمن برائے وفاقی وزیرِ تعلیم!

میرے اور اہلِ خانہ کے ساڑھے سات ہزار ووٹ خواہرم جاسمن کے لئے ۔

:):):)
بہت شکریہ۔ آپ کے خلوص و محبت بھرے یہ الفاظ بہت قیمتی ہیں۔:)
اللہ پاک کا شکر ہے۔ الحمدللہ رب العالمین۔
اللہ آپ اور آپ سے جڑے سب لوگوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
ادویات اکثر آتی رہتی ہیں۔ ایک دو بار بھائی کو کسی نے سیمپلز بھی دیے۔ بچوں کا مجھے پتہ ہوتا ہے لیکن صاحب سے پوچھ کے بچی ہوئی یا اب استعمال نہ ہونے والی ادویات، یا صحت سے متعلق کوئی بھی چیز جیسا کہ چشمہ وغیرہ کچھ بھی۔۔۔ پہلے کام والی ماسی کو عام دوائیں جو اس کے کام آتی ہیں اور پھر ہسپتال میں ایک این جی او کو۔۔۔
 
Top