ابو المیزاب اویس
محفلین
تمہاری یاد سے دل کو ہیں راحتیں کیا کیا
تمہارے ذکر نے ٹالی ہیں مشکلیں کیا کیا
تمہاری دید کہاں، دیدہِ خیال کہاں
بنائی، پھر بھی خیالوں نے صورتیں کیا کیا
نظر خیال سے پہلے مدینہ جا پہنچی
دل و نگاہ میں دیکھی رقابتیں کیا کیا
اب اس مقام پہ ہم آگئے کہ ذکرِ رسول
جو ایک پل نہ ہو، ہوتی ہیں الجھنیں کیا کیا
بس ایک رات کا مہماں انھیں بنانے کو
زمیں سے عرش نے کی ہوں گی منتیں کیا کیا
تمہارے نام کا ٹھپہ لگا ہُوا پا کر
لگا رہے ہیں مری لوگ قیمتیں کیا کیا
گئے نہیں ہو مدینے ادیؔب تم لیکن
سُنا رہے ہو وہاں کی حکایتیں کیا کیا