فارسی شاعری بوسہ - فروغ فرخزاد (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
(بوسه)

در دو چشمش گناه می‌خندید
بر رخش نورِ ماه می‌خندید
در گذرگاهِ آن لبانِ خموش
شعله‌ای بی‌پناه می‌خندید

شرم‌ناک و پر از نیازی گنگ
با نگاهی که رنگِ مستی داشت
در دو چشمش نگاه کردم و گفت:
باید از عشق حاصلی برداشت

سایه‌ای رویِ سایه‌ای خم شد
در نهان‌گاهِ رازپرورِ شب
نفسی رویِ گونه‌ای لغزید
بوسه‌ای شعله زد میانِ دو لب

(فروغ فرخزاد)


(بوسہ)

اُس کی دو آنکھوں میں گناہ ہنس رہا تھا
اُس کے چہرے پر ماہ کا نور ہنس رہا تھا
اُن خاموش لبوں کی گذرگاہ میں
ایک بے یاور شعلہ ہنس رہا تھا

شرمائے ہوئے اور ایک گونگی نیاز سے پُر
مستی کا رنگ رکھنے والی ایک نگاہ کے ساتھ
میں نے اُس کی دو آنکھوں میں نگاہ کی اور اُس نے کہا:
عشق سے ایک ثمر چُن لینا چاہیے۔

ایک سایہ ایک سائے پر خم ہوا
شب کی راز پرور نہاں گاہ میں
ایک سانس ایک گال پر پھسلی
ایک بوسے نے دو لبوں کے درمیان آگ لگا دی

(فروغ فرخزاد)


× فارسی میں 'حاصل' زراعتی محصول کو کہتے ہیں، جبکہ 'برداشتن' فصل کی کٹائی اور جمع آوری کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ 'باید از عشق حاصلی برداشت' کا دقیق تر ترجمہ یہ ہو گا: عشق کی کِشت زار سے کوئی پیداوار حاصل کر لینی چاہیے۔
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
نستعلیق میں بدل کر دوبارہ پوسٹ کیا گیا۔

(بوسه)

در دو چشمش گناه می‌خندید
بر رخش نورِ ماه می‌خندید
در گذرگاهِ آن لبانِ خموش
شعله‌ای بی‌پناه می‌خندید

شرم‌ناک و پر از نیازی گنگ
با نگاهی که رنگِ مستی داشت
در دو چشمش نگاه کردم و گفت:
باید از عشق حاصلی برداشت

سایه‌ای رویِ سایه‌ای خم شد
در نهان‌گاه رازپرورِ شب
نفسی رویِ گونه‌ای لغزید
بوسه‌ای شعله زد میانِ دو لب

(فروغ فرخزاد)

(بوسہ)

اُس کی دو آنکھوں میں گناہ ہنس رہا تھا
اُس کے چہرے میں چاند کا نور ہنس رہا تھا
اُن خاموش لبوں کی گذرگاہ میں
ایک بے یاور شعلہ ہنس رہا تھا

شرمائے ہوئے اور ایک گونگی نیاز سے پُر
مستی کا رنگ رکھنے والی ایک نگاہ کے ساتھ
میں نے اُس کی دو آنکھوں میں نگاہ کی اور اُس نے کہا:
عشق سے ایک ثمر چُن لینا چاہیے۔

ایک سایہ ایک سائے پر خم ہوا
شب کی راز پرور نہاں گاہ میں
ایک سانس ایک گال پر پھسلی
ایک بوسے نے دو لبوں کے درمیان آگ لگا دی

(فروغ فرخزاد)

× فارسی میں 'حاصل' زراعتی محصول کو کہتے ہیں، جبکہ 'برداشتن' فصل کی کٹائی اور جمع آوری کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ 'باید از عشق حاصلی برداشت' کا دقیق تر ترجمہ یہ ہو گا: عشق کی کِشت زار سے کوئی پیداوار حاصل کر لینی چاہیے۔
 

طالب سحر

محفلین
اقبال حیدری صاحب کا کیا ہوا "باید از عشق حاصلی برداشت" کا ترجمہ "عشق کا فائدہ اٹھانا چاہیے" بھی اچھا ہے۔
حوالہ: فروغ فرخ زاد: زندگی اور شاعری (غالباً 1999 )
 
Top