بسان نگہتِ گل ساتھ ہم صبا کے چلے - مولانا سید علی حیدر صاحب طباطبائی نظم

کاشفی

محفلین
غزل
(مولانا سید علی حیدر صاحب طباطبائی نظم )
بسان نگہتِ گل ساتھ ہم صبا کے چلے
ہے آشنا وہ جو کہنے پہ آشنا کے چلے
فضائے دیر میں ہم مثلِ برق آکے چلے
تڑپ کے کاٹ دیا وقت مُسکرا کے چلے
روا روی میں ہیں ہم سُن لو قافلے والو
کہ جس کو ساتھ ہو دینا قدم اُٹھا کے چلے
نمود رعشہء پیری ہوا ، اجل آئی
چراغ صبح تھے گویا کہ جھلملا کے چلے
نثار ہوجیئے اُس دل پہ ہو جو صاحبِ درد
وہ پانوں چومئے جادے پہ جو وفا کے چلے
سنا ہے برق کو اک لاگ ہے بلندی سے
بشر نہ حد سے زیادہ بھی سر اُٹھا کے چلے
خدا کے واسطے اے صبر و تاب و ہوش و خرد
کہاں چلے کہ مجھے بیڑیاں پہنا کے چلے
ہم اب تو میکدہ سے اُٹھ کے جا نہیں سکتے
چلے جو چار قدم بھی تو لڑکھڑا کے چلے
جب اپنی آنکھ ہوئی بند، سب کی آنکھ کُھلی
جو گہری نیند میں تھے ان کو ہم جگا کے چلے
 
Top