امان زرگر
محفلین
دیا بجھانے کی ضد ہے ان کو.
اندھیرا لانے کی ضد ہے ان کو.
اجاڑ کر میرے دل کی بستی.
نئے ٹھکانے کی ضد ہے ان کو.
نگاہ و دل جن کے منتظر تھے.
نظر چرانے کی ضد ہے ان کو.
نیا ہے منظر نئے زمانے.
کہاں پرانے کی ضد ہے ان کو.
بدل کے چرخ کہن کو نو سے.
ستم اٹھانے کی ضد ہے ان کو.
بھلا سا دنیائے آب و گل میں.
نگر بسانے کی ضد ہے ان کو.
اندھیرا لانے کی ضد ہے ان کو.
اجاڑ کر میرے دل کی بستی.
نئے ٹھکانے کی ضد ہے ان کو.
نگاہ و دل جن کے منتظر تھے.
نظر چرانے کی ضد ہے ان کو.
نیا ہے منظر نئے زمانے.
کہاں پرانے کی ضد ہے ان کو.
بدل کے چرخ کہن کو نو سے.
ستم اٹھانے کی ضد ہے ان کو.
بھلا سا دنیائے آب و گل میں.
نگر بسانے کی ضد ہے ان کو.
آخری تدوین: