عثمان
محفلین
تو گویا تعلیم مادری زبان میں ضروری نہیں۔میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ جب تک پاکستان میں ہر صوبے میں کافی ساری زبانیں بولی جاتی رہیں گی، تب تک یہ ناممکن ہے کہ پورے ملک کا نظام تعلیم ایک زبان میں بنایا جا سکے۔ دوسرا یہ بات بھی اہم ہے کہ ہر صوبے میں اکثریت کے علاوہ اقلیت بھی پائی جاتی ہے، جو اپنی مادری زبان میں تعلیم پر زور دے گی۔ بہتر یہی رہے گا کہ مادری زبان کا ایک مضمون ہو جو لازمی ہو، تعلیم کے لئے ایک ہی زبان رائج ہو
تو پھر انگریزی بیچاری پر نزلہ کیوں۔