جمعیت کا سیلف اسیسمنٹ ٹیسٹ

اس تصویر کا عنوان ہے "جامعہ کراچی میں جمعیت کے تحت سلیف اسیسمنٹ ٹیسٹ‌میں‌ طلبہ پرچہ حل کرنے میں‌مصروف ہیں'
1100309968-1.jpg


بہت اچھا کام کررہے ہیں۔
مگر مجھے یہ لگ رہا ہے کہ جمیعت اب اپنی شناخت بہتر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
تصویر جامعہ کراچی کی نہیں‌لگتی بلکہ کسی شادی ہال کی لگتی ہے۔ اگر میرا اندازہ درست ہے تو یہ گلشن اقبال کا شادی ہال ہے۔ دیکھیے فانوس جو لگے ہیں وہ گلشن کے ایک شادی ہال کےہیں۔ پس منظر میں‌جہاں ایک کارکن "طلبہ" کو طائرانہ نگاہ سے دیکھ رہا ہے وہیں دولھا کا اسٹیج بھی برابر میں‌نظر ارہا ہے۔طلبہ جو کرسیاں‌استعمال کررہے ہیں‌وہ جامعہ کی نہیں‌بلکہ شادی ہال کی ہی لگتی ہیں۔یعنی یہ تصویر صرف فیس لفٹنگ کو علاوہ کچھ اور نہیں۔ پھر تعداد ملاحظہ ہو کیا جامعہ کے طلبہ کی تعداد اتنی مختصر ہے؟
بہرحال یہ میرا صرف اندازہ ہے۔ اگر جمیعت واقعی تعمیری کام کررہی ہے تو ماشاللہ۔
 
کراچی کی دوسری جامعات میں بھی جمعیت کے تحت اس طرح کے ٹیسٹ کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔ گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی (جی۔سی۔ٹی) میں، میرے چھوٹے بھائی نے بھی ایسا ایک ٹیسٹ دیا تھا۔
یہ واقعی ایک اچھی روایت ہے۔
 

خرم

محفلین
لیکن یہ تو بتایا نہیں آپ نے کہ اس امتحان کا نتیجہ کیا نکلتا ہے؟‌کون ان کے نتائج مرتب کرتا ہے اور پھر کون دریافت شدہ خامیوں‌کی اصلاح کرتا ہے اور اس شخص/اشخاص کی اپنی کیا اہلیت ہوتی ہے؟ اگر کوئی نتیجہ نکلتا ہو تب تو کوئی بات بھی ہو وگرنہ تو بس ایک سٹنٹ‌ہے اور اللہ اللہ خیر صلا۔
 

خاور بلال

محفلین
این ای ڈی، جامعہ کراچی سمیت دیگر جامعات اور کالجز میں “سیلف اسیسمنٹ ٹیسٹ“ منعقد کرنا اسلامی جمعیت طلبہ کی پرانی روایت ہے۔ اسکی تیاری کے لیے نوٹس فراہم کیے جاتے ہیں، اور اسکا رزلٹ جمعیت ہی مرتب کرتی ہے۔ اسکی مدد سے نئے داخلہ لینے والے طلبہ کو “انٹری ٹیسٹ“ کے لیے اپنی اہلیت جانچنے کا موقع مل جاتا ہے، اور وہ اپنی خامیوں کو دور کرسکتے ہیں۔ اسی طرح کی دیگر مثبت روایات بھی اسلامی جمعیت طلبہ کا خاصہ ہیں۔ ایک اور قابل ذکر روایت “کتب میلہ“ کا انعقاد ہے۔ اس میں ملک کے تمام قابلِ ذکر پبلشرز کے اسٹالز ہوتے ہیں اور “نادر کتب“ کے متلاشیوں کے لیے نادر موقع ہوتا ہے۔ جمعیت کی اس روایت کو اتنا عروج نصیب ہوا ہے کہ اب کمرشل بنیادوں پر کراچی ایکسپو سینٹر میں بک فئیر کا پانچ روزہ ایوینٹ منایا گیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ فرشتوں کی تنظیم نہیں، سانحہ جامعہ پنجاب میں جمعیت کے کردار کو ہم نے بھی سخت ناپسند کیا۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے اس بشری کمزوری کا اعتراف کیا اور خود احتسابی کے کڑے عمل سے گذری۔ لیکن قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہماری قوم کے “دانشوروں“ نے اس غلطی پر احتجاج کے نام پر جھوٹ اور نفرت کا کریہہ آمیز ملغوبہ تیار کیا اور مفت میں بانٹا۔ جمعیت کی ایک ایک خوبی کا “نیگیٹو ریفلیکٹ“ تیار کیا اور عوام کے سامنے پیش کیا۔ زبانیں بے قابو ہوگئیں اور پاکستان کی آبرو پر مر مٹنے والے البدر اور الشمس کے نوجوانوں کا لہو بھی اجنبی ٹھہرادیا گیا۔ آخر یہ کونسی نفسیات ہے؟ دروغ گوئ کرتے وقت یہ کیوں یاد نہیں رہتا کہ آج مرے کل دوسرا دن۔
 

غازی عثمان

محفلین
ہمت علی نے کہا۔۔
“مگر مجھے یہ لگ رہا ہے کہ جمیعت اب اپنی شناخت بہتر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔“

--- میرے خیال میں جمیعت اپنی شناخت بہتر بنانے کی یہ اور دیگر کئی کوششیں بہت سالوں سے کررہی ہے۔ کم از کم ١٩٩٧ سے ( جب میں ساتویں کلاس میں تھا اور جمیعت کا کارکن بناتھا ) اب تک۔۔۔

آپ نے مزید کہا۔۔
“تصویر جامعہ کراچی کی نہیں‌لگتی بلکہ کسی شادی ہال کی لگتی ہے۔ اگر میرا اندازہ درست ہے تو یہ گلشن اقبال کا شادی ہال ہے۔ دیکھیے فانوس جو لگے ہیں وہ گلشن کے ایک شادی ہال کےہیں۔“

--- جی ہاں میرے خیال یہ نیپا چورنگی والے صادقین لان کی ہے، جامعہ کراچی کی اس لئے نہیں ہے کیوں کہ جامعہ آج کل ایسی ایکٹی ویٹیز کے لئے بند ہے۔ وہاں صرف چانسلر ( گورنر سندھ ) کی پارٹی کے وزیر اور مشیر پروگرام کر سکتے ہیں یا پچپن ویں سالگرہ منائی جاسکتی ہے، جمیعت کافی عرصہ سے کتب میلہ بھی صادقین یا یونیورسٹی روڈ پر کسی خالی پلاٹ میں لگارہی ہے۔

مزید یہ کہ۔
“طلبہ جو کرسیاں‌استعمال کررہے ہیں‌وہ جامعہ کی نہیں‌بلکہ شادی ہال کی ہی لگتی ہیں۔“
جی کیونکہ ان پر رینجرز کا قبضہ ہے ( میں نے ہمیشہ ان کرسیوں کو جامعہ کراچی، جامعہ ملیہ کالج ملیر اور سپیریئر سائنس کالج شاہ فیصل کالونی کے ہوسٹلز پر قابض رینجرز کے زیر استعمال ہی دیکھا ہے۔ )

آپ نے فیصلہ صادر کیا۔
“یعنی یہ تصویر صرف فیس لفٹنگ کو علاوہ کچھ اور نہیں۔“

--- محترم کیا پوسٹمارٹم کیا ہے آپنے تصویر کا، کہیں محکمہ پولیس میں تو نہیں تھے \ ہیں آپ؟؟؟

مزید کہا کہ۔
“پھر تعداد ملاحظہ ہو کیا جامعہ کے طلبہ کی تعداد اتنی مختصر ہے؟“

--- جناب جامعہ کے تمام طلبہ ٹیسٹ دینے نہیں آئے تھے ناہی جامعہ کے تمام کورسسز میں داخلے کے لئے داخلہ ٹیسٹ ہوتا ہے( جو کہ زیادہ تر میں نہیں ہوتا ) اس کے باوجود جن کورسسز میں داخلہ ٹیسٹ ہوتا ہے ان کا سیلف اسسمنٹ ٹیسٹ جمیعت کہ تحت ہوتا ہے اس میں تقریبا ١٠٠٠ سے ١٥٠٠ تک طالبہ و طالبات شرکت کرتے ہیں۔ اب اس تصویر میں کیوں نظر نہیں آرہے تو یہ معلوم کرنا نہایت ہی آسان ہے وجہ یہ رہی کہ اس تصویر کہ فریم میں وہ تمام نہیں آسکتے تھے، جمیعت کو چاہیے تھا کہ تمام طلبہ و طالبات کو جمع کر کہ ان کا گروپ فوٹو لے لیتے تو شاید پورے آجاتے مگر آپ کو اعتراض ہوتا کہ ٹیسٹ نہیں ہورہا۔:)
 

غازی عثمان

محفلین
خرم بھائی نے لکھا،
لیکن یہ تو بتایا نہیں آپ نے کہ اس امتحان کا نتیجہ کیا نکلتا ہے ؟ ‌کون ان کے نتائج مرتب کرتا ہے اور پھر کون دریافت شدہ خامیوں‌کی اصلاح کرتا ہے۔ اور اس شخص/اشخاص کی اپنی کیا اہلیت ہوتی ہے؟ اگر کوئی نتیجہ نکلتا ہو تب تو کوئی بات بھی ہو وگرنہ تو بس ایک سٹنٹ‌ہے اور اللہ اللہ خیر صلا۔

--- جمیت کے متعلقہ شعبے سینئر طلبہ خود یا اساتذہ کے ساتھ مل کر ٹیسٹ بناتے ہیں جو کہ اصل ٹیسٹ کی طرح ہوتا ہے ۔ ٹیسٹ کے بعد ایک حل شدہ پرچے کی مدد سے تمام کاپیاں فورا چیک کرلی جاتی ہیں اور دوسرے دن نتائج کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔ حل شدہ پرچہ بھی نوٹس بورڈ پر آویزاں کر دیا جاتا ہے۔ اس سے یہ ہوتا ہے کہ طلبہ و طالبات کی پریکٹس ہوجاتی ہے اور اصل ٹیسٹ کے دن ایک میں سے آدھا گھنٹا طریقہ کار کو سمجھنے میں صرف نہیں ہوتا ( ٹیسٹ دیگر امتحانات سے مختلف ہوتا ہے صرف معروضی سوالات پر مشتمل ) جو طلبہ و طالبات سلف اسسمنٹ ٹیسٹ نہیں دیتے وہ زیادہ تر وقت ٹیچرز سے مختلف سوالات کرنے میں صرف کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سلف اسسمنٹ ٹیسٹ سے پہلے اصل ٹیسٹ کہ حوالے سے بریف اسپیچ دی جاتی ہے اس میں FAQ's کو پہلے ہی بریف کردیا جاتا ہے ، اس کے بعد طلبہ، طالبات سوال کر سکتے ہیں، ان کا جواب بھی دیا جاتا ہے۔

پروفیشنل تعلیمی اداروں ( NED UET ، پاک سوئس، ڈاؤ، SMC ، داؤد انجینئرنگ، IBA وغیرہ ) میں جن کے ٹیسٹ کافی مشکل ہوتے ہیں ان کے سیلف اسسمنٹ ٹیسٹ میں بس یہ فرق ہوتا ہے کے اس میں اصل ٹیسٹ کی ہفتہ \ پندرہ دن کی کلاسز کے ذریعہ تیاری بھی کرائی جاتی ہے۔

اور یہ جمیعت کہ علاوہ کوئی اور تنظیم \ ادارہ ( سرکاری و غیر سرکاری ) نہیں کراتا ( کچھ کمرشل ادارے پیسے لیکر تیاری ضرور کراتے ہیں )
اور یہ سب کچھ جمیعت مفت کراتی ہے۔
 

خرم

محفلین
بہت شکریہ بھائی۔ میں‌ذرا دوسری طرح کا سیلف ایسسمنٹ ٹیسٹ‌سمجھا تھا۔
 
Top