تخلص میں کیا جھنجھٹ ہے؟ اصل میں ہوتا یہ ہے کہ :’لوگ یہ سوچتے ہیں کہ تخلصؔ ایسا بھاری بھرکم ہو اس سے قد کا اشارہ ملے‘جب کہ ایسا نہیں ہے۔ آپ کی شاعری آپ کو بڑا بنائے گی۔ شاعر مشرق اقبال کا کوئی الگ سے تخلص نہیں ہے؛لیکن ان کی شاعری ان کو شاعر مشرق بناتی ہے۔ در اصل یہ ایک فیشن ہے اور کم از کم میں اس فیشن کا قائل نہیں ہوں۔ الف عین مدظلہ العالی اور خلیل صاحب کی رائے پر ایک مرتبہ غور کرلیجئے گا۔
سردست میں’فاخر‘ کا قائل نہیں ؛لیکن مسئلہ یہ تھا کہ میں بحر میں ’’افتخار‘‘ کو آسانی سے ڈھال نہیں پاتا تھا ؛بناء بریں میرے استاد محترم (اللہ تعالیٰ انہیں خیر و عافیت سے رکھیں،آمین )جن سے قافیہ ردیف اور کچھ بحروں کا علم حاصل کیا تھا،انہوں نے ایک دن جوش میں آکر کہا کہ:’بیٹے فاخرؔ ! اور بتاؤ کیسے آنا ہوا؟‘ میں ہکا بکا یہ نیا ماڈرن نام اور وہ بھی ایک ہی مصدر سےمشتق! کیا بات ہے؟ پھر کہنے لگے کہ:’ میں نے تمہارے لیے ’افتخار‘ کی جگہ ’’فاخرؔ‘‘ تجویز کیا ہے تم بتاؤ تمہیں کیسا لگا؟ میں نے عرض کیا آپ کا حکم سرآنکھوں پر ! پھر اس دن سے ’’فاخر‘‘ استعمال کرنے لگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ:’لفظ افتخار کے بجائے’’فاخر‘‘ استعمال کرنے میں آسانی ہوتی ہے‘۔ویسے دیگر اساتذہ کرام ہیں ان کا مشورہ مفید تر ہوگا۔