راجہ گدھ

نیلم

محفلین
"لو !!! ہما تو ازل کا احمق ہے بادشاہ چنتا پھرتا ہے دھرتی پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بھائ ادھر دنیا کا ہر انسان بادشاہ ہے چاہے کھرلی میں سوئے چاہے تخت پر ۔ ۔ ۔ ۔ ہما کم عقل یہ نہیں سمجھتا کہ ہر انسان اپنے آپ کو اشرف المخلوقات سمجھتا ہے جن کے سر پر تکبر کا تاج ہو ان کو بادشاہ کیا بنانا۔"
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~


"باوجود یہ کہ رزق حرام ہی سے راجہ گدھ میں دیوانگی کے آثار پیدا ہوئے ہیں لیکن مسۂلہ دراصل سرشت کا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اگر راجہ گدھ کی سرشت میں حرام کھانا لکھا ہے تو پھر اس کے لئے حرام گناہ نہیں عین ثواب ہے ۔ ۔ ۔ لیکن اگر اس نے اپنی عقل سے رزق حرام کھانا سیکھا ہے تو پھر یہ ضروری اس کے لہو پر اثر انداز ہوگا اور دیوانگی پیدا کرے گا۔ ۔ ۔ ۔ طے یہ کرنا ہے کہ کیا رزق حرام گدھ کی سرشت کا حصہ ہے کہ اس کی اپنی تجویز کا ردعمل۔ "

راجہ گدھ از بانو قدسیہ
 

نیلم

محفلین
"بھابھی ! کچھ لوگ معاشرے کے قابل نہیں ہوتے۔ معاشرے کے مطابق نہیں رہتے، جیسے کچھ جانور جنگل میں رہ کر جنگل لاء کے تحت زندگی بسر نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کو محبت کی تلاش ہوتی ہے ، لیکن وہ محبت کے اہل نہیں ہوتے شادی کی نہ انہیں خواہش ہوتی ہے نہ ضرورت۔ ۔ بھابھی تم ہمیں کرگس جاتی لوگوں کو حلال کھانے پر کیوں مجبور کر رہی ہو ۔ ہم تو جنم جنم سے مردار پر پلے ہیں، ہمیں حلال سے کیا غرض؟"

راجہ گدھ از بانو قدسیہ
 

نیلم

محفلین
میں جانتا ہوں کہ صرف انسان ساکت ہے کائنات کی باقی تمام اشیا متحرک ہیں کیونکہ انسان مطلوب ہے اور باقی ہر شے طالب ۔ ۔ ۔ افسوس انسان نے اپنے آپ کو مطلوب کی جگہ سے ہٹا کر طالب بنا لیا ہے اسی لیے گردش میں ہے ورنہ وہ اس قدر دیوانے پن کا شکار نہ ہوتا اور اب تک اللہ کی رضا کو پا لیتا۔"

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~



زندگی سے موت تک کئ راستے ھیں۔ جس راستے پر بھی پڑ جاؤ قیوم اس کی کچھ راحتیں ھیں۔ اس میں کچھ تکلیفیں پیش آتی ھیں۔ کچھ اس راہ پر چلنے کے تمغے ھوتے ھیں کچھ قیمتیں ادا کرنا پڑ تی ھیں دراصل کوئ راہ اختیار کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی راستے پر پڑ جاؤ ۔۔۔۔۔ وقفہ اتنا لمبا ہے کہ مسافروں کا سانس اکھڑے ہی اکھڑے۔

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~



انسان کو دنیا میں ایک سب سے بڑی پریشانی ہے قیوم۔ ۔ ۔ ۔ وہ پائدار ہونا چاہتا ہے اور موت کے ہوتے ہوئے وہ کبھی مستقل نہیں ہو سکتا۔ ۔ ۔انسان کی ہر پریشانی کا تجزیہ کرو اصل میں پریشانی موت سے پیدا ہوتی ہے۔ آرزو کی موت،راحت وخوشی کی مرگ۔ ۔ ۔ دیکھو تو آدمی ہر وقت مرتا رہتا ہے بدن کی موت تو آخری فل سٹاپ ہے موت کی جھلکیاں چھوٹی موٹی ملاقات تو روز ہوتی ہے موت سے۔

راجہ گدھ از بانو قدسیہ
 

نیلم

محفلین
"مغرب کے پاس حرام حلال کا تصور نہیں ہے اور میری تھیوری ہے کہ جس وقت حرام رزق جسم میں داخل ہوتا ہے وہ انسانی genes کو متاثر کرتا ہے رزق حرام سے ایک خاص قسم کی mutation ہوتی ہے جو خطرناک ادویات،شراب اور radiation سے بھی زیادہ مہلک ہے رزق حرام سے جو genes تغیر پذیر ہوتے ہیں وہ لولے،لنگڑے اور اندھے ہی نہیں ہوتے بلکہ ناامید بھی ہوتے ہیں نسل انسانی سے۔ یہ جب نسل در نسل ہم میں سفر کرتے ہیں تو ان genes کے اندر ایسی ذہین پراگندگی پیدا ہوتی ہے جس کو ہم پاگل پن کہتے ہیں۔ یقین کر لو رزق حرام سے ہی ہماری آنے والی نسلوں کو پاگل پن وراثت میں ملتا ہے۔ اور جن قوموں میں من حیث القوم رزق حرام کھانے کا لپکا پڑ جاتا ہے وہ من حیث القوم دیوانی ہونے لگتی ہیں۔"


راجہ گدھ
 

نیلم

محفلین
کچھ لمحے بڑے فیصلہ کن ھوتے ہیں. اس وقت یہ طے ہوتا ہے کہ کون کس شخص کا سیارہ بنایا جائے گا. جس طرح کسی خاص درجہ حرارت پر پہنچ کر ٹھوس مائع میں اور مائع گیس میں بدل جاتا ھے، اسی طرح کوئ خاص گھڑی بڑی نتیجہ خیز ھوتی ھے، اس وقت ایک قلب کی سوئیاں کسی دوسرے قلب کے تابع کر دی جاتی ہیں. پھر جو وقت پہلے کا رہتا ھے وہی وقت دوسرے قلب کی گھڑی بتاتی ھے، جو موسم، جو رت، جو دن پہلے قلب میں طلوع ھوتا ھے وہی دوسرے آئینے میں منعکس ھو جاتا ھے. دوسرے قلب کی اپنی زندگی ساکن ھو جاتی ھے. اس کے بعد اس میں صرف بازگشت کی آواز آتی ھے.


( راجہ گدھ از بانو قدسیہ )
 

نیلم

محفلین
موسموں کے تغیر سے کہیں زیادہ رات کی آمد انسان کو خوفزدہ کرتی ہے۔انسان کی سائیکی سے،نباتات کی روئیدگی سے، جانداروں کی نشونما سے، جمادات کی پوشیدہ طاقت و پختگی کے ساتھ، ہواوں، سمندروں،چاند ستاروں سے سورج کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ اگر کبھی کوئی شخص کھلی جگہ میں ہو، دریا کا کنارہ، پہاڑکا دامن،کھیتوں کی پگڈنڈی،کھلے کھلیان میں اگر وہ سورج سے بچھڑے تو اس کی سائیکی پر گونگا پن چھا جاتا ہے۔ اس طرح فرد فرد کی سائیکی کا یہ گونگا پن اجتماعی سائیکی کے گونگے پن کو جنم دیتا ہے۔ ایسی جگہوں میں جہاں لوگوں کا ہجوم ہو، جیسے سینما گھر،ہسپتال، ہوٹل ان میں شام کے وقت عجیب قسم کی خاموشی ٹھہر ٹھہر کر وارد ہوتی ہے۔بولتے ہوئے چہرے اجتماعی گونگے پن سے نجات حاصل کرنے کے لئے بولتے چلے جاتے ہیں اور خاموش لوگ اور اندر دھنستے جاتے ہیں اور اندر۔۔۔۔۔اور اندر محفلوں میں تنہائیوں کی نسبت بڑھنے لگی ہے۔۔۔۔۔۔ جلوت خلوت کا روپ دھارتی ہے اور لوگ الگ الگ محسوس کرتے ہیں کہ ان کا یہ احساس کہ وہ مجلس میں رہ کر کس قدر تنہاہیں، بڑھتا جاتا ہے۔

(راجہ گدھ از بانو قدسیہ )
 

سید ذیشان

محفلین
"مغرب کے پاس حرام حلال کا تصور نہیں ہے اور میری تھیوری ہے کہ جس وقت حرام رزق جسم میں داخل ہوتا ہے وہ انسانی genes کو متاثر کرتا ہے رزق حرام سے ایک خاص قسم کی mutation ہوتی ہے جو خطرناک ادویات،شراب اور radiation سے بھی زیادہ مہلک ہے رزق حرام سے جو genes تغیر پذیر ہوتے ہیں وہ لولے،لنگڑے اور اندھے ہی نہیں ہوتے بلکہ ناامید بھی ہوتے ہیں نسل انسانی سے۔ یہ جب نسل در نسل ہم میں سفر کرتے ہیں تو ان genes کے اندر ایسی ذہین پراگندگی پیدا ہوتی ہے جس کو ہم پاگل پن کہتے ہیں۔ یقین کر لو رزق حرام سے ہی ہماری آنے والی نسلوں کو پاگل پن وراثت میں ملتا ہے۔ اور جن قوموں میں من حیث القوم رزق حرام کھانے کا لپکا پڑ جاتا ہے وہ من حیث القوم دیوانی ہونے لگتی ہیں۔"


راجہ گدھ

اس سے میں غیر متفق ہوں کیونکہ سائنسی اعتبار سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے genes کی mutation حرام کھانے سے ہوتی ہے۔

جین میوٹیشن ارتقا کے لئے ایک ضروری عمل ہے۔ اس کے بغیر حیات میں تنوع کا امکان محدود ہو جاتا ہے۔ اور کسی specie کی survival کے لئے یہ اشد ضروری ہے۔

زیادہ تر میوٹیشن کینسر کا سبب بنتے ہیں جس کی وجہ سے کئی دفعہ انسان کی موت واقعہ ہوجاتی ہے۔
 
اس سے میں غیر متفق ہوں کیونکہ سائنسی اعتبار سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے genes کی mutation حرام کھانے سے ہوتی ہے۔
جین میوٹیشن ارتقا کے لئے ایک ضروری عمل ہے۔ اس کے بغیر حیات میں تنوع کا امکان محدود ہو جاتا ہے۔ اور کسی specie کی survival کے لئے یہ اشد ضروری ہے۔
زیادہ تر میوٹیشن کینسر کا سبب بنتے ہیں جس کی وجہ سے کئی دفعہ انسان کی موت واقعہ ہوجاتی ہے۔

ذیش بھائی آپ کی یہ بات مجھے سمجھ میں نہیں آئی ذرا اور وضاحت چاہوں گا ۔
 

نیلم

محفلین
اس سے میں غیر متفق ہوں کیونکہ سائنسی اعتبار سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے genes کی mutation حرام کھانے سے ہوتی ہے۔

جین میوٹیشن ارتقا کے لئے ایک ضروری عمل ہے۔ اس کے بغیر حیات میں تنوع کا امکان محدود ہو جاتا ہے۔ اور کسی specie کی survival کے لئے یہ اشد ضروری ہے۔

زیادہ تر میوٹیشن کینسر کا سبب بنتے ہیں جس کی وجہ سے کئی دفعہ انسان کی موت واقعہ ہوجاتی ہے۔
ذیش بھائی بانو آپا نے لکھا ہے کہ یہ میری تھیوری ہے :)
باقی میرےپاس نالج نہیں ہے اس بارے میں :)
 

مہ جبین

محفلین
باتیں جتنی بھی لکھی ہیں وہ سب بہت عمدہ اور گہری ہیں لیکن انکو سمجھنے کے لئے بہت غورو فکر کی ضرورت ہے
نیلم اچھی باتیں لکھنے کا بہت شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
راجہ گدھ ایک دفعہ پڑھ کر تو بالکل بھی سمجھ میں نہیں آتا۔ اوپر اوپر سے گزر جاتا ہے۔
اس کتاب کو تو کئی دفعہ پڑھنے کی ضرورت ہے۔
 
بہت عمدہ نیلم بٹیا ایسی ہی عمدہ تحاریر پیش کرتی رہو ۔
بٹیا ایک محفل میں بیٹھا تھا کہ ایک دوسرے شہر سے آئے ہوئے مہمان بزرگ نے ایک بات کہی تھی جو اچانک آپ کی اس تحریر کو دیکھ کر یاداشت کی لوح میں دھندلی دھندلی نظر آرہی ہے قریبا 5سال پرانی بات ہے اگر وہ من و عن لکھ دو تو مزہ ہی آجائے ۔
واضح ہو کہ موضوع بیوی کی ذات کے مختلف روپ تھے۔
بزرگ کی بات کا مفہوم کچھ یوں بنتا ہے کہ بیوی میں تین خصوصیات کا ہونا اس کو ایک مکمل عورت ہونا ثابت کرتا ہے ۔ نمبر ایک جب وہ بیوی ہو تو اس میں اپنے شوہر کے لیئے تھوڑا سا بازاری پن ہونا چاہیئے۔ نمبر دو جب اس کا شوہر پریشان ہو تو اس کو ایک ماں کی طرح اس کو آغوش میں لیکر اس سے ماں کی مامتا اور شفقت سے پیش آئے اور اور اس کا غم غلط کرے اور اس کو حوصلہ دے۔ تیسرا میں بھول گیا"
 
Top