کاشفی

محفلین
غزل
(شاعر نازک خیال لالہ مکندلعل صاحب المتخلص بہ جوہری ساکن قصبہ کاکوری ضلع لکھنؤ)

دل وہ دے جس کو التجا ہی نہ ہو
کوئی خواہش اُسے الٰہی نہ ہو

دل پہ کیوں خانہ خدا ہی نہ ہو
نہیں ممکن اُسے تباہ ہی نہ ہو

سامنے اہلِ زر کے کیا یہ پھیلے
جو دعا کو بھی ہاتھ اُٹھا ہی نہ ہو

کیا خلش اُسکو عشق مژگاں کی
جس کے کانٹا بھی ایک چُبہا ہی نہ ہو

موت بھی مانگنے سے نہیں ملتی
کیا میں چاہوں جو اپنی چاہ ہی نہ ہو

کیا سلام و پیام کے ہو اُمید
جبکہ مقبول وہاں دعا ہی نہ ہو

شوقِ بخشش ہے بندگی میں شرط
پھر گنہ کیوں یہ بےگنا ہی نہ ہو

ایسے وعدہ سے ہے بھلا انکار
جو کبھی عمر بھر وفا ہی نہ ہو

جوہری اُس کی کیا کروں خواہش
جو خدا نے مجھے دیا ہی نہ ہو​
 
Top