اٹھارہویں سالگرہ تصویر پر تبصرہ فرمائیں!

علی وقار

محفلین
Difficult-Task.jpg
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
؎اس گھڑی جب کہ مری منزل تھی میرے سامنے
اس نے کسی رکشے کے پیچھے لکھا شعر پڑھ لیا

انھی پتھروں پہ چل کے آ سکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
شعر نے اس کے دل و دماغ پہ ایسااثر کیا کہ اچھے بھلے تعلقات ، بے التفاتی کا شکار ہونے لگے۔ مرتا کیا نہ کرتا۔ یہی سوچا کہ اس کے آنے کی راہ ہموار کی جائے۔ بس یہی سوچتے ہوئے ہمت باندھی اور راستہ صاف کرنے کی ٹھانی۔ یہ گنگناتے ہوئے
زمانہ لاکھ مرے راستے میں حائل ہو
تمہارا ساتھ مقدم ہے کیا کیا جائے
( ۔یہاں زمانے سے مراد پتھر لیجئیے گا۔ یہ بھاری بھاری پتھر )

نوٹ: اتنا کافی ہے یا پھر کیا ہوا۔ اگلی قسط میں پڑھئیے کہنا پڑے گا۔
 

علی وقار

محفلین
؎اس گھڑی جب کہ مری منزل تھی میرے سامنے
اس نے کسی رکشے کے پیچھے لکھا شعر پڑھ لیا

انھی پتھروں پہ چل کے آ سکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
شعر نے اس کے دل و دماغ پہ ایسااثر کیا کہ اچھے بھلے تعلقات ، بے التفاتی کا شکار ہونے لگے۔ مرتا کیا نہ کرتا۔ یہی سوچا کہ اس کے آنے کی راہ ہموار کی جائے۔ بس یہی سوچتے ہوئے ہمت باندھی اور راستہ صاف کرنے کی ٹھانی۔ یہ گنگناتے ہوئے
زمانہ لاکھ مرے راستے میں حائل ہو
تمہارا ساتھ مقدم ہے کیا کیا جائے
( ۔یہاں زمانے سے مراد پتھر لیجئیے گا۔ یہ بھاری بھاری پتھر )

نوٹ: اتنا کافی ہے یا پھر کیا ہوا۔ اگلی قسط میں پڑھئیے کہنا پڑے گا۔
پھر کیا ہوا۔ اگلی قسط کا انتظار ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
؎اس گھڑی جب کہ مری منزل تھی میرے سامنے
اس نے کسی رکشے کے پیچھے لکھا شعر پڑھ لیا

انھی پتھروں پہ چل کے آ سکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
شعر نے اس کے دل و دماغ پہ ایسااثر کیا کہ اچھے بھلے تعلقات ، بے التفاتی کا شکار ہونے لگے۔ مرتا کیا نہ کرتا۔ یہی سوچا کہ اس کے آنے کی راہ ہموار کی جائے۔ بس یہی سوچتے ہوئے ہمت باندھی اور راستہ صاف کرنے کی ٹھانی۔ یہ گنگناتے ہوئے
زمانہ لاکھ مرے راستے میں حائل ہو
تمہارا ساتھ مقدم ہے کیا کیا جائے
( ۔یہاں زمانے سے مراد پتھر لیجئیے گا۔ یہ بھاری بھاری پتھر )

نوٹ: اتنا کافی ہے یا پھر کیا ہوا۔ اگلی قسط میں پڑھئیے کہنا پڑے گا۔

پھر کیا ہوا۔ اگلی قسط کا انتظار ہے۔
ہاں تو راستہ صاف کرنے اور پتھروں کو ہٹا کر راستے کو مانندکہکشاں بنانے کی ٹھان کر اس نےنیچے کی طرف لڑھکتے ہوئے ایک بڑے سے پتھر کو ہاتھوں کی مدد سے روکا۔مگر پتھر اس کے اپنے وزن سے کئی گنا زیادہ بھاری تھا۔ اس سے سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔ اسے یوں لگا کہ جیسے وہ اس پتھر کے بوجھ تلے دب کر اپنے ارمان ساتھ لئے اگلے جہان سدھار جائے گا۔ لیکن آخری سانس سے پہلے اس نے پوری قوت سے چلاتے ہوئے اس کے لئے ایک پیغام چھوڑا
کوئی اربابِ جبر سے کہہ دے
اب ملاقات دار پر ہو گی
چونکہ یہ تصویر آپ کے پاس پائی گئی ہے @وقارعلی بھائی۔ اس لئے اس کا پیغام بھی تصویر کے ساتھ آگے پہنچا دیجئیے۔
 

علی وقار

محفلین
ہاں تو راستہ صاف کرنے اور پتھروں کو ہٹا کر راستے کو مانندکہکشاں بنانے کی ٹھان کر اس نےنیچے کی طرف لڑھکتے ہوئے ایک بڑے سے پتھر کو ہاتھوں کی مدد سے روکا۔مگر پتھر اس کے اپنے وزن سے کئی گنا زیادہ بھاری تھا۔ اس سے سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔ اسے یوں لگا کہ جیسے وہ اس پتھر کے بوجھ تلے دب کر اپنے ارمان ساتھ لئے اگلے جہان سدھار جائے گا۔ لیکن آخری سانس سے پہلے اس نے پوری قوت سے چلاتے ہوئے اس کے لئے ایک پیغام چھوڑا
کوئی اربابِ جبر سے کہہ دے
اب ملاقات دار پر ہو گی
چونکہ یہ تصویر آپ کے پاس پائی گئی ہے @وقارعلی بھائی۔ اس لئے اس کا پیغام بھی تصویر کے ساتھ آگے پہنچا دیجئیے۔
کیا بات ہے! :) عمدہ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اچھا دیکھیے میں ذرا دور کی کوڑی لانے لگا ہوں 😜
یہ تصویر میں دکھائی دینے والا شخص دراصل محبت کا دشمن ہے۔ آپ یقیناً حیران ہوں گے کہ" ہائیں!! یہ کیا بھئی، یہ تو کوئی پرعزم اور جفا کش انسان دکھایا گیا ہے۔ اور تم کہہ رہے ہو کہ محبت کا دشمن ہے"
دراصل بات یہ ہے کہ یہ فرہاد کے مخالف گروپ میں سے تھا۔ اسی شخص نے بادشاہ کو یہ بات سجھائی تھی کہ فرہاد کو پہاڑ کھود کر نہر بنانے کا حکم دے۔ یہ شخص خوب جانتا تھا کہ فرہاد شیریں کی محبت میں اس درجہ پاگل ہے اگر اسے پہاڑ میں سے نہر بنانے کے لیے کہا گیا تو یہ دیوانہ یہ کام بھی کر گزرے گا۔سو اس کے تخریب ساز دماغ نے ایک منصوبہ گھڑا کہ کیوں نہ فرہاد کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے بڑے بڑے روڑے پہلے سے گھڑ کے رکھ لیے جائیں۔سو ایسا ہی کیا گیا پھر فرہاد جس قدر پہاڑ کھودتا جاتا، یہ پیچھے پیچھے روڑے اٹکاتا جاتا۔
اسی لیے محاورہ ہے "راہ میں روڑے اٹکانا"😎
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اچھا دیکھیے میں ذرا دور کی کوڑی لانے لگا ہوں 😜
یہ تصویر میں دکھائی دینے والا شخص دراصل محبت کا دشمن ہے۔ آپ یقیناً حیران ہوں گے کہ" ہائیں!! یہ کیا بھئی، یہ تو کوئی پرعزم اور جفا کش انسان دکھایا گیا ہے۔ اور تم کہہ رہے ہو کہ محبت کا دشمن ہے"
دراصل بات یہ ہے کہ یہ فرہاد کے مخالف گروپ میں سے تھا۔ اسی شخص نے بادشاہ کو یہ بات سجھائی تھی کہ فرہاد کو پہاڑ کھود کر نہر بنانے کا حکم دے۔ یہ شخص خوب جانتا تھا کہ فرہاد شیریں کی محبت میں اس درجہ پاگل ہے اگر اسے پہاڑ میں سے نہر بنانے کے لیے کہا گیا تو یہ دیوانہ یہ کام بھی کر گزرے گا۔سو اس کے تخریب ساز دماغ نے ایک منصوبہ گھڑا کہ کیوں نہ فرہاد کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے بڑے بڑے روڑے پہلے سے گھڑ کے رکھ لیے جائیں۔سو ایسا ہی کیا گیا پھر فرہاد جس قدر پہاڑ کھودتا جاتا، یہ پیچھے پیچھے روڑے اٹکاتا جاتا۔
اسی لیے محاورہ ہے "راہ میں روڑے اٹکانا"😎
ہو نہ ہو یہ محبت کے دشمن آپ ہی ہیں۔
 

الشفاء

لائبریرین
کوئی جینئس اس تصویر پر بھی ایک دو الفاظ کا تبصرہ کر دے تاکہ اگلی تصویر کی طرف بڑھا جائے۔ تبصرہ نہ سہی، کوئی چھوٹی موٹی کہانی سہی! یا شعر!
نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اک پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے
 

جاسمن

لائبریرین
کوئی جینئس اس تصویر پر بھی ایک دو الفاظ کا تبصرہ کر دے تاکہ اگلی تصویر کی طرف بڑھا جائے۔ تبصرہ نہ سہی، کوئی چھوٹی موٹی کہانی سہی! یا شعر!
یہ اکمل زیدی ہیں۔ جب موقع ملتا ہے، گھر والوں بلکہ والی کی نظر بچا کر پرندے سے سازباز کرتے ہیں کہ تم ذرا دو چار اڑانیں بھر کے آؤ ۔ بلکہ لگے ہاتھوں "اس" سے ملاقات کر آؤ ۔ جب تک میں اردو محفل کی سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کر لوں۔ لیکن پرندہ بھی اکمل زیدی کی صحبت میں رہ کر کافی محفلین ، محفلین ہو گیا ہے۔ اوپر بیٹھا علی وقار کی لڑی پڑھ رہا ہے۔ اندر بھابھی یہی سوچ کے مطمئن ہیں کہ زیدی صاحب ان کی سہیلیوں کے لیے سموسے اور جلیبیاں بس لاتے ہی ہوں گے۔
حق ہا! پیاری بھابھی! ہماری سوکھی ہمدردیاں آپ کے ساتھ ہیں۔
:):):)
جیسے ہی بھابھی باہر آئیں تو پرندہ ڈر کے مارے اندر (پنجرے میں) اور زیدی صاحب باہر (گھر سے) ہوں گے۔
:)
 
Top