بشیر بلور شہید

یوسف-2

محفلین
p1-01.jpg


مآخذ: روزنامہ جہان پاکستان کراچی
 

زبیر حسین

محفلین
لیکن انہی عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلحہ لیس ’’ اسلامی جہاد‘‘ اور دہشت گردی کی تربیت دینے والی پاکستانی آئی ایس آئی جو بعد میں طالبان بن گئے، نے کبھی بھی پیشہ ورانہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس آستین کے سانپ کی تخلیق میں اپنے کردار کی ذمہ داری قبول نہیں کی! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟! بزرگ کہتے کہتے تھک گئے کہ قومیں وہی کاٹتیں ہیں جو بوتی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور افواج کے سربراہوں نے فرقہ بندی، کرپشن، بدعنوانی، جھوٹ اور اقتدار پسندی کے جو بیج کئی سال قبل بوئے تھے انکے یہ پودے دہشت گردی، غنڈہ گردی، غربت، بھوک اور افلاس کی شکل میں پورا معاشرہ کاٹ رہا ہے۔
نہ ہمنے 80کی دہائی میں امریکہ کیلئے سوویت یونین کیخلاف افغان ’’جہاد‘‘ میں مداخلت کی ہوتی، نہ مجاہدین اور طالبان جیسی لاعلاج امراض موجود میں آتی۔ پھر جب ایک سُوراخ سے ڈسنا کافی نہیں تھا جو 2001 میں پھر اسی حضرت امریکہ کیلئے افغانستان میں کُود گئے اور افغانی طالبان پاکستانی طالبان کی صورت میں پاک عوام کے سروں پر مسلط کر دئے؟ خود تو حضرت امریکہ اپنی ہار تسلیم کر لینے کے بعد ویت نام کی طرح افغانستان چھوڑ دے گا، لیکن یہ جو طالبان، انتہاءپسندی اور نفاذ شریعت محمدی کا جن جو ہر طرف منڈلا رہا ہے، اسکو کون روکے گا؟
نفاذ محمدی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )شریعت ہو جائے تو مدینہ جیسی ریاست بنتی ہے۔
 
اللہ مرحوم کے معاملات آسان فرمائے ۔

برین ہیکر عنوان میں بشیر بلور" شہید" اور متن میں" ہلاک" ۔ شاید جلدی میں کچھ غلطی ہو گئی۔
جی بالکل۔ اب عنوان کو صحیح کرنا ہے اگر مدیران اعلی کر دیں تو نوازش ہوگی۔ متن میں ٹھیک ہے بس عنوان تھوڑا سا غلط ہو گیا۔
 
لیکن انہی عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلحہ لیس ’’ اسلامی جہاد‘‘ اور دہشت گردی کی تربیت دینے والی پاکستانی آئی ایس آئی جو بعد میں طالبان بن گئے، نے کبھی بھی پیشہ ورانہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس آستین کے سانپ کی تخلیق میں اپنے کردار کی ذمہ داری قبول نہیں کی! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟! بزرگ کہتے کہتے تھک گئے کہ قومیں وہی کاٹتیں ہیں جو بوتی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور افواج کے سربراہوں نے فرقہ بندی، کرپشن، بدعنوانی، جھوٹ اور اقتدار پسندی کے جو بیج کئی سال قبل بوئے تھے انکے یہ پودے دہشت گردی، غنڈہ گردی، غربت، بھوک اور افلاس کی شکل میں پورا معاشرہ کاٹ رہا ہے۔
نہ ہمنے 80کی دہائی میں امریکہ کیلئے سوویت یونین کیخلاف افغان ’’جہاد‘‘ میں مداخلت کی ہوتی، نہ مجاہدین اور طالبان جیسی لاعلاج امراض موجود میں آتی۔ پھر جب ایک سُوراخ سے ڈسنا کافی نہیں تھا جو 2001 میں پھر اسی حضرت امریکہ کیلئے افغانستان میں کُود گئے اور افغانی طالبان پاکستانی طالبان کی صورت میں پاک عوام کے سروں پر مسلط کر دئے؟ خود تو حضرت امریکہ اپنی ہار تسلیم کر لینے کے بعد ویت نام کی طرح افغانستان چھوڑ دے گا، لیکن یہ جو طالبان، انتہاءپسندی اور نفاذ شریعت محمدی کا جن جو ہر طرف منڈلا رہا ہے، اسکو کون روکے گا؟
واہ واہ عارف صاحب کیا بات ہے آپکی۔ داد دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ :laugh:
 

Shaidu

محفلین
حیرت کی بات ہے کہ جس انسان نے کل یہ کہا تھا کہ الله اکبر کا زمانہ ختم ہو گیا، جس بندے نے ساری عمر پاکستان کی مخالفت کرنے والی پارٹی کا ساتھ دیا، جس بندے کی پارٹی قائد اعظم کو کافر اعظم کہا، جس پارٹی کے سربراہ نے افغانستان میں دفن ہونا پسند کیا کیوں کہ پاکستان "غلام" ملک ہے. سبز حلالی پرجم کی مخالفت کی وہ آج "شہید" ہے اور جس سبز حلالی کی مخالفت کی، آج اسی کہ سوگ میں سر نگوں ہوگا. سلام ہے ہمارے لوگوں کے حافظے کو. ہم کتنی جلدی اپنے دشمن بھول جاتے ہیں. کل کو اگر زرداری مر گیا وہ بھی شہید کہلاےگا؟
 
حیرت کی بات ہے کہ جس انسان نے کل یہ کہا تھا کہ الله اکبر کا زمانہ ختم ہو گیا، جس بندے نے ساری عمر پاکستان کی مخالفت کرنے والی پارٹی کا ساتھ دیا، جس بندے کی پارٹی قائد اعظم کو کافر اعظم کہا، جس پارٹی کے سربراہ نے افغانستان میں دفن ہونا پسند کیا کیوں کہ پاکستان "غلام" ملک ہے. سبز حلالی پرجم کی مخالفت کی وہ آج "شہید" ہے اور جس سبز حلالی کی مخالفت کی، آج اسی کہ سوگ میں سر نگوں ہوگا. سلام ہے ہمارے لوگوں کے حافظے کو. ہم کتنی جلدی اپنے دشمن بھول جاتے ہیں. کل کو اگر زرداری مر گیا وہ بھی شہید کہلاےگا؟
میرے خیال میں اگر فرعون بھی آج کی سیاسی پارٹیز میں ہوتا تو وہ بھی شہید کہلاتا۔
 

arifkarim

معطل
نفاذ محمدی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )شریعت ہو جائے تو مدینہ جیسی ریاست بنتی ہے۔
نہیں۔ اگر مولویانہ جہالت پر مبنی ’’شریعت‘‘ کا نفاذ کہیں ہوا ہے تو وہ ہمنے پچھلے بیس سالوں میں افغانستان اور قبائلی علاقوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کیساتھ دیکھ لیا!
 

ساجد

محفلین
نہیں۔ اگر مولویانہ جہالت پر مبنی ’’شریعت‘‘ کا نفاذ کہیں ہوا ہے تو وہ ہمنے پچھلے بیس سالوں میں افغانستان اور قبائلی علاقوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کیساتھ دیکھ لیا!
حضور ، مولوی اور جہالت ایک دوسرے کی ضد ہیں اسی طرح جہالت اور شریعت بھی عکس بر عکس ہیں ۔ اتنی ساری ضدیں ایک ساتھ جمع کرنے سے بہتر ہے کہ بیان کے لئے درست الفاظ تلاش کیجئے۔
 

پردیسی

محفلین
حیرت کی بات ہے کہ جس انسان نے کل یہ کہا تھا کہ الله اکبر کا زمانہ ختم ہو گیا، جس بندے نے ساری عمر پاکستان کی مخالفت کرنے والی پارٹی کا ساتھ دیا، جس بندے کی پارٹی قائد اعظم کو کافر اعظم کہا، جس پارٹی کے سربراہ نے افغانستان میں دفن ہونا پسند کیا کیوں کہ پاکستان "غلام" ملک ہے. سبز حلالی پرجم کی مخالفت کی وہ آج "شہید" ہے اور جس سبز حلالی کی مخالفت کی، آج اسی کہ سوگ میں سر نگوں ہوگا. سلام ہے ہمارے لوگوں کے حافظے کو. ہم کتنی جلدی اپنے دشمن بھول جاتے ہیں. کل کو اگر زرداری مر گیا وہ بھی شہید کہلاےگا؟

مکمل الفاظ غالباً کچھ اس طرح سے تھے،
الله اکبر کا دور ختم ہوگیا،اب یہ سائینس و ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے
باقی باتیں یا بحث و مباحثہ چھوڑیں۔۔اگر وصیت کو مدنظر رکھا جائے تو شہید نہیں لکھا یا کہلایا جائے گا۔کیونکہ انہوں نے اللہ اکبر کو ماننے سے انکار کیا۔سو شہادت تو اللہ اکبر کو ماننے والوں کا تمغہ ہے۔سائینس و ٹیکنالوجی کے ماننے والوں کو ہلاک کہا جاتا ہے۔۔زیادہ تکریم دی جائے تو جاں بحق کہہ دیتے ہیں۔
ویسے اگر شہید بھی کہہ دیا جائے تو کیا حرج ہے۔۔۔ہر کوئی اپنے عقیدے کے مطابق ہر انسان کو اچھا رتبہ دینے میں حق بنجانب ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہئے۔آخر ہندو بھی لڑائی میں مرنے والوں کو شہید کا رتبہ دیتے ہیں۔۔۔تو پھر اس میں بحث کیسی
 

سید زبیر

محفلین
پردیسی ، ساجد ، عاطف بٹ ، arifkarim , Shaidu سیدہ شگفتہ برین ہیکر زندگی سویدا ، یوسف-2 ، حسیب نذیر گِل ، حسان خان ، نیلم مقدس
بلور شہید ہوئے یا جاں بحق یہ کوئی ہمارا مسئلہ نہیں وہ جانے اور اس کا رب ، ہر انسان کی اپنی قبر ہے جہاں عبادات کی کمی بیشی تو معاف ہو سکتی ہے معاملات خواہ حج کر لیں یا شہید ہو جائیں بندے کے حقوق معاف نہیں ہو سکتے ۔ ہر انسان میں رحمانی اور شیطانی خصلتیں موجود ہوتی ہیں ۔کسی میں کم اور کسی میں زیادہ ، بعض دفعہ انتہائی برے فرد سے بھی ایک ایسا نیک عمل ہو جاتا ہے کہ فرشتے رشک کرتے ہیں اور بعض دفعہ تمام عمر کی کمائی منزل پر پہنچ کر ضائع ہو جاتی ہے رب کریم ہم پر اپنا رحم فرمائے (آمین)​
یہ ایک حقیقت ہے کہ تمام سیاسی و دینی جماعتوں میں ایک اے این پی ہے جو دہشت گردوں کو للکارتی ہے اور برملا اظہار کرتی ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ میڈیا نے قوم کو اتنی الجھن میں مبتلا کردیا ہے کہ ایک طرف تو وہ ہمیں سپر پاور سے دہشت زدہ کرتا ہے دوسری طرف ہمارا یقین اپنے مذہبی عقیدے پر ، اپنے ملک پر ا،پنے قومی نظریے پر، اپنے اداروں پر ، اپنے رہنماوں پر اور اپنے دشمنوں کی شناخت پر سے مکمل ختم کردیا ہے ۔ اب تک ہم اپنے دوست اور دشمن کی پہچان نہیں کرسکے ۔ہم الجھ کر رہ گئے ہیں اور یہ وہی چودہ سو سالہ پرانا خارجیوں ہی کا کھیل ہے جنہوں نے سازشیں کر کے جلیل القدر صحابہ کرام کی بزم کو رزم سے بدل دیا تھا​
آج بھی خارجی عوامل ہماری پالیسیوں میں دخیل ہیں ۔انٹیلیجنس شئیرنگ کرتے ہوئے ہمیں ہمارے دوستوں اور دشمنوں سے آگاہ کرتے ہیں کیا ہمارے ادارے اتنے ذہنی مفلوج ہیں کہ وہ اپنی سوچ بھی نہیں رکھتے ۔بہت وقت گذر چکا ۔انتخابات آنے والے ہیں ۔گمان کیا جارہا ہے کہ خونی الیکشن ہوں گے اللہ رب العزت مملکت پاکستان کی حفاظت فرمائے (آمین) لیکن اب وقت آگیا ہے کہ تمام ایسے ممالک جن کی سرگرمیاں سفارت آداب کے منافی ہیں ، جن کے ادنیٰ اہل کار بھی وطن عزیز میں شہزادوں کی طرح دندناتے پھرتے ہیں ۔ مختلف فلاحی اداروں کی آڑ میں سینکڑوں یا شاید ہزاروں کی تعداد میں مکمل پرو ٹو کول اور حفاظت سے اپنے ملک کی خاطر غیر قانونی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں ان سب کو ملک سے باہر نکالیں سفارتی عملہ کو سفارتی آداب کا پابند کریں اور پھر طالبان نما ظالما ن کی بیخ کنی کریں جب اپنے دشمن کو خود پہچانیں گے تو کامیاب ہونگے اور اگر دوسروں کے کہنے پر اپنے دشمن تراشتے رہے تو خاکم بدہن ، ہم خانہ جنگی کی طرف چلے جائیں گے۔ یہی ہمارے دشمن اور دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کرنے والا میڈیا چاہتا ہے​
اللہ کریم ہماری قوم کو نفاق ، اور ایمان کی کمزوری سے پناہ میں رکھے اور ہمیںیقین محکم عمل پیہم اور محبت فاتح عالمﷺ عطا فرمائے (آمین ثم آمین)​
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی بھی بندہ جب مر جاتا ہے تو وہ محترم ہو جاتا ہے۔ کہ معاملہ پھر اللہ اور بندے کے درمیان رہ جاتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی قرآن میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 284 میں ارشاد فرماتا ہے :

لِّلَّ۔هِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَإِن تُبْدُوا مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللَّ۔هُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّ۔هُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٨٤
ترجمہ : جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے سب اﷲ کے لئے ہے، وہ باتیں جو تمہارے دلوں میں ہیں خواہ انہیں ظاہر کرو یا انہیں چھپاؤ اﷲ تم سے اس کا حساب لے گا، پھر جسے وہ چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا، اور اﷲ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔

یہ بڑی سخت آیت ہے۔ کہ تم کچھ بھی کرو وہ چاہے گا تو بخش دے گا اور چاہے گا تو عذاب دے گا کہ اللہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔
 
میں بلور خاندان کو قریب سے جانتا ہوں ان کے گھر آنا جانا بھی رہا ہے۔ عام سی مسلمان فیملی ہے پیروں فقیروں کو ماننے والے لوگ ہیں ان کئ نماز جنازہ بھی مشہور روحانی شخصیت سلطان آغا جو کہ پشاور کی مشہور روحانی شخصیت امیر شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے بیٹے ہیں۔ جہاں تک اللہ اکبر والی بات ہے میں جہان تک سمجھ پایا ہوں وہ ان کی نادانی اور کم علمی والی بات ہے۔ بہت اچھی پرسنیلٹی والا بندہ تھا۔
 
Top