حکومت کیا کرتی ہے یا کیا نہیں بچوں کی صحت کے حوالے سے مجھے کوئی غرض نہیں یہ کام ذاتی اورانفرادی سطح پربھی ہونا چاہئے
بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں اس ملک کے بچے میرے بچے ان کی صحت میرا فرض ہے - کیا ہم نے کبھی اپنے گھریلو ملازمین،
آفس کے چوکیدار ، مالی ، رکشے والے، سبزی فروش، پرچون کی دوکان والے سے کبھی پوچھا اس کے بچوں کی خیریت کے بارے میں؟
عجیب بے حسی اور خودغرضی ہے بھاڑ میں جائیں صاحبانِ اقتدار ہمیں کون روکتا ہے ان بچوں کی دادرسی سے؟
مجھے شرم آتی ہے اپنے آپ سے جب میں کسی بچے کی بیماری اور ہلاکت کا سنتا ہوں تویہ مجھے اپنی غفلت ہی نظرآتی
ہم بچوں کی صحت کے حوالے سے آگاہی کا کام کرسکتے ہیں ، ڈائیریا جیسی بیماری سے ہزاروں بچے مرجاتے ہیں اور ہمارے کان پر
جو تک نہیں رینگتی - وبائی امراض سے بچوں کی ہلاکت سے زیادہ قیامت خیز بات کیا ہوسکتی ہے ، یہ آگ کس کس کو اپنی لپیٹ میں لے گی
پتا نہیں ہاں میں اس سے نپٹنے کی تدبیر جب کروں گا جب یہ میرے دامن تک آپہنچے گی
عاطف کس سے گلہ کریں اپنے آپ کو دیکھیں اردگرد نظردوڑیں ہم مست ہیں اپنے حال میں ، شکایتوں کے انبار ہیں ، ناشکرے پن کے
ڈھیرہیں ان سے نکلیں تو ان معصوموں کے تڑپ تڑپ کرمرنے کا منظردیکھیں - چھوڑیں جناب یہ کام حکومت کہ ہے آپ کا یا میرا نہیں
آپ یوٹیوب کی بندش پربات کریں جو میرا مسئلہ ہے جس سے میرا سکون جُڑا ہے-