وہاب اعجاز خان
محفلین
غزل
تیری نگاہ کے جادو بکھرتے جاتے ہیں
جو زخم دل کو ملے تھے وہ بھرتے جاتے ہیں
ترے بغیر وہ دن بھی گزر گئے آخر
ترے بغیر یہ دن بھی گزرتے جاتے ہیں
لیے چلو مجھے دریائےشوق کی موجو
کہ ہمسفر تو مرے پار اترتے جاتے ہیں
تمام عمر جہاں ہنستے کھیلتے گزری
اب اس گلی میں بھی ہم ڈرتے ڈرتے جاتے ہیں
میں خواہشوں کے گھروندے بنائے جاتاہوں
وہ محنتیں مری برباد کرتے جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیری نگاہ کے جادو بکھرتے جاتے ہیں
جو زخم دل کو ملے تھے وہ بھرتے جاتے ہیں
ترے بغیر وہ دن بھی گزر گئے آخر
ترے بغیر یہ دن بھی گزرتے جاتے ہیں
لیے چلو مجھے دریائےشوق کی موجو
کہ ہمسفر تو مرے پار اترتے جاتے ہیں
تمام عمر جہاں ہنستے کھیلتے گزری
اب اس گلی میں بھی ہم ڈرتے ڈرتے جاتے ہیں
میں خواہشوں کے گھروندے بنائے جاتاہوں
وہ محنتیں مری برباد کرتے جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔