کیل مار کے ہی اب رُک سکتا ہے ۔رکشے والے کا میٹر تھوڑی ہے کہ چاہنے پہ چلے، نہ چاہنے پہ رک جائے۔ یہ والا تو بس گھوما ہی رہتا ہے ۔
کیل مار کے ہی اب رُک سکتا ہے ۔رکشے والے کا میٹر تھوڑی ہے کہ چاہنے پہ چلے، نہ چاہنے پہ رک جائے۔ یہ والا تو بس گھوما ہی رہتا ہے ۔
میکوں کیا خبر۔۔۔۔ جس نے بھی تالے بند کیے اورکھولے، ان کا مقصد ہمیں ستانا تھوڑی تھا۔ وہ اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے تھے۔یہ کیا ہوا۔۔۔پھر کس نے اس لڑی کے تالے کھول دیئے
خوش ہو جائیے آپ یہ سوچ کر۔ مگر ہم اگلے کئی دن اپنا میٹر گھمائے رکھنے کی ٹھان چکے۔کیل مار کے ہی اب رُک سکتا ہے ۔
آپ کی حالت غیر ہونے کا الزام بھی ہمارے سر ظفری بھیاماشاءاللہ کیا مختصر تعارف آپ نے اپنا کروایا ہے ۔ اگر کہیں آپ اپنا تفصیلی تعارف کرا بیٹھیں تو کیا ہوتا ! ۔ یہ سوچ کر ہی میری حالت غیر ہو رہی ہے ۔
یوں بولیںیا اللہ خیر ۔۔۔ !!!