محسن حجازی
محفلین
حضور ہماری تو ناقص رائے میں آپ کہیں بھی نہیں رہ پاتے ہوں گے کراچی کے متعلق تو آپ کی فقط بدگمانی ہے۔بھائی کراچی چیز ہی ایسی ہے نہ چھوڑی جائے
میں بھی اس لئے کہین اور نہیں رہ پاتا
کوئی ہجرت و مراجعت کیجئے کہ بہت فضیلت بیان ہوئی ہے کچھ کراچی کو بھی آرام آئے اس بہانے
ہمیں دیکھئے لاہور، نوابشاہ، کراچی، بہاولپور، پنڈی، اسلام آباد، حاصل پور، ہارون آباد، چشتیاں اور جانے کہاں کہاں کی خاک چھان چکے ہیں۔
ہم کو تو شبہ ہوا کہ آپ لاہور میں ہوتے ہیں کہ صابروں کا کراچی میں کیا کام؟ کراچی میں تو کسی سے پوچھ لیجئے کہ صاحب کیا بجا ہو گا؟ جواب آئے گا ابے جاتا ہے کہ بجاؤں ایک کان کے نیچے؟ دیکھتا نہیں دوپہر کا وقت ہے؟
خیر تمام کراچی والے ہماری طرف توپیں کرنے سے باز رہیں یہ نہ ہو کہ حجاب، سارہ خان، ابو شامل سمیت ديگر یہیں پر ہمارے کان کے نیچے ایک ایک بجاتے چلیں۔
ہم اکثریت کی بات کر رہے ہیں کہ روزمرہ مسائل کی وجہ سے چڑچڑے ہو چکے ہیں لوگ۔
لیکن اب تو یہ حال ہر جگہ ہے۔
اب تو ہم خود آستین چڑھا لیتے ہیں سڑک پر اکثر۔ کل بھی ہوا آج بھی ہوا۔تفصیلات خاصی دلچسپ ہیں لیکن کیا ہے کہ وقت نامی چیز ہمارے حصے میں بہت کم آئی ہے۔ بہرطور بیان ضرور کریں گے۔ اس کے علاوہ سارہ خان کے لیے ایک واقعہ بھی رہتا ہے، پھر ہم کو ارض وسطی متعلق ایک ٹوپی والے صاحب کی طرف سے دھمکی آمیز خط ملا اس کا قصہ بھی دلچسپ ہے۔ مریم مہک صاحبہ کا بھی قصہ باقی ہے۔ ہم سوچ رہے ہیں کہ یہ سافٹ وئیر انجنئرنگ چھوڑ کا مستقلاً داستان گوئی اپنا لیں۔