راجہ گدھ

نیلم

محفلین
بہت عمدہ نیلم بٹیا ایسی ہی عمدہ تحاریر پیش کرتی رہو ۔
بٹیا ایک محفل میں بیٹھا تھا کہ ایک دوسرے شہر سے آئے ہوئے مہمان بزرگ نے ایک بات کہی تھی جو اچانک آپ کی اس تحریر کو دیکھ کر یاداشت کی لوح میں دھندلی دھندلی نظر آرہی ہے قریبا 5سال پرانی بات ہے اگر وہ من و عن لکھ دو تو مزہ ہی آجائے ۔
واضح ہو کہ موضوع بیوی کی ذات کے مختلف روپ تھے۔
بزرگ کی بات کا مفہوم کچھ یوں بنتا ہے کہ بیوی میں تین خصوصیات کا ہونا اس کو ایک مکمل عورت ہونا ثابت کرتا ہے ۔ نمبر ایک جب وہ بیوی ہو تو اس میں اپنے شوہر کے لیئے تھوڑا سا بازاری پن ہونا چاہیئے۔ نمبر دو جب اس کا شوہر پریشان ہو تو اس کو ایک ماں کی طرح اس کو آغوش میں لیکر اس سے ماں کی مامتا اور شفقت سے پیش آئے اور اور اس کا غم غلط کرے اور اس کو حوصلہ دے۔ تیسرا میں بھول گیا"
بہت شکریہ بھائی :)
جی بزرگوں کی ہر بات میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوتی ہے
 
بہت شکریہ بھائی :)
جی بزرگوں کی ہر بات میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوتی ہے
میرے تحریر کرنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ آپ شکریہ کہیں میرا مقصد یہ ہے کہ جو اوپر تحریر کیا ہے اگر وہ آپ کی نظروں سے گزرا ہے تو اس کو دوبارہ تحریر کردیں یعنی اصل شکل میں تحریر کریں جیسا کہ کتاب میں لکھا ہوا ہے
 

نیلم

محفلین
میرے تحریر کرنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ آپ شکریہ کہیں میرا مقصد یہ ہے کہ جو اوپر تحریر کیا ہے اگر وہ آپ کی نظروں سے گزرا ہے تو اس کو دوبارہ تحریر کردیں یعنی اصل شکل میں تحریر کریں جیسا کہ کتاب میں لکھا ہوا ہے
اووو سوری بھائی
ابھی تو میری نظروں سے یہ تحریر نہیں گزری ،،جیسے ہی کہیں پڑھی تو ضرور شئیر کروں گی :)
 
اووو سوری بھائی
ابھی تو میری نظروں سے یہ تحریر نہیں گزری ،،جیسے ہی کہیں پڑھی تو ضرور شئیر کروں گی :)
چلیں ٹھیک ہے دراصل میرے پاس اتنا ٹائم نہیں ہوتا ہے کہ ادبی کتب پڑھ سکوں میرے بچے اتنا تنگ کرتے ہیں کہ بس کیا بتاؤں۔
 
اس سے میں غیر متفق ہوں کیونکہ سائنسی اعتبار سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے genes کی mutation حرام کھانے سے ہوتی ہے۔

جین میوٹیشن ارتقا کے لئے ایک ضروری عمل ہے۔ اس کے بغیر حیات میں تنوع کا امکان محدود ہو جاتا ہے۔ اور کسی specie کی survival کے لئے یہ اشد ضروری ہے۔

زیادہ تر میوٹیشن کینسر کا سبب بنتے ہیں جس کی وجہ سے کئی دفعہ انسان کی موت واقعہ ہوجاتی ہے۔
دراصل بات آپ کی سمجھ میں آنہیں رہی ہے ورنہ بات تو واضح ہے۔ سائنس بے چاری بہت ساری باتوں کو ہنوز نہیں سمجھ پاتی ہے جیسا کہ اب سائنس نے یہ جانا کہ کھانا کھانے کاسنت طریقہ کے جو کہ تین آسن یعنی نشتوں پر مشتمل ہے وہ اس لیئے کہ اس سے اپنڈکس نہیں ہوتا ہے کیونکہ اس طریقے سے بیٹھ کر کھانے سے اپنڈکس والی آنت دب جاتی ہے ان تین پوزیشنز کے علاوہ میں کھانے کا اس آنت میں جانے کا امکان ہوتا ہے۔
اسی طرح بیٹھ کر پانی پینے سے وہ سیدھا آپ کے ٹشوز میں تحلیل ہوجاتا ہے چونکہ آب زم زم لطیف اور شفا ہے اس وجہ سے کھڑے ہو کر پینے کا حکم ہے۔
اسی طرح کہا گیا ہے کہ حرام کھانے سے چالیس دن عبادت قبول نہیں ہوتی ہے مطلب یہ کہ چالیس دن میوٹیشن ہوتی رہتی ہے۔
امید کرتا ہوں کہ بات سمجھ شریف میں آگئی ہوگی۔
 

نایاب

لائبریرین
دراصل بات آپ کی سمجھ میں آنہیں رہی ہے ورنہ بات تو واضح ہے۔ سائنس بے چاری بہت ساری باتوں کو ہنوز نہیں سمجھ پاتی ہے جیسا کہ اب سائنس نے یہ جانا کہ کھانا کھانے کاسنت طریقہ کے جو کہ تین آسن یعنی نشتوں پر مشتمل ہے وہ اس لیئے کہ اس سے اپنڈکس نہیں ہوتا ہے کیونکہ اس طریقے سے بیٹھ کر کھانے سے اپنڈکس والی آنت دب جاتی ہے ان تین پوزیشنز کے علاوہ میں کھانے کا اس آنت میں جانے کا امکان ہوتا ہے۔
اسی طرح بیٹھ کر پانی پینے سے وہ سیدھا آپ کے ٹشوز میں تحلیل ہوجاتا ہے چونکہ آب زم زم لطیف اور شفا ہے اس وجہ سے کھڑے ہو کر پینے کا حکم ہے۔
اسی طرح کہا گیا ہے کہ حرام کھانے سے چالیس دن عبادت قبول نہیں ہوتی ہے مطلب یہ کہ چالیس دن میوٹیشن ہوتی رہتی ہے۔
امید کرتا ہوں کہ بات سمجھ شریف میں آگئی ہوگی۔
محترم روحانی بابا
سائنس کے مطابق " جینز کی میوٹیشن " بارے "باربرا مکلنٹوک " کی تھیوری سے مدد ملتی ہے ۔ جسے سن 83 میں " ٹرانسپوزونز جمپنگ جینز" تھیوری کہ " مکئی کے ایک ہی بھٹے میں‌ موجود مختلف رنگوں‌کے دانوں‌کی موجودگی ٹرانسپوزونز کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اور یہ ٹرانسپوزونز جمپنگ جینز بھی کہلاتے ہیں۔اور یہ " ڈی این اے " کی متفرق حرکات ہوتی ہیں جو کہ کی اک سنگل خلیے کے " جینوم " کے ساتھ ربط رکھتی ہیں ۔
بانو آپا کا " راجہ گدھہ" بھی اسی تھیوری کو " آدم و حوا " کے واقعے سے منسلک کرتے اس کی اک توجیہ پیش کرتا ہے کہ "کیسے آدم و حوا نے خالق کے ٹھہرائے حرام و ممنوع کے حکم کی خلاف ورزی کی اور اس " ممنوعہ شئے " کے پیٹ میں پہنچتے ہی جناب آدم و حوا کے وجود میں نموجود " صالح جینز " میں تغیر آیا ۔ اور یہی تغیر آگے چل کر " ہابیل و قابیل " کے جھگڑے کی صورت سامنے آیا ۔۔۔۔۔
حرام کھانے کے بعد چالیس دن تک عبادت کا قبول نہ ہونے کی درست وضاحت کی آپ نے ۔
یہ چالیس دن کا مقررہ وقت " توبہ الی اللہ " کے پر منحصر ہوتا ہے ۔
 
محترم روحانی بابا
سائنس کے مطابق " جینز کی میوٹیشن " بارے "باربرا مکلنٹوک " کی تھیوری سے مدد ملتی ہے ۔ جسے سن 83 میں " ٹرانسپوزونز جمپنگ جینز" تھیوری کہ " مکئی کے ایک ہی بھٹے میں‌ موجود مختلف رنگوں‌کے دانوں‌کی موجودگی ٹرانسپوزونز کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اور یہ ٹرانسپوزونز جمپنگ جینز بھی کہلاتے ہیں۔اور یہ " ڈی این اے " کی متفرق حرکات ہوتی ہیں جو کہ کی اک سنگل خلیے کے " جینوم " کے ساتھ ربط رکھتی ہیں ۔
بانو آپا کا " راجہ گدھہ" بھی اسی تھیوری کو " آدم و حوا " کے واقعے سے منسلک کرتے اس کی اک توجیہ پیش کرتا ہے کہ "کیسے آدم و حوا نے خالق کے ٹھہرائے حرام و ممنوع کے حکم کی خلاف ورزی کی اور اس " ممنوعہ شئے " کے پیٹ میں پہنچتے ہی جناب آدم و حوا کے وجود میں نموجود " صالح جینز " میں تغیر آیا ۔ اور یہی تغیر آگے چل کر " ہابیل و قابیل " کے جھگڑے کی صورت سامنے آیا ۔۔۔ ۔۔
حرام کھانے کے بعد چالیس دن تک عبادت کا قبول نہ ہونے کی درست وضاحت کی آپ نے ۔
یہ چالیس دن کا مقررہ وقت " توبہ الی اللہ " کے پر منحصر ہوتا ہے ۔
نایاب بھائی دیکھیں کہ جو شخص جتنا حرام خور ہوتا ہے اتنا ہی اس سے تعفن اٹھتا ہے یعنی آپ دیکھیں کہ عام لوگوں کو چونکہ روحانیت کی سمجھ نہیں ہے اس وجہ سے وہ ایسے بندے سے خواہ مخواہ کھچے کھچے رہتے ہیں ۔
اسی طرح دیکھ لیں کہ آپ لوگ اگرغیر مسلموں کے ھر جائیں تو ان کے گھر ہم مسلمانوں کی نسبت بہت صاف ستھرے ہوتے ہیں لیکن ان لوگوں کے گھر ایک عجیب سی بدبو ہوتی ہے اور یہ بدبو ان کے جسم سے اٹھتی ہے جس کو یہ لوگ باڈی سپرے اور ایئر سپرے کے ذریعے لاکھ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ کہاں چھپتی ہے۔
اسی طرح مجھ سے پتہ نہیں کونسا تعفن اٹھتا ہے کہ اردو محفل پر بہت سارے لوگ مجھ سے کھچے کھچے رہتے ہیں۔
اور ہاں ہم اکثر بزرگوں سے کسی کامل کی پہچان کے بارے میں یہی سنتے ہیں کہ جب اس کی محفل میں بیٹھو تو اگر تمہارے دل میں دنیا کا خیال نہ آئے اور رقت طاری ہوجائے تو سمجھ جاؤ کہ یہ کامل شخصیت ہے۔ یہ سب کچھ میوٹیشن ہی تو ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
دراصل بات آپ کی سمجھ میں آنہیں رہی ہے ورنہ بات تو واضح ہے۔ سائنس بے چاری بہت ساری باتوں کو ہنوز نہیں سمجھ پاتی ہے جیسا کہ اب سائنس نے یہ جانا کہ کھانا کھانے کاسنت طریقہ کے جو کہ تین آسن یعنی نشتوں پر مشتمل ہے وہ اس لیئے کہ اس سے اپنڈکس نہیں ہوتا ہے کیونکہ اس طریقے سے بیٹھ کر کھانے سے اپنڈکس والی آنت دب جاتی ہے ان تین پوزیشنز کے علاوہ میں کھانے کا اس آنت میں جانے کا امکان ہوتا ہے۔
اسی طرح بیٹھ کر پانی پینے سے وہ سیدھا آپ کے ٹشوز میں تحلیل ہوجاتا ہے چونکہ آب زم زم لطیف اور شفا ہے اس وجہ سے کھڑے ہو کر پینے کا حکم ہے۔
اسی طرح کہا گیا ہے کہ حرام کھانے سے چالیس دن عبادت قبول نہیں ہوتی ہے مطلب یہ کہ چالیس دن میوٹیشن ہوتی رہتی ہے۔
امید کرتا ہوں کہ بات سمجھ شریف میں آگئی ہوگی۔

اتنا جزباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے روحانی بابا۔ اگر آپ کو میوٹیشن کے بارے میں تھوڑا سا بھی علم ہوتا تو چالیس دن تک میوٹیشن ہونے والی بات نہ کرتے۔ بحرحال مجھے فضول بحثوں میں الجھ کر اپنا اخلاق خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر کوئی کام کی بات ہو تو ضرور جواب دوں گا۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
مجھ سے پتہ نہیں کونسا تعفن اٹھتا ہے کہ اردو محفل پر بہت سارے لوگ مجھ سے کھچے کھچے رہتے ہیں۔
ایسی بات نہیں ہے حضورِ والا ۔۔۔ آپ کے مراسلات انتہائی دل چسپ ہوتے ہیں ۔۔۔ بس آپ کبھی کبھار کوئی جملہ ایسا کس دیتے ہیں جس کی وجہ سے بعض محفلین آپ سے دور رہنے میں ہی عافیت جانتے ہیں ۔۔۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
اتنا جزباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے روحانی بابا۔ اگر آپ کو میوٹیشن کے بارے میں تھوڑا سا بھی علم ہوتا تو چالیس دن تک میوٹیشن ہونے والی بات نہ کرتے۔ بحرحال مجھے فضول بحثوں میں الجھ کر اپنا اخلاق خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر کوئی کام کی بات ہو تو ضرور جواب دوں گا۔
محترم زیش بھائی ۔۔۔۔۔۔۔ آپ اور طنز ۔۔۔۔۔۔۔ عجب لگا یہ امر ۔۔۔
" میوٹیشن " بارے اردو میں کچھ تحریر کرتے " آگہی کی شمع " روشن کر دیں ۔ علم عام ہوگا اور " العلیم " مہربان ۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی دیکھیں کہ جو شخص جتنا حرام خور ہوتا ہے اتنا ہی اس سے تعفن اٹھتا ہے یعنی آپ دیکھیں کہ عام لوگوں کو چونکہ روحانیت کی سمجھ نہیں ہے اس وجہ سے وہ ایسے بندے سے خواہ مخواہ کھچے کھچے رہتے ہیں ۔
اسی طرح دیکھ لیں کہ آپ لوگ اگرغیر مسلموں کے ھر جائیں تو ان کے گھر ہم مسلمانوں کی نسبت بہت صاف ستھرے ہوتے ہیں لیکن ان لوگوں کے گھر ایک عجیب سی بدبو ہوتی ہے اور یہ بدبو ان کے جسم سے اٹھتی ہے جس کو یہ لوگ باڈی سپرے اور ایئر سپرے کے ذریعے لاکھ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ کہاں چھپتی ہے۔
اسی طرح مجھ سے پتہ نہیں کونسا تعفن اٹھتا ہے کہ اردو محفل پر بہت سارے لوگ مجھ سے کھچے کھچے رہتے ہیں۔
اور ہاں ہم اکثر بزرگوں سے کسی کامل کی پہچان کے بارے میں یہی سنتے ہیں کہ جب اس کی محفل میں بیٹھو تو اگر تمہارے دل میں دنیا کا خیال نہ آئے اور رقت طاری ہوجائے تو سمجھ جاؤ کہ یہ کامل شخصیت ہے۔ یہ سب کچھ میوٹیشن ہی تو ہے۔
محترم روحانی بابا جی
بلا شک آپ " صاحب علم " ہستی ہیں ۔ اور اس " علم " کی زیادتی نے آپ میں موجود " عجز " کو کمزور کر دیا ہے ۔
اس لیئے آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ " سب مجھ سے کھنچے کھنچے رہتے ہیں "
تحریری گفتگو میں عام سا لفظ بھی " پتھر " محسوس ہوجایا کرتا ہے ۔
کچھ برا لگے تو معذرت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
محترم زیش بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ آپ اور طنز ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ عجب لگا یہ امر ۔۔۔
" میوٹیشن " بارے اردو میں کچھ تحریر کرتے " آگہی کی شمع " روشن کر دیں ۔ علم عام ہوگا اور " العلیم " مہربان ۔۔۔ ۔۔۔

نایاب بھائی، بہت مختصر کچھ لکھتا ہوں۔

میوٹیشن کے معنی ڈی-این-اے میں واقعہ ہونے والی مستقل تبدیلی کے ہیں۔ انسان اربہا خلیوں سے مل کر بنا ہے اور ہر ایک خلیہ اپنا خاص کردار ادا کرتا ہے۔ ہر خلیے کے اندر ایک نیوکلیئس ہوتا ہے جو کہ اس خلیئے کے دماغ کی طرح ہوتا ہے۔ اور نیوکلیس میں بھی حیات کے لئے سب سے اہم چیز ڈی-این-اے ہوتے ہیں۔ یہ نہایت ہی لمبے مالیکیول ہوتے ہیں اور ان میں ایک طرح سے ہدایات درج ہوتی ہیں کہ اس خلئے میں کون کون سے پروٹین بننے چاہیں اور کس مقدار میں۔ یہ ہدایات تمام انسانوں میں مختلف ہوتی ہیں اس لئے انسان دیکھنے میں بھی مختلف ہوتے ہیں۔ یعنی آنکھ کا رنگ، چہرے کا رنگ وغیرہ اسی ڈی-این-اے سے متعین ہوتا ہے۔ ہر ایک خلیہ دو میں تقسیم ہوتا ہے اور جب تقسیم ہو رہا ہوتا ہے تو ہدایات کو بھی منتقل کرنا ہوتا ہے اور اس کے لئے ڈی-این-اے کو کاپی کرنا ہوتا ہے۔ اس کاپی میں کبھی کبھی غلطی بھی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی یا تبدیلی کو میوٹیشن کہتے ہیں۔ اس کی بنا پر انسان کو کینسر بھی ہو سکتا ہے، جس کی وجہ ایسی میوٹیشن ہے جس میں خلیہ ایک طرح سے باغی ہو جاتا ہے اور اپنا کام چھوڑ دیتا ہے اور مسلسل تقسیم ہونا شروع ہو جاتا ہے جس سے رسولی بنتی ہے اور انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ میوٹیسن x-ray یا پھر مزید کئی طرح کی شعاوں سے ہو سکتی ہے۔ اگر انسان کے کسی خلئے میں میوٹیشن ہو جائے تو مندرجہ ذیل چیزیں ممکن ہیں:
1۔ انسان کو کینسر ہو جائے۔
2- انسان کو کچھ بھی نہ ہو، کیونکہ میوٹیشن ڈی-این-اے کہ اس حصے میں ہو جو بے مقصد ہے۔ (junk DNA)
3- انسان کو کچھ نہ ہو، کیونکہ میوٹیشن شدہ خلیہ مر جائے۔ (قدرت نے کینسر زدہ خلیہ مارنے کا ایک نظام خلیے کے اندر ہی رکھا ہے، کینسر اس وقت ہوتا ہے جب وہ نظام بھی کسی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے)
4- اولاد میں یہ میوٹیشن موروثی طور پر چلی جائے۔

ا
 
اتنا جزباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے روحانی بابا۔ اگر آپ کو میوٹیشن کے بارے میں تھوڑا سا بھی علم ہوتا تو چالیس دن تک میوٹیشن ہونے والی بات نہ کرتے۔ بحرحال مجھے فضول بحثوں میں الجھ کر اپنا اخلاق خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر کوئی کام کی بات ہو تو ضرور جواب دوں گا۔
شکریہ جناب ۔ میرا تو اس چیز پر یقین ہے کہ حرام کھانے کے بعد یہ خوراک جب جزو بدن بنتی ہے تو یہ خلیات یا کسی بھی صورت میں چالیس دن تک زندہ رہتی ہے اور پھر فنا کے گھاٹ اتر جاتی ہے اور اس کی جگہ نئے خلیے جگہ لے لیتے ہیں۔
نایاب بھائی، بہت مختصر کچھ لکھتا ہوں۔

میوٹیشن کے معنی ڈی-این-اے میں واقعہ ہونے والی مستقل تبدیلی کے ہیں۔ انسان اربہا خلیوں سے مل کر بنا ہے اور ہر ایک خلیہ اپنا خاص کردار ادا کرتا ہے۔ ہر خلیے کے اندر ایک نیوکلیئس ہوتا ہے جو کہ اس خلیئے کے دماغ کی طرح ہوتا ہے۔ اور نیوکلیس میں بھی حیات کے لئے سب سے اہم چیز ڈی-این-اے ہوتے ہیں۔ یہ نہایت ہی لمبے مالیکیول ہوتے ہیں اور ان میں ایک طرح سے ہدایات درج ہوتی ہیں کہ اس خلئے میں کون کون سے پروٹین بننے چاہیں اور کس مقدار میں۔ یہ ہدایات تمام انسانوں میں مختلف ہوتی ہیں اس لئے انسان دیکھنے میں بھی مختلف ہوتے ہیں۔ یعنی آنکھ کا رنگ، چہرے کا رنگ وغیرہ اسی ڈی-این-اے سے متعین ہوتا ہے۔ ہر ایک خلیہ دو میں تقسیم ہوتا ہے اور جب تقسیم ہو رہا ہوتا ہے تو ہدایات کو بھی منتقل کرنا ہوتا ہے اور اس کے لئے ڈی-این-اے کو کاپی کرنا ہوتا ہے۔ اس کاپی میں کبھی کبھی غلطی بھی ہو جاتی ہے۔ اس غلطی یا تبدیلی کو میوٹیشن کہتے ہیں۔ اس کی بنا پر انسان کو کینسر بھی ہو سکتا ہے، جس کی وجہ ایسی میوٹیشن ہے جس میں خلیہ ایک طرح سے باغی ہو جاتا ہے اور اپنا کام چھوڑ دیتا ہے اور مسلسل تقسیم ہونا شروع ہو جاتا ہے جس سے رسولی بنتی ہے اور انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ میوٹیسن x-ray یا پھر مزید کئی طرح کی شعاوں سے ہو سکتی ہے۔ اگر انسان کے کسی خلئے میں میوٹیشن ہو جائے تو مندرجہ ذیل چیزیں ممکن ہیں:
1۔ انسان کو کینسر ہو جائے۔
2- انسان کو کچھ بھی نہ ہو، کیونکہ میوٹیشن ڈی-این-اے کہ اس حصے میں ہو جو بے مقصد ہے۔ (junk DNA)
3- انسان کو کچھ نہ ہو، کیونکہ میوٹیشن شدہ خلیہ مر جائے۔ (قدرت نے کینسر زدہ خلیہ مارنے کا ایک نظام خلیے کے اندر ہی رکھا ہے، کینسر اس وقت ہوتا ہے جب وہ نظام بھی کسی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے)
4- اولاد میں یہ میوٹیشن موروثی طور پر چلی جائے۔
ا
دیکھیں جناب آپ نے جو تعریف کی ہے وہ ایک ٹیکنیکل ٹرم ا ور شعبہ جاتی تعریف ہے آپ اپنی بات کرنے میں سوفیصد درست ہیں لیکن مجھے یہ بتائیں کہ اس تعریف کا کتنے محفلین کو علم ہوگا؟؟؟؟؟
دوسری بات کہ Mutation یہ انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے اردو انگریزی کے معنی کچھ اس طرح سے ہیں (تبدیل تغیر، داخل خارج) اور صاحب کتاب نے بھی اس کا استعمال ان ہی معنوں میں کیا ہے دراصل آپ نے میوٹیشن کا مطلب اپنے اصل معنوں میں لیا ہے جب کہ صاحب کتاب اور تقریبا سب محفلین نے ماسوائے آپ کے اس کا معنی وہی لیا ہے جو کہ میں نے اوپر بیان کیا ہے۔
دراصل آپ ایک مادی سوچ پر عمل رکھنے والے انسان ہیں یعنی جو عقل اور سائنس کہتی ہے بس وہی آپ کے نزدیک درست ہے جس چیز کو ثابت نہ کیا جاسکے وہ آپ کے نزدیک غلط یا صرف ایک فرضی ناقابل یقین تھیوری ہے۔ آپ اس معاملے میں درست ہیں ہم آپ کو مجبور نہیں کرتے ہیں کہ اپ ہماری بات مانیں۔ لیکن خدارا جو لوگ یعنی بڑے بڑے نام جیسے قدرت اللہ شہا اور اشفاق احمد ہوگئے وغیرہ اگر وہ یہ باتیں کرتے ہیں تو آپ ان کو جھٹلا بھی نہیں سکتے ہیں کیونکہ ان بڑے لوگوں کے سامنے کم از کم میری تو کوئی اوقات نہیں ہے آپ کو اپنی اوقات کا مجھ سے بہتر پتہ ہوگا کہ آپ کس درجہ پر فائز ہیں؟؟؟؟
برسبیل تذکر محفلین کو عرض کرتا چلوں کہ انسان کی ایک سانس آتی ہے اور دوسری جاتی ہے یعنی بقول فانی
ہر نفسِ عمرِ گزشتہ کی ہے میت فانی
زندگی نام ہے مر مر کے جیئے جانے کا
اب اس میں یہ ہوتا ہے کہ انسان کی سانسوں کا ہیڈا کواٹر یا رحمانی ہوتا ہے یا شیطانی یا نفسانی ہوتا ہے اسی لیئے اگر نفسانی یا مزاج کا بندہ کسی اللہ والے کے پاس آکر بیٹھتا ہے تو اس کے جسم سے نکلنے والی میوٹیشن یعنی سانسوں کا داخل یا خارج چونکہ نفسانی بندے سے یا شیطانی بندے سے زیادہ پاور فل ہوتا ہے (کیونکہ ہم مسلمانوں کا اس پر یقین ہے کہ جا الحق و زھق الباطل انہ کان زہوقا۔ حق یا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل کو مٹنا ہی تھا) اس لیئے اس بیٹھنے والے میں اگر وہ انتہائی گناہگار یا ظالم ہے تو اس کی طبیعت میں شدید قسم کی بے چینی پیدا ہوتی ہے اور پھر آخر کار وہ بلک بلک کر یا دھاڑیں مار مار کر روتا ہےچونکہ ایسے مناظر عام نہیں ہیں اور معاشرے میں شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتے ہیں اس وجہ سے عوام الناس کو اس بارے میں زیادہ پتہ نہیں ہوتا ہے دراصل ایسے واقعات کا مشاہدہ ان لوگوں کو ہوتا ہے جو کہ خانقاہی نظام یا پھر تبلیغی جماعت سے وابستہ ہوں تو رائیونڈ میں ایسے مناظر بہت دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی وہ بندہ خانقاہ سے نکلتا ہے یا رائیونڈ سے نکلتا ہے تو دوبارہ نفسانی رنگ میں رنگا جاتا ہے اسی لیئے صحبت شیخ یا صحبت صالحین بہت ضروری ہوتی ہے اسی لیئے تو کہا گیا ہے کہ
یک زمانہ صحبت بہ اولیاء
بہتر است صد سالہ طاعت بے ریا
 

سید ذیشان

محفلین
شکریہ جناب ۔ میرا تو اس چیز پر یقین ہے کہ حرام کھانے کے بعد یہ خوراک جب جزو بدن بنتی ہے تو یہ خلیات یا کسی بھی صورت میں چالیس دن تک زندہ رہتی ہے اور پھر فنا کے گھاٹ اتر جاتی ہے اور اس کی جگہ نئے خلیے جگہ لے لیتے ہیں۔

بھائی میرے یہ آپ کی تھیوری ہے تو آپ اس پر یقین کریں۔ میرے پوسٹ کا مقصد حلال و حرام یا پھر اس سے ملتی جلتی کسی اور بحث کو شروع کرنا نہیں تھا۔ میں نے ایک تحریر دیکھی جس میں مجھے ایک بات ٹھیک نہیں لگی اس لئے اس کی نشاندہی کر لی۔
دیکھیں جناب آپ نے جو تعریف کی ہے وہ ایک ٹیکنیکل ٹرم ا ور شعبہ جاتی تعریف ہے آپ اپنی بات کرنے میں سوفیصد درست ہیں لیکن مجھے یہ بتائیں کہ اس تعریف کا کتنے محفلین کو علم ہوگا؟؟؟؟؟
دوسری بات کہ Mutation یہ انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے اردو انگریزی کے معنی کچھ اس طرح سے ہیں (تبدیل تغیر، داخل خارج) اور صاحب کتاب نے بھی اس کا استعمال ان ہی معنوں میں کیا ہے دراصل آپ نے میوٹیشن کا مطلب اپنے اصل معنوں میں لیا ہے جب کہ صاحب کتاب اور تقریبا سب محفلین نے ماسوائے آپ کے اس کا معنی وہی لیا ہے جو کہ میں نے اوپر بیان کیا ہے۔

دیکھیں بھائی جب بھی میوٹیشن کا لفظ genes اور radiation کیساتھ آئے گا تو اس کا مطلب وہی ہوگا جو میں نے بیان کیا ہے کیونکہ میوٹیشن genes میں ہونے والی ایک تبدیلی ہے جو کہ radiation سے وجود میں آتی ہے۔ آپ ان کی تحریر کو دوبارہ پڑھیں تو سمجھ آ جائے گا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔

دراصل آپ ایک مادی سوچ پر عمل رکھنے والے انسان ہیں یعنی جو عقل اور سائنس کہتی ہے بس وہی آپ کے نزدیک درست ہے جس چیز کو ثابت نہ کیا جاسکے وہ آپ کے نزدیک غلط یا صرف ایک فرضی ناقابل یقین تھیوری ہے۔ آپ اس معاملے میں درست ہیں ہم آپ کو مجبور نہیں کرتے ہیں کہ اپ ہماری بات مانیں۔ لیکن خدارا جو لوگ یعنی بڑے بڑے نام جیسے قدرت اللہ شہا اور اشفاق احمد ہوگئے وغیرہ اگر وہ یہ باتیں کرتے ہیں تو آپ ان کو جھٹلا بھی نہیں سکتے ہیں کیونکہ ان بڑے لوگوں کے سامنے کم از کم میری تو کوئی اوقات نہیں ہے آپ کو اپنی اوقات کا مجھ سے بہتر پتہ ہوگا کہ آپ کس درجہ پر فائز ہیں؟؟؟؟

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ محفل پر میرا اور آپ کا پہلا مکالمہ ہے۔ آپ کی بات سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کافی presumptuous ہیں۔ میرے بارے میں ایک ہی مکالمے سے رائے قائم کر لی کہ میں مادی سوچ رکھتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ اشفاق احمد کا پروگرام زاویہ میں بچپن میں بہت شوق سے دیکھا کرتا تھا اور کافی پسند بھی تھا۔ اس میں کافی دانائی کی باتیں ہوتی تھیں۔ لیکن وہ بھی تو کوئی ایسی بات کر سکتے ہیں (راجہ گدھ تو غالباً بانو قدسیہ کی تحریر ہے نہ کہ اشفاق احمد کی) جو کہ غلط ہو۔
مجھے تو سچ کی تلاش ہوتی ہے اور چاہے کہیں سے بھی ملے میں خوش ہوتا ہوں۔

برسبیل تذکر محفلین کو عرض کرتا چلوں کہ انسان کی ایک سانس آتی ہے اور دوسری جاتی ہے یعنی بقول فانی
ہر نفسِ عمرِ گزشتہ کی ہے میت فانی
زندگی نام ہے مر مر کے جیئے جانے کا
اب اس میں یہ ہوتا ہے کہ انسان کی سانسوں کا ہیڈا کواٹر یا رحمانی ہوتا ہے یا شیطانی یا نفسانی ہوتا ہے اسی لیئے اگر نفسانی یا مزاج کا بندہ کسی اللہ والے کے پاس آکر بیٹھتا ہے تو اس کے جسم سے نکلنے والی میوٹیشن یعنی سانسوں کا داخل یا خارج چونکہ نفسانی بندے سے یا شیطانی بندے سے زیادہ پاور فل ہوتا ہے (کیونکہ ہم مسلمانوں کا اس پر یقین ہے کہ جا الحق و زھق الباطل انہ کان زہوقا۔ حق یا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل کو مٹنا ہی تھا) اس لیئے اس بیٹھنے والے میں اگر وہ انتہائی گناہگار یا ظالم ہے تو اس کی طبیعت میں شدید قسم کی بے چینی پیدا ہوتی ہے اور پھر آخر کار وہ بلک بلک کر یا دھاڑیں مار مار کر روتا ہےچونکہ ایسے مناظر عام نہیں ہیں اور معاشرے میں شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتے ہیں اس وجہ سے عوام الناس کو اس بارے میں زیادہ پتہ نہیں ہوتا ہے دراصل ایسے واقعات کا مشاہدہ ان لوگوں کو ہوتا ہے جو کہ خانقاہی نظام یا پھر تبلیغی جماعت سے وابستہ ہوں تو رائیونڈ میں ایسے مناظر بہت دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی وہ بندہ خانقاہ سے نکلتا ہے یا رائیونڈ سے نکلتا ہے تو دوبارہ نفسانی رنگ میں رنگا جاتا ہے اسی لیئے صحبت شیخ یا صحبت صالحین بہت ضروری ہوتی ہے اسی لیئے تو کہا گیا ہے کہ
یک زمانہ صحبت بہ اولیاء
بہتر است صد سالہ طاعت بے ریا

یہ تو آپ کی مرضی ہے کہ آپ میوٹیشن کو جیسا چاہیں شاعرانہ یا فلسفیانہ رنگ دے دیں۔ باقی آپ کی مشاہدات پر میں کچھ نہیں کہوں گا کہ ان کا اس دھاگے سے کوئی ربط نہیں ہے۔ :)
 
بھائی میرے یہ آپ کی تھیوری ہے تو آپ اس پر یقین کریں۔ میرے پوسٹ کا مقصد حلال و حرام یا پھر اس سے ملتی جلتی کسی اور بحث کو شروع کرنا نہیں تھا۔ میں نے ایک تحریر دیکھی جس میں مجھے ایک بات ٹھیک نہیں لگی اس لئے اس کی نشاندہی کر لی۔

ٹھیک ہے آپ کا اپنا خیال ہے سو ہم مان لیتے ہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے

دیکھیں بھائی جب بھی میوٹیشن کا لفظ genes اور radiation کیساتھ آئے گا تو اس کا مطلب وہی ہوگا جو میں نے بیان کیا ہے کیونکہ میوٹیشن genes میں ہونے والی ایک تبدیلی ہے جو کہ radiation سے وجود میں آتی ہے۔ آپ ان کی تحریر کو دوبارہ پڑھیں تو سمجھ آ جائے گا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔

بہرحال یہ آپ کا اپنا خیال ہے سو آپ بہتر جانتے ہیں ورنہ صاحب کتاب کا وہی مطلب ہے جو کہ میں سمجھ پایا ہوں۔

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ محفل پر میرا اور آپ کا پہلا مکالمہ ہے۔ آپ کی بات سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کافی presumptuous ہیں۔ میرے بارے میں ایک ہی مکالمے سے رائے قائم کر لی کہ میں مادی سوچ رکھتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ اشفاق احمد کا پروگرام زاویہ میں بچپن میں بہت شوق سے دیکھا کرتا تھا اور کافی پسند بھی تھا۔ اس میں کافی دانائی کی باتیں ہوتی تھیں۔ لیکن وہ بھی تو کوئی ایسی بات کر سکتے ہیں (راجہ گدھ تو غالباً بانو قدسیہ کی تحریر ہے نہ کہ اشفاق احمد کی) جو کہ غلط ہو۔
مجھے تو سچ کی تلاش ہوتی ہے اور چاہے کہیں سے بھی ملے میں خوش ہوتا ہوں۔

آپ نے پریزیمٹس کا لفظ استعمال کیا ہے شوخ تو میں نہیں لیکن بےباک ضرور ہوں اسی لیئےآپ کی تحریر اور اعتراض سے جو میں نے سمجھا بے باک سے لکھ دیااور ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ بانو قدسیہ اشفاق احمد کی بیوی ہے اور اشفاق احمد کی تعلیمات کا اپنی بیوی سے زیادہ کس پر اثر ہوگا۔

یہ تو آپ کی مرضی ہے کہ آپ میوٹیشن کو جیسا چاہیں شاعرانہ یا فلسفیانہ رنگ دے دیں۔ باقی آپ کی مشاہدات پر میں کچھ نہیں کہوں گا کہ ان کا اس دھاگے سے کوئی ربط نہیں ہے۔
میوٹیشن کے بارے میں میرے مشاہدات کئی نئی چیز نہیں ہے یہ مشاہدات اکثر بیشتر معاشرے میں ہوتے رہتے ہیں اگر اپ ابھی تک اس سے محروم ہیں تو کیا کہہ سکتا ہوں اور ویسے بھی میں نے عام محفلین کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے نہ کہ خصوصا آپ کو ۔
:)
 

قیصرانی

لائبریرین
ڈی این اے چار مختلف نائٹروجنی مرکبات سے بنتا ہے۔ ان کے نام گوانین، ایڈینین، تھائی مین اور سائٹو سین ہیں۔ انہیں بالترتیب جی اے ٹی اور سی بھی کہا جاتا ہے۔ ہر ڈی این اے کا کروموسوم انہی چار مرکبات کے بار بار الگ الگ ترتیب سے دہرائے جانے سے بنتا ہے۔ ڈی این کا ایک ہی کام ہوتا ہے کہ پروٹین جمع کر کے اپنی کاپیاں بناتا جاتا ہے۔ پہلے یہ تصور عام تھا کہ بہت سارا ڈی این اے شاید 80 فیصد تک بے کار ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات اب غلط ثابت ہو چکی ہے۔ جیسا کہ zeesh بھائی نے بتایا، اگر اس کاپی کے عمل میں گڑبڑ ہو تو خامروں یعنی اینزائمز کی قینچی کی شکل میں وہ ڈی این اے کا حصہ کاٹ دیا جاتا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ بھی مزے کی بات ہے کہ کل 1022 پروٹین کی اقسام درکار ہوتی ہیں ہمیں جاندار بنانے کے لئے اور ان کی ایک مخصوص ترتیب ہے۔ مختصراً اتنا سمجھ لیں کہ لاہور کی بلال گنج مارکیٹ میں اگر ایک طوفان آئے اور اس کے جانے کے بعد آپ کو گاڑیوں کے سارے پارٹس جمع ہو کر ایک نئی لش پش کرتی فراری ورکنگ حالت میں ملے۔ اسی طرح ان 1022 پروٹین کے بالکل درست ترتیب سے مل کر جاندار اشیاء کے بنانے کا عمل ممکن ہے :)
 
Top