دو رنگیِ دُنیا - سید غلام مصطفیٰ تخلص ذہین

کاشفی

محفلین
دو رنگیِ دُنیا
(سید غلام مصطفیٰ تخلص ذہین)​
سدا ہے گردش لیل و نہار دُنیا میں
ہے ایک حال پہ کس کو قرار دُنیا میں
ہمیشہ گلشنِ عالم کا ایک رنگ نہیں
کبھی خزاں ہے کبھی ہے بہار دُنیا میں
ہے خارِ غم گل عیش و طرب کے پہلو میں
نہیں ہے کوئی خوشی خوشگوار دُنیا میں
کوئی عزیز ہے چشمِ جہاں میں گل کی طرح
ہے کوئی خار کے مانند خوار دُنیا میں
گلہ کسی سے نہیں اپنی اپنی قسمت ہے
کوئی گدا ہے کوئی شہریار دُنیا میں
ہے فکرِ مال کسی کو، کسی کو فکرِ مآل
ہے کوئی مست کوئی ہوشیار دُنیا میں
عجیب آب و ہوا ہے جہانِ فانی کی
کوئی ہے شاد کوئی دلفگار دُنیا میں
یہی ہے حال تو دلبستگی ہو کیا اس سے
خوشی ہے ایک تو غم ہیں ہزار دُنیا میں
یہاں ہر ایک خوشی میں تو ساتھ دیتا ہے
مگر نہیں ہے کوئی غمگسار دُنیا میں
زبانِ حال سے کہتے ہیں کاخ و قصرومحل
کہ کوئی چیز نہیں پائدار دُنیا میں
نہیں ہیں سعدی و جامی، مگر ہے یاد اُنکی
ذہین چھوڑ کے جا یادگار دُنیا میں
 
Top