بول تیرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بالکل!

جیسے گلِ یاسمین نے بے پر مکھی کی با تصویر روداد لکھ کر درو و غم بیان کیے ہیں۔ :) :)
وہی نا۔۔۔
درد دل بیان نہ کریں گے تو دل پہ بوجھ بڑھتا جائے گا نا۔ آسان لفظوں میں یہ کہ ہم دل کا درد کینوس پہ انڈیل دیتے ہیں۔
دیکھیں تو ذرا کیسا رنگیلا سا درد ہے۔ :cry:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
چاولوں کا آٹا، وائٹ سیمنٹ کی کیا ضرورت آ پڑی؟
مکھی کا جسم بنانے کے لیے۔ ورنہ ایک سپاٹ سا تاثر رہتا اور اندازہ یہی لگایا جاتا کہ گل یاسمیں نے پروں سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ اس معصوم کو بھوکا بھی رکھ چھوڑا ہے۔
آٹا بھی استعمال ہو سکتا تھا مگر اب چاولوں کا آٹا اور کس کام میں لاتے۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
آسان لفظوں میں یہ کہ ہم دل کا درد کینوس پہ انڈیل دیتے ہیں۔

لیکن ہر کوئی آپ کی طرح آرٹسٹ تو ہوتا نہیں ہے۔ :)

کچھ لوگ دو مصرعوں میں ایک بہت طویل واقعہ رقم کرتے ہیں۔ جسے پڑھنے والے واہ کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ آگے بڑھ جانے والوں کو شاعر دو مزید دلچسپ مصرعے عطا کرتا ہے اور پڑھنے والا یہ پوچھنا ہی بھول جاتا ہے کہ پہلے والے دومصرعوں میں جو کہا گیا ہے اُس کی مزید تفصیلات کیا ہیں؟ :) :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
مکھی کا جسم بنانے کے لیے۔ ورنہ ایک سپاٹ سا تاثر رہتا اور اندازہ یہی لگایا جاتا کہ گل یاسمیں نے پروں سے محروم جرنے کے ساتھ ساتھ اس معصوم کو بھوکا بھی رکھ چھوڑا ہے۔
آٹا بھی استعمال ہو سکتا تھا مگر اب چاولوں کا آٹا اور کس کام میں لاتے۔

یعنی تھری ڈی کا سا تاثر دینے کے لئے آپ نے یہ کام کیا؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مافی مُجّد میں ہی ملتی ہے۔

مسجد جاؤ تو پھر معافی مانگنا پڑتی ہے۔ :) :)
اچھا تو یہ بات ہے۔
ہم تو سمجھتے تھے کہ معافی مانگنا تو اچھی بات ہوتی ہے۔ اور معافی تبھی ملتی ہے۔ لیکن آپ نے تو ہماری آنکھیں ہی کھول دیں احمد بھیا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لیکن ہر کوئی آپ کی طرح آرٹسٹ تو ہوتا نہیں ہے۔ :)

کچھ لوگ دو مصرعوں میں ایک بہت طویل واقعہ رقم کرتے ہیں۔ جسے پڑھنے والے واہ کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ آگے بڑھ جانے والوں کو شاعر دو مزید دلچسپ مصرعے عطا کرتا ہے اور پڑھنے والا یہ پوچھنا ہی بھول جاتا ہے کہ پہلے والے دومصرعوں میں جو کہا گیا ہے اُس کی مزید تفصیلات کیا ہیں؟ :) :) :)
اچھا تو وہ جو مکرر مکررکہا جاتا ہے وہ اس لیے ہوتا ہے کہ واپس اپنی پچھلی یاداشت پہ چلے جائیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اچھا تو وہ جو مکرر مکررکہا جاتا ہے وہ اس لیے ہوتا ہے کہ واپس اپنی پچھلی یاداشت پہ چلے جائیں۔
مکرر مکرر وہ کہتے ہیں، جو شاعر کے شعر سناتے وقت باتوں میں لگے ہوئے تھے اور سُن نہ سکے۔ یا پھر وہ جو ایک بار میں شعر کو سمجھ نہ سکے۔

ایک معروف لطیفہ اس سلسلے میں یہ سننے کو ملتا ہے۔
کسی مشاعرے کی صدارت کسی جنرل صاحب کو سونپی گئی ۔ مشاعرے کے آغاز پر جب شاعر نے اپنا کلام پڑھنا شروع کیا تو سامعین نے مکرر ارشاد کی صدائیں بلند کیں ۔ جنرل صاحب نے منتظم کو پاس بلا کر اس سے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟

انہیں بتایا گیا کہ یہ شعر کو دوبارہ پڑھنے کے لیے کہہ رہے ہیں ۔ جنرل صاحب نے مائیک ہاتھ میں لے کر سامعین سے مخاطب ہو کر کہا سننا ہے تو پہلی ہی بار غور سے سنو ۔ شاعر آپ کے والد صاحب کے نوکر نہیں ہیں کہ دوبارہ پڑھ کر سنائیں گے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یار یہ غم شاعری کرنے سے ہی لگے ہیں ۔ :)
اور جواب میرا ہے میرا کا نہیں ۔ :)
لکھے تو دونوں ایک جیسے ہیں۔ میرا بھی اور میرا بھی۔ کون سا والا کون سا سمجھا جائے۔
پنجابی میں سمجھا کر دیکھ لیجئیے عاطف بھائی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مکرر مکرر وہ کہتے ہیں، جو شاعر کے شعر سناتے وقت باتوں میں لگے ہوئے تھے اور سُن نہ سکے۔ یا پھر وہ جو ایک بار میں شعر کو سمجھ نہ سکے۔

ایک معروف لطیفہ اس سلسلے میں یہ سننے کو ملتا ہے۔
:ROFLMAO: :ROFLMAO: :ROFLMAO:
آ گئی سمجھ اب تو۔
یعنی کہ سمجھنا ہے تو پہلی بار میں ہی سمجھنا ہے۔ اور غور سے سننا اور سمجھنا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سید صاحب، یقین نہیں آیا کہ آپ بھی کسی میرا کے غم میں مبتلا ہیں اور شاعر ہو گئے۔
یار یہ غم شاعری کرنے سے ہی لگے ہیں ۔ :)
اور جواب میرا ہے میرا کا نہیں ۔ :)
فراز صاحب کی لاچارگی بھی ملاحظہ فرمائیں 🙂
 
درد و غم تو نثر میں بھی بیان ہو سکتے۔ پھر شاعری ہی کیوں۔
نثرمیں درد و غم کالکھنا جیسے پروگراموں کے دوران اسکرین پر نیچے پٹی میں خبریں چل رہی ہوں اور شاعر ی میں یہی بیان جیسے بریکنک نیوز پوری اسکرین پر ہلچل مچارہی ہویعنی عاشقوں کے دلوں میں ہونے والے دھماکے پڑھنے اور سننے والے کے دلوں میں گونج رہے ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top