محمد وارث

لائبریرین
تیر و سناں و خنجر و شَمشیرَم آرزوست
با من مَیَا کہ مسلکِ شبّیرَم آرزوست


(اقبال لاھوری)

مجھے تیر و سناں و خنجر و شمشیر کی آرزو ہے، (اے آسائش پسند) میرے ساتھ مت آ کہ مجھے مسلکِ شبیر (ع) کی آرزو ہے۔
 

ارشد خان

محفلین
نمی دانم کہ آخر چوں دم ِ دیدار می رقصم
مگر نازم بہ ایں ذوقے کہ پیش ِ یار می رقصم

مجھے نہیں پتا کہ میں محبوب کے سا منے کیوں رقص کرتا ہوں ۔ مگر اس بات پر فخر ہے کہ میں صرف محبوب کے روبرو رقص کرتا ہوں
 

محمد وارث

لائبریرین
چرخِ بے آرام را اندر جہاں آرام نیست
بند کُن در مے پرستی چرخِ بے آرام را


(حکیم سنائی غزنوی)

جہان میں اس بے آرام آسمان (جو ہمیشہ گردش میں رہتا ہے) کو چین نہیں ہے، اس کی بے چینی و بے قراری و بے آرامی (یعنی اپنی) کو مے پرستی میں بند کر دے!
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی

باآنکہ خوش آید از تو، اے یار، جفا
لیکن ھرگز جفا نباشد چو وفا
با ایں ھمہ راضیم بہ دشنام از تو
از دوست چہ دشنام؟ چہ نفریں؟ چہ دعا؟


(فخر الدین عراقی)

اے دوست، ہم اس پر بھی خوش ہیں کہ تیری طرف سے ہمیں جفا ملتی ہے، گو کہ جفا، وفا (کے برابر) نہیں ہوسکتی لیکن اسکے باجود ہم تیری گالیوں پر بھی راضی ہیں کہ کیا دوست کی گالیاں، کیا نفرت، کیا دعا (جو کچھ بھی ہو، سبحان اللہ)!
 

محمد وارث

لائبریرین
گفتہ گر شد ز کَفَم، شکر کہ نا گفتہ بجاست
از دو صد گنج، یکے مشتِ گُہر باختہ ام

اگر کہا ہوا میرے ہاتھ سے چلا گیا ہے تو (کیا فکر اور) شکر کہ نا کہا ہوا تو موجود ہے، کہ میرے بیش بہا خزانے سے صرف ایک مٹھی بھر گوہر ہی گئے ہیں۔

(عرفی شیرازی کا اپنے 6،000 اشعار پر مشتمل دیوان ضائع ہو جانے پر کہی ہوئی رثائی غزل کا ایک شعر)۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خُسرَوَم برسَرِ ہر کُو شُدہ رُسوائے جہاں
طرفہ کاندوہِ ترا محرمِ اسرار شُدَم


(امیر خسرو دھلوی)

خسرو، ہر گلی کوچے میں رسوائے جہاں ہے اور طرفہ (حیرانگی وغیرہ) یہ کہ یہ سب اس وقت سے جب سے وہ تیرے غم کا محرمِ اسرار (واقف کار) ہوا ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
چہ بُوَد سود از آں عمر کہ بے دوست رَوَد
چہ بُوَد فائدہ از چشم چو بینائی نیست


(سیف فرغانی)

کیا فائدہ اس عمر کا کہ جو دوست کے بغیر گزرے (جیسے کہ) کیا فائدہ ان آنکھوں کا کہ جن میں بینائی نہ ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اے بہائی تا کہ گشتَم ساکنِ صحرائے عشق
در رہِ طاعت، سرِ راہِ طلب گم کردہ ای


(شیخ بہائی)

اے بہائی تا کہ میں صحرائے عشق کا ہی ساکن رہوں، میں نے اطاعت کی راہ میں طلب کی راہ (خواہش) گم کر دی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بے تو اے سروِ رواں با گُل و گُلشن چہ کُنَم
زلفِ سنبل چہ کشَم، عارضِ سوسن چہ کنم


اے سروِ رواں (خوش قامت) تیرے بغیر میں گل و گلشن کو کیا کروں، سنبل (پھول) کی زلفیں کیا کھینچوں، سوسن (پھول) کے رخسار کا کیا کروں۔

حافظا خلدِ بریں خانۂ موروثِ منست
اندریں منزلِ ویرانہ نشیمن چہ کنم

اے حافظ، جنت میرا موروثی گھر ہے، (لہذا) اس ویران منزل (دنیا) میں کیا نشمین بناؤں!

(حافظ شیرازی)
 

محمد امین

لائبریرین
بہت خوب، گو کہ مجھے آسانی سے سمجھ نہیں آتی مگر فارسی شاعری میں الگ ہی نغمگی و تغزل اور شائستگی ہوتی ہے۔۔ اتنا ٹھہراو ہوتا ہے کہ پڑھ کر دل کو سکون ملتا ہے۔۔ شکریہ وارث بھائی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شَہی کہ بگذرد از نُہ سپہر افسَرِ اُو
اگر غلامِ علی نیست، خاک بر سرِ اُو


وہ بادشاہ کے (چاہے) اس کا کلاہِ شاہی (تاج) نو آسمانوں سے بھی اوپر نکل جائے، اگر علی (ع) کا غلام نہیں ہے تو اسکے سر میں خاک۔

(بیرم خاں خانخاناں کے قصیدۂ منقبت کا مطلع)
 

محمد وارث

لائبریرین
چو پرویں فرَو ناید اندیشۂ من
بَدریوزۂ پر توِ مہر و ماہے


(اقبال لاھوری)

میرا فکر ستاروں کی طرح نیچے نہیں آتا کہ چاند اور سورج سے روشنی کی بھیک مانگے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
گبر و ترسا و مسلماں ھر کسی در دینِ خویش
قبلۂ دارَند و ما زیبا نگارِ خویش را


(شیخ سعدی شیرازی)

یہودی و نصرانی و مسلمان، سب کا اپنے اپنے دین میں اپنا قبلہ ہے اور ہمارا (قبلہ) خوبصورت چہرے والا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہر قوم راست راہے دینے و قلبہ گاہے
من قبلہ راست کردیم بر سمت کج کلاہے

پہلا مصرع خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا ہے اور دوسرا حضرت امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ کا۔
 
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال

ہر کجا بینی جہانِ رنگ و بُو
آں کہ از خاکش بروید آرزو
یا زنورِ مصطفی اُو را بہا است
یا ہنوز اندر تلاشِ مصطفی است

"دنیائے رنگ و بو میں جہاں بھی نظر دوڑائیں، اس کی مٹی سے جو بھی آرزو ہویدا ہوتی ہے، وہ یا تو نورِ مصطفیٰ سے چمک دمک رکھتی ہے ،یا ابھی تک مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں ہے"
 
دامانِ تنگ تنگ و گلِ حسنِ تو بسیار!
گلچینِ بہار تو زداماں گلہ دارد !

"نگاہ کا دامن تنگ ہے، اور تیرے حسن کے پھول کثیر ہیں، تیری بہار سے پھول چننے والوں کو اپنے دامن کی تنگی کی شکایت ہے"
 

الف نظامی

لائبریرین
دامانِ تنگ تنگ و گلِ حسنِ تو بسیار!
گلچینِ بہار تو زداماں گلہ دارد !

"نگاہ کا دامن تنگ ہے، اور تیرے حسن کے پھول کثیر ہیں، تیری بہار سے پھول چننے والوں کو اپنے دامن کی تنگی کی شکایت ہے"
اردو محفل پہ خوش آمدید۔ :)
محمد اقبال فانی صاحب شاید یہ شعر اس طرح ہے:
دامان نگاہ تنگ و گل حسن تو بسیار
گل چین تو از تنگی داماں گلہ دارد

والسلام مع الاکرام
 

محمد وارث

لائبریرین
منم کہ چارہ گر و درد آشنائے خودم
منم کہ دردِ خدا دادم و دوائے خودم


(میں کہ اپنا چارہ گر اور درد آشنا خود ہی ہوں، میں کہ درد خدا کا رکھتا ہوں لیکن اپنی دوا خود ہی ہوں)

منم کہ سر نمی آرم بہ سجدۂ نا حق
منم کہ در رہِ حق، محوِ نقشِ پائے خودم


(میں کہ نا حق سجدہ کیلیے کبھی سر نہیں جھکاتا، میں کہ راہِ حق میں اپنے ہی نقشِ پا میں محو ہوں)

قدم ز غم کدۂ خود چہ می نہم بیروں
گدائے خاک نشینم، ولے گدائے خودم


(میں اپنے غم کدہ سے قدم باہر کیوں نکالوں، میں خاک نشین گدا ہوں مگر اپنا ہی گدا ہوں)

ہزار فتنہ بپا گشت و من خبر نہ شدم
ہزار کوہ شد از جا و من بہ جائے خودم


(ہزار فتنے بپا ہوئے اور چلے گئے اور مجھے خبر تک نہیں ہے، ہزار پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گئے اور میں اپنی جگہ پر ہوں)

منم کہ لکھنؤ را جانِ تازۂ دادم
منم خدائے سخن یاس و ناخدائے خودم


(میں کہ میں نے لکھنؤ کو ایک نئی جان بخشی، میں خدائے سخن یاس ہوں اور اپنا ناخدا بھی خود ہوں)

(مرزا یاس یگانہ چنگیزی - ترانۂ شقشقیہ سے کچھ اشعار)
 
Top