ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے (غالب) ۔
محمد وارث لائبریرین اگست 18، 2007 #1 ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے (غالب) ۔
محمد وارث لائبریرین اگست 18، 2007 #2 فرد قائم ربطِ ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں (اقبال) ۔
محمد وارث لائبریرین اگست 18، 2007 #3 اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا (منیر نیازی) ۔
محمد وارث لائبریرین اگست 18، 2007 #4 آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصر پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں (ناصر کاظمی) ۔
شمشاد لائبریرین اگست 18، 2007 #5 وارث صاحب کیا اس دھاگے پر ایسے اشعار لکھنے ہیں جن میں لفظ " دریا " آئے؟
شمشاد لائبریرین اگست 18، 2007 #6 صحرا میں جی رہا تھا دریائے دل کے پاس دیکھا جو غور سے تو پیاسا بہت لگا (محسن نقوی)
محمد وارث لائبریرین اگست 18، 2007 #7 شمشاد نے کہا: وارث صاحب کیا اس دھاگے پر ایسے اشعار لکھنے ہیں جن میں لفظ " دریا " آئے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ جی شمشاد صاحب بالکل، معذرت کے تعارفی کلمات لکھنا بُھول گیا۔ ۔
شمشاد نے کہا: وارث صاحب کیا اس دھاگے پر ایسے اشعار لکھنے ہیں جن میں لفظ " دریا " آئے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ جی شمشاد صاحب بالکل، معذرت کے تعارفی کلمات لکھنا بُھول گیا۔ ۔
محمد وارث لائبریرین اگست 18، 2007 #8 کون کہتا ھے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا میں تو دریا ھوں سمندر میں اُتر جاؤں گا (احمد ندیم قاسمی) ۔
D Dilkash محفلین اگست 18، 2007 #9 اپ کو سمندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوزے(اس دھاگے) میں بند کرنے کی اجازت ھے امیر شھر نے کاغز کی کشتیاں دے کر سمندروں کے سفر پرکیا روانہ ھمیں
اپ کو سمندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوزے(اس دھاگے) میں بند کرنے کی اجازت ھے امیر شھر نے کاغز کی کشتیاں دے کر سمندروں کے سفر پرکیا روانہ ھمیں
شمشاد لائبریرین اگست 18، 2007 #10 ایک دریائے فنا ہے اس کی ہستی اے منیر خاک اڑتی ہے وہاں پر جس جگہ بہتا ہے وہ (منیر نیازی)
D Dilkash محفلین اگست 18، 2007 #11 کون کھتا ھے کہ موت آئی تو میں مر جاؤنگا میں تو دریا ھوں سمندر میں اتر جاونگا قاسمی رح
D Dilkash محفلین اگست 18، 2007 #12 دشت تو دشت ھے دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے بہر ظلمات میں دوڑا دئے گھوڑے ہم نے
شمشاد لائبریرین اگست 18، 2007 #13 ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور عالم رازسرور)
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور عالم رازسرور)
الف عین لائبریرین اگست 19، 2007 #14 صدیوں پہلے دو سورج بیٹھے تھے جہاں آج بھی وہ دریا کا کنارہ روشن ہے ا ع
شمشاد لائبریرین اگست 19، 2007 #15 کیا یہ بھی محبت کے تقاظوں میں ہے شامل دریا میں نظر آیا تو صحرا نظر آیا (سرور عالم راز سرور)
عمر سیف محفلین اگست 19، 2007 #16 اپنی باتیں کب دریا سے کہتی ہے وہ ندیا جو صحرا صحرا بہتی ہے رات سے پہلے رات کی باتیں کرتا ہے میرے دن کو کتنی عجلت رہتی ہے
اپنی باتیں کب دریا سے کہتی ہے وہ ندیا جو صحرا صحرا بہتی ہے رات سے پہلے رات کی باتیں کرتا ہے میرے دن کو کتنی عجلت رہتی ہے
محمد وارث لائبریرین اگست 19، 2007 #17 اعجاز اختر نے کہا: صدیوں پہلے دو سورج بیٹھے تھے جہاں آج بھی وہ دریا کا کنارہ روشن ہے ا ع مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ واہ واہ واہ، سبحان اللہ، اعجاز صاحب، بہت خوبصورت شعر ہے۔ لاجواب۔ ۔
اعجاز اختر نے کہا: صدیوں پہلے دو سورج بیٹھے تھے جہاں آج بھی وہ دریا کا کنارہ روشن ہے ا ع مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ واہ واہ واہ، سبحان اللہ، اعجاز صاحب، بہت خوبصورت شعر ہے۔ لاجواب۔ ۔
محمد وارث لائبریرین اگست 19، 2007 #18 تجھے چاند بن کے ملا تھا جو، ترے ساحلوں پہ کھلا تھا جو وہ تھا ایک دریا وصال کا، سو اتر گیا، اسے بھول جا (امجد اسلام امجد) ۔
تجھے چاند بن کے ملا تھا جو، ترے ساحلوں پہ کھلا تھا جو وہ تھا ایک دریا وصال کا، سو اتر گیا، اسے بھول جا (امجد اسلام امجد) ۔
شمشاد لائبریرین اگست 19، 2007 #19 ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور عالم راز سرور)
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور عالم راز سرور)
محمد وارث لائبریرین اگست 19، 2007 #20 میں کہ خوش ہوتا تھا دریا کی روانی دیکھ کر کانپ اٹھا ہوں گلی کوچوں میں پانی دیکھ کر (شہزاد احمد) ۔