الف نظامی

لائبریرین
دنیائے خطاطی کا خوبصورت ترین اور مشکل ترین خط نستعلیق (نسخ تعليق) خواجہ مير علی تبريزی ( 790 ہجری/ 1388 ع. - 850 ہجری/ 1446ع ) نے ایجاد کیا۔

سلطان علی مشھدی ( 841 ہجری/ 1437ع - 926 ہجری/ 1520 ع) کہتے ہیں:

نسخ تعليق گر خفی و جلی است
واضع الاصل خواجہ مير علی است
وضع فرمود او، ز ذہن دقيق
از خط نسخ و ز خط تعليق​

ایک روایت کے مطابق خواجہ میر علی تبریزی اللہ تعالی سے دعا مانگا کرتے تھے کہ وہ کوئی ایسا خط ایجاد کریں جو بے مثال ہو۔ یہ دعا قبول ہوئی اور ایک رات حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں خواب میں فرمایا کہ بط اور مرغابی کے اعضا پر غور کرو اور نیا خط ایجاد کرلو۔ چناچہ خواجہ میر علی تبریزی نے خط نستعلیق ایجاد کرلیا جس نے عالم اسلام میں اپنا وجود منوایا۔
ایک اور روایت کے مطابق آپ اس رسم الخط کی تلاش میں گیارہ سال ایک غار میں رہے اور مشقِ خط کرتے رہے۔

نستعلیق اور دیگر خطوط میں فرق:
عربی کے دیگر رسوم الخط ثلت ، نسخ ، محقق و ریحان وغیرہ میں لفظ کافی بڑے ہوتے ہیں اور پھر اعراب اور تزئینی اصطلاحات کے باعث ان کی خطاطی کافی خوبصورت نظر آتی ہے۔ لفظ ایک دوسرے کے ساتھ متصل کیے جاسکتے ہیں اور عبارت مستحکم ہوجاتی ہے خواہ خطاط ان رسوم الخط میں مہارت نہ رکھتا ہو۔لیکن نستعلیق میں ایسا نہیں ہے۔خط نستعلیق میں لفظ چھوٹے اور بناوٹ کے لحاظ سے بہت مشکل اور بھرپور نوک پلک اور چست دائرے ہوتے ہیں اور پھر عبارت میں الفاظ و حروف ایک دوسرے میں شامل نہیں ہوسکتے ۔ تزئین نہ ہونے کے برابر ہے اور لفظ و حروف الگ الگ نظر آتے ہیں۔ اسلیے اس خط میں کامل مہارت درکار ہوتی ہے۔ عام سطح کا خوش نویس اس خط کو بطور پیش کرنے سے قاصر رہتا ہے۔

خط نستعلیق کی اہمیت:
خطاطی کی تمام خوبیاں خط نستعلیق پر ختم ہوتی ہیں (شہزادی زیب النساء)
نستعلیق نے خوبصورتی و رعنائی میں باقی خطوط کوماند کردیا ہے (داراشکوہ)
خط نستعلیق دیکھتے ہی طبیعت میں شگفتگی پیدا ہوتی ہے (نظام الدین پروفیسر)
نستعلیق کی پیدائش نے تمام دنیائے فن کو حیرت زدہ کردیا اور اگر غیر جانبدارانہ طور پر جائزہ لیا جائے تو خطِ نستعلیق اس وقت دنیائے اسلام کا خوبصورت ترین خط ہے (اطلس خط: حبیب اللہ فضائل)

در سلسلہ وصف خط ایں بس کہ ز کلکم
ہر نقطہ سویدائے دل اہل سواد است
(طالب اَملی)​
اس رسم الخط کی تعریف کے سلسلہ میں عرض ہے کہ میرے قلم سے اس کا جو بھی نقطہ نکلتا ہے ، اہل دل کے لیے لطف کا سامان فراہم کرتا ہے۔

چند اقوال خطاطی کے بارے میں:
خطاطی کرتے وقت خطاط کائنات کے تمام گوشوں کی سیر کرتا ہے (صبح الاعشی)
خطاط کو یہ سوچ کر لکھنا چاہیے کہ اس کی زندگی سے ایک سطر کم ہو رہی ہے (تعلیم الخط العربی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا خط لکھنے والے کی تصویر ہوتا ہے (صبح الاعشی)
خطاطوں کو باوضو ہوکر قلم کو ہاتھ لگانا چاہیے۔

مخزنِ خطاطی از خورشید عالم گوہر قلم سے کاپی شدہ متن

Site_04_2a.jpg

013.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
پسندیدگی کا شکریہ۔ اگر طبع پر گراں نہ گزرے تو "انفارمیشن" کو مدون کرکے معلومات لکھ دیں۔
 

arifkarim

معطل
بہت خوب جناب۔۔۔ خطاطوں میں عبد المجید پروین کی خطاطی ایک خاص توجہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے صدیوں سے چلے فن کو ایک نئی شکل دی جو ڈیجیٹل دنیا میں ''نوری نستعلیق'' کے نام سے پچھلے 27 سالوں سے ہمارے دلوں میں گھرا ہوا ہے:
Site_04_2a.jpg

013.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
دنیائے خطاطی کا خوبصورت ترین اور مشکل ترین خط نستعلیق (نسخ تعليق) خواجہ مير علی تبريزی ( 790 ہجری/ 1388 ع. – 850 ہجری/ 1446ع ) نے ایجاد کیا۔

سلطان علی مشھدی ( 841 ہجری/ 1437ع – 926 ہجری/ 1520 ع) کہتے ہیں:

نسخ تعليق گر خفی و جلی است
واضع الاصل خواجہ مير علی است
وضع فرمود او، ز ذہن دقيق
از خط نسخ و ز خط تعليق
ایک روایت کے مطابق خواجہ میر علی تبریزی اللہ تعالی سے دعا مانگا کرتے تھے کہ وہ کوئی ایسا خط ایجاد کریں جو بے مثال ہو۔ یہ دعا قبول ہوئی اور ایک رات حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں خواب میں فرمایا کہ بط اور مرغابی کے اعضا پر غور کرو اور نیا خط ایجاد کرلو۔ چناچہ خواجہ میر علی تبریزی نے خط نستعلیق ایجاد کرلیا جس نے عالم اسلام میں اپنا وجود منوایا۔​
ایک اور روایت کے مطابق آپ اس رسم الخط کی تلاش میں گیارہ سال ایک غار میں رہے اور مشقِ خط کرتے رہے۔​
نستعلیق اور دیگر خطوط میں فرق:
عربی کے دیگر رسوم الخط ثلت ، نسخ ، محقق و ریحان وغیرہ میں لفظ کافی بڑے ہوتے ہیں اور پھر اعراب اور تزئینی اصطلاحات کے باعث ان کی خطاطی کافی خوبصورت نظر آتی ہے۔ لفظ ایک دوسرے کے ساتھ متصل کیے جاسکتے ہیں اور عبارت مستحکم ہوجاتی ہے خواہ خطاط ان رسوم الخط میں مہارت نہ رکھتا ہو۔لیکن نستعلیق میں ایسا نہیں ہے۔خط نستعلیق میں لفظ چھوٹے اور بناوٹ کے لحاظ سے بہت مشکل اور بھرپور نوک پلک اور چست دائرے ہوتے ہیں اور پھر عبارت میں الفاظ و حروف ایک دوسرے میں شامل نہیں ہوسکتے ۔ تزئین نہ ہونے کے برابر ہے اور لفظ و حروف الگ الگ نظر آتے ہیں۔ اسلیے اس خط میں کامل مہارت درکار ہوتی ہے۔ عام سطح کا خوش نویس اس خط کو بطور پیش کرنے سے قاصر رہتا ہے۔

خط نستعلیق کی اہمیت:
  • خطاطی کی تمام خوبیاں خط نستعلیق پر ختم ہوتی ہیں (شہزادی زیب النساء)
  • نستعلیق نے خوبصورتی و رعنائی میں باقی خطوط کوماند کردیا ہے (داراشکوہ)
  • خط نستعلیق دیکھتے ہی طبیعت میں شگفتگی پیدا ہوتی ہے (نظام الدین پروفیسر)
  • نستعلیق کی پیدائش نے تمام دنیائے فن کو حیرت زدہ کردیا اور اگر غیر جانبدارانہ طور پر جائزہ لیا جائے تو خطِ نستعلیق اس وقت دنیائے اسلام کا خوبصورت ترین خط ہے (اطلس خط: حبیب اللہ فضائل)
در سلسلہ وصف خط ایں بس کہ ز کلکم
ہر نقطہ سویدائے دل اہل سواد است
(طالب اَملی)
اس رسم الخط کی تعریف کے سلسلہ میں عرض ہے کہ میرے قلم سے اس کا جو بھی نقطہ نکلتا ہے ، اہل دل کے لیے لطف کا سامان فراہم کرتا ہے۔

چند اقوال خطاطی کے بارے میں:
  • خطاطی کرتے وقت خطاط کائنات کے تمام گوشوں کی سیر کرتا ہے (صبح الاعشی)
  • خطاط کو یہ سوچ کر لکھنا چاہیے کہ اس کی زندگی سے ایک سطر کم ہو رہی ہے (تعلیم الخط العربی)
  • حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا خط لکھنے والے کی تصویر ہوتا ہے (صبح الاعشی)
  • خطاطوں کو باوضو ہوکر قلم کو ہاتھ لگانا چاہیے۔
مخزنِ خطاطی از خورشید عالم گوہر قلم سے کاپی شدہ متن
 
Top