برج سرطان

نایاب

لائبریرین
مریخ کا یہ Retrogradeمیں چلنا مھض نظر کا دھوکا ہوتا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ زمین اور مریخ کی سپیڈ میں فرق ہے(یعنی زمین کا مدار چھوٹا ہے اور مریخ کا بڑا ہے ایک چکر طے کرنے کیلئے زمین جلد وہ سرکل پورا کرلیتی ہے جبکہ مریخ دیر میں پورا کرتا ہے)۔ جب یہ دونون اپنے اپنے مدار میں ایک ہی سمت میں چل رہے ہوتے ہیں تو کچھ اور نظر آتا ہے لیکن زمین کی گردش کی وجہ سے جب زمین گومتی ہوئی ایسی پوزیشن پر آجاتی ہے جہاں سے مریخ کا سفر تو اسی پرانی سمت میں جاری ہوتا ہے لیکن زمین دائرہ مکمل ہونے کی وجہ سے اسکے مخالف سمت میں گامزن ہوتی ہے تو ایسی حالت میں مریخ ہمیں الٹا چلتا ہوا محسوس ہوتا ہے :)
اس کا جواب تو آپ کو غزنوی جی نے تفصیلا دے دیا ہے۔
 
محترم روحانی بابا جی بلاشبہ صاحب علم اور باخبر و باکمال ہستی ہیں ۔ وہ اس بارے ان شاءاللہ ضرور معلومات عام کریں گے ۔
جہاں تک اثرات کا تعلق ہے تو ہم اس اثرات کو نہیں لیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ شمس کے اثرات کو لیتے ہیں کیونکہ ہماری اس کہکشاں میں آفتاب عالمتاب بہت زیادہ طاقت والا ہے علم نجوم کے اصول کے مطابق آفتاب ایک سال میں ایک برج کو طے کرتا ہے ہر برج میں 30 یا 32 دن رہتا ہے اور ہر ہندی ماہ کی پہلی تاریخ کو برج تبدیل کرتا ہے اور ایک گھنٹے میں دو دقیقے چلتا ہے اور 30 گھنٹے میں ایک درجہ چلتا ہے اس کے علاوہ ماسوا قمر کے سب شمس سے رفتار میں سست ہیں اسی لیئے جب شمس کسی برج کو پیچھے سے پکڑ لیتا ہے تو بوجہ تیزرفتاری کے آگے نکل جاتا ہے اور دوسرا برج پیچھے رہ جاتا ہے اس کی مثال ایسے ہے کہ جیسے آپ کسی تیزرفتار گاڑی مثل پراڈو ٹوڈی یا پھر فراری میں موٹر وے پر لاہور جارہے ہیں اور راستے میں روڈ پر مسافر گاڑی یا دوسری چھوٹی موٹی گاڑیوں کو تیزی سے کراس کرتے ہیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے یعنی نظر کا دھوکا ہوتا ہے کہ دوسری گاڑیاں پیچھے کو جارہی ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہوتا ہےامید ہے آپ اس مثال سے پیچھے جانے کے عمل کو جسے علم نجوم میں رجعت یا ریٹرو کہا جاتا ہے کی اصطلاح سے کما حقہ واقف ہوچکے ہونگے۔
جہاں تک اثرات کا تعلق ہے تو بالکل اس کے نحس اثرات کائنات عالم پر پڑتے ہیں
غروب کواکب:
شمس سے قمر۲۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے عطارد۳۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے زہرہ۲۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے مریخ۸۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے مشتری۵۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے زحل۵۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
نوٹ: جب کوئی ستارہ غروب ہوجاتا ہے تو اس کو اصطلاحاً تحت الشعاع کہتے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
جہاں تک اثرات کا تعلق ہے تو ہم اس اثرات کو نہیں لیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ شمس کے اثرات کو لیتے ہیں کیونکہ ہماری اس کہکشاں میں آفتاب عالمتاب بہت زیادہ طاقت والا ہے علم نجوم کے اصول کے مطابق آفتاب ایک سال میں ایک برج کو طے کرتا ہے ہر برج میں 30 یا 32 دن رہتا ہے اور ہر ہندی ماہ کی پہلی تاریخ کو برج تبدیل کرتا ہے اور ایک گھنٹے میں دو دقیقے چلتا ہے اور 30 گھنٹے میں ایک درجہ چلتا ہے اس کے علاوہ ماسوا قمر کے سب شمس سے رفتار میں سست ہیں اسی لیئے جب شمس کسی برج کو پیچھے سے پکڑ لیتا ہے تو بوجہ تیزرفتاری کے آگے نکل جاتا ہے اور دوسرا برج پیچھے رہ جاتا ہے اس کی مثال ایسے ہے کہ جیسے آپ کسی تیزرفتار گاڑی مثل پراڈو ٹوڈی یا پھر فراری میں موٹر وے پر لاہور جارہے ہیں اور راستے میں روڈ پر مسافر گاڑی یا دوسری چھوٹی موٹی گاڑیوں کو تیزی سے کراس کرتے ہیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے یعنی نظر کا دھوکا ہوتا ہے کہ دوسری گاڑیاں پیچھے کو جارہی ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہوتا ہےامید ہے آپ اس مثال سے پیچھے جانے کے عمل کو جسے علم نجوم میں رجعت یا ریٹرو کہا جاتا ہے کی اصطلاح سے کما حقہ واقف ہوچکے ہونگے۔
جہاں تک اثرات کا تعلق ہے تو بالکل اس کے نحس اثرات کائنات عالم پر پڑتے ہیں
غروب کواکب:
شمس سے قمر۲۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے عطارد۳۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے زہرہ۲۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے مریخ۸۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے مشتری۵۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
شمس سے زحل۵۱ درجہ اگلے یا پچھلے برج میں غروب ہوتا ہے
نوٹ: جب کوئی ستارہ غروب ہوجاتا ہے تو اس کو اصطلاحاً تحت الشعاع کہتے ہیں۔
بہت شکریہ محترم روحانی بابا جی
کیا " شمس "ہی سب سے طاقتور اور بااثر ہوتا ہے ۔؟؟؟؟÷
اگر " رجعت " اور " تحت الشعاع " بارے مزید معلومات تحریر کر دیں تو ۔
جزاک اللہ خیراء
 
بہت شکریہ محترم روحانی بابا جی
کیا " شمس "ہی سب سے طاقتور اور بااثر ہوتا ہے ۔؟؟؟؟÷
اگر " رجعت " اور " تحت الشعاع " بارے مزید معلومات تحریر کر دیں تو ۔
جزاک اللہ خیراء
جیسا کہ آپ کو عرض کیا ہے کہ آفتاب بادشاہ ہے اس سے زیادہ طاقتور کوکب ہماری کہکشاں میں اور کوئی نہیں ہے جہاں تک رجعت اور تحت شعاع کا تعلق ہے تو جب آفتاب کسی کوکب کے قریب پہنچتا ہے تو اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے آپ راستے میں جارہے ہیں اور کچھ سوچ رہے ہیں اور پوری ارتکاز اور توجہ سے اپنا کام کررہے ہیں اور اچانک ایک غل مچ جاتا ہے کہ صدر یا وزیر اعظم کی سواری آرہی ہے تو اس وقت اگر آپ اپنی دماغی و ذہنی کیفیت کا بعد میں تنقیدی جائزہ لیں یا اس وقت اگر آپ کوئی کام کررہے ہیں تو ریکارڈنگ لگا دیں تو جب تک بادشاہ وقت کی سواری آپ کے پاس سے گزر کر کافی آگے نہیں چلی جاتی ہے اسو قت تک آپ کے ہاتھوں میں چابکدستی یا فنی مہارت کا فقدان رہتا ہے اور آپ ایک خوف اور ڈر یا مرعوبیت کے احساس کا شکار رہتے ہیں پس اسی طرح آفتاب عالمتاب کی بھی مثال ہے کہ جب یہ مندرجہ بالا درجات جو بیان کیئے گئے ہیں میں ہوتا ہے تو باقی کواکب کی حالت بالکل ہی ایسی ہوتی ہے جس کی مثال بیان کی گئی ہے۔
بنیادی طور پر جب کوئی زائچہ دیکھا جاتا ہے تو اس میں یہ سب سے پہلے شدبل طاقت کو دیکھا جاتا ہے اور کوئی کواکب باوجود طاقت ور ہونے کے اگر رجعت میں ہو تو اس کی شد بل طاقت کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ اس وجہ سے اگر اس کواکب کی کسی بھی دوسرے کوکب سے نحس نطر بن رہی ہو تو وہ مزید نحس اور اگر سعد نظر بن رہی ہو تو وہ کمزور پڑجاتی ہے
 
Top