ایم اے راجا
محفلین
وارث بھائی اب نئی بحر فعلن فعلن فعلن فعلن کو شروع کیا جائے تو کیسا رہے گا، میرا خیال ہیکہ اگر آپ اسکی کچھ تعریف بمعہ نام کر دیں تو میں نئی تھریڈ میں اِسے شروّ کر دوں، خرم آپ کیا کہتے ہیں۔
وارث بھائی اب نئی بحر فعلن فعلن فعلن فعلن کو شروع کیا جائے تو کیسا رہے گا، میرا خیال ہیکہ اگر آپ اسکی کچھ تعریف بمعہ نام کر دیں تو میں نئی تھریڈ میں اِسے شروّ کر دوں، خرم آپ کیا کہتے ہیں۔
وارث بھائی اب نئی بحر فعلن فعلن فعلن فعلن کو شروع کیا جائے تو کیسا رہے گا، میرا خیال ہیکہ اگر آپ اسکی کچھ تعریف بمعہ نام کر دیں تو میں نئی تھریڈ میں اِسے شروّ کر دوں، خرم آپ کیا کہتے ہیں۔
شکریہ ساگر صاحب، جو وزن آپ نے لکھا ہے وہ متقارب کی ہی ایک مزاحف شکل ہے، اور نام اسکا متقارب مثمن اثلم ہے اور کیا اس میں یہ ہے کہ 'فعولن' کا پہلا حرف اڑا دیا ہے باقی 'عُولُن' رہا تو اس کو 'فَعلُن' سے بدل لیا کیونکہ عروض کی یہ روایت ہے کہ رکن کے غیر معروف وزن کو معروف سے بدل دیتے ہیں۔
لیکن ایک بات یہ ہے کہ یہ بحر اردو میں مستعمل ضرور ہے لیکن اتنی زیادہ نہیں، اور اس میں شعر کم کم ہی کہے جاتے ہیں اور اسکی وجہ یہ ہے کہ اس میں سارے 'سبب' یا 2 اکھٹے ہو گئے اور الفاظ کا زیر و بم یا اتار چڑھاؤ کہ 'سبب' اور 'وتد' کی ترتیب سے بنتے ہیں اس میں نہیں ہیں سو حسن بھی کم کم ہے۔
امید ہے کہ متقارب کا ہی حصہ ہونے کی وجہ سے آپ کو اس بحر کی سمجھ آ گئی ہوگی۔
میرے خیال میں اگر نئی بحر ہی شروع کرنی ہے تو اس کیلیئے رمل مثمن مخذوف بہت بہتر رہے گی، جسکا وزن 'فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن' ہے، کلاسیکی اساتذہ عموماً اسی بحر سے عروض کی تعلیم شروع کیا کرتے تھے (یہ فقرہ صرف معلومات کیلیئے لکھا ہے وگرنہ میں پھر دہرا دوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے استاد نہیں ہوں اور نہ بننا چاہتا ہوں )۔
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
2212 2212 2212 212
دیوانِ غالب کی پہلی غزل اسی بحر میں ہے۔
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
باقی جیسے آپ کی مرضی۔
اچھی غزل ہے خرم صاحب اور وزن میں ہے، بہت خوب۔
پانچویں شعر کو ہو سکے تو مزید بہتر بنائیں، تھوڑا سا مبہم ہو رہا ہے کہ 'نا' شاید آپ نے تاکید کیلیئے لکھا ہے لیکن یہ 'نفی' کے معنی میں بھی آتا ہے اور دوسرے مصرعے میں بھی انداز شاید استفہامیہ ہے لیکن الفاظ نہ ہونے کی وجہ سے (کیا، کب تک وغیرہ) مبہم ہو جاتا ہے۔
خرم بھائی بہت اچھی غزل ہے ایک حقیقی واقع کی عکاس، بھائی میری سمجھ میں جو کچھ آیا ہے اسے سرخ کر دیا ہے، جو شعر سرخ کیئے ہیں انھیں دوبارہ کہیں، مزید اساتذہ کرام ہی رائے دیں گے۔ شکریہ۔مجھے شق ہے اس غزل میںپہلے سے زیادہ غلطیاں ہو گی لیکن پُر امید ہوں بہت شکریہ
میں زندہ مگر زندگی اب نہیں ہے
مری آنکھ میںروشنی اب نہیں ہے
مجھے دشمنی میں سکوں ہی سکوں ہے
میں کیسے کہوں عاشقی اب نہیں ہے
میں تنہا ہی خوش ہوں رہوں گا بھی تنہا
مجھے خواہشِ دوستی اب نہیں ہے
ترے جانے سے وہ بھی چپ ہو گئے ہیں
ہیں دشمن مگر دشمنی اب نہیں ہے
یہ غزلیں یہ نظمیں ترے دم سے تھی(تھیں) بس
میں کیسے لکھوں شاعری اب نہیں ہے
مرا دل مری جاں ترا ہی ہے سب کچھ
مری زندگی بھی مری اب نہیں ہے
شکریہ
بہت شکریہ وارث بھائی، اس نئی بحر کو میں نئی تھریڈ میں شروع کرتا ہوں، ویسے کیا عجیب بات ہے کہ آپ استاد بننا نہیں چاہتے اور ہم آپ کو اپنا استاد بنانے پر تلے ہوئے ہیں جو کہ ایک دن ہم کر کے ہی رہیں گے، کیا خیال ہے خرم جیشکریہ ساگر صاحب، جو وزن آپ نے لکھا ہے وہ متقارب کی ہی ایک مزاحف شکل ہے، اور نام اسکا متقارب مثمن اثلم ہے اور کیا اس میں یہ ہے کہ 'فعولن' کا پہلا حرف اڑا دیا ہے باقی 'عُولُن' رہا تو اس کو 'فَعلُن' سے بدل لیا کیونکہ عروض کی یہ روایت ہے کہ رکن کے غیر معروف وزن کو معروف سے بدل دیتے ہیں۔
لیکن ایک بات یہ ہے کہ یہ بحر اردو میں مستعمل ضرور ہے لیکن اتنی زیادہ نہیں، اور اس میں شعر کم کم ہی کہے جاتے ہیں اور اسکی وجہ یہ ہے کہ اس میں سارے 'سبب' یا 2 اکھٹے ہو گئے اور الفاظ کا زیر و بم یا اتار چڑھاؤ کہ 'سبب' اور 'وتد' کی ترتیب سے بنتے ہیں اس میں نہیں ہیں سو حسن بھی کم کم ہے۔
امید ہے کہ متقارب کا ہی حصہ ہونے کی وجہ سے آپ کو اس بحر کی سمجھ آ گئی ہوگی۔
میرے خیال میں اگر نئی بحر ہی شروع کرنی ہے تو اس کیلیئے رمل مثمن مخذوف بہت بہتر رہے گی، جسکا وزن 'فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن' ہے، کلاسیکی اساتذہ عموماً اسی بحر سے عروض کی تعلیم شروع کیا کرتے تھے (یہ فقرہ صرف معلومات کیلیئے لکھا ہے وگرنہ میں پھر دہرا دوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے استاد نہیں ہوں اور نہ بننا چاہتا ہوں )۔
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
2212 2212 2212 212
دیوانِ غالب کی پہلی غزل اسی بحر میں ہے۔
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
باقی جیسے آپ کی مرضی۔
مجھے شق ہے اس غزل میںپہلے سے زیادہ غلطیاں ہو گی لیکن پُر امید ہوں بہت شکریہ
میں زندہ مگر زندگی اب نہیں ہے
مری آنکھ میںروشنی اب نہیں ہے
مجھے دشمنی میں سکوں ہی سکوں ہے
میں کیسے کہوں عاشقی اب نہیں ہے
میں تنہا ہی خوش ہوں رہوں گا بھی تنہا
مجھے خواہشِ دوستی اب نہیں ہے
ترے جانے سے وہ بھی چپ ہو گئے ہیں
ہیں دشمن مگر دشمنی اب نہیں ہے
یہ غزلیں یہ نظمیں ترے دم سے تھی بس
میں کیسے لکھوں شاعری اب نہیں ہے
مرا دل مری جاں ترا ہی ہے سب کچھ
مری زندگی بھی مری اب نہیں ہے
شکریہ
خرم صاحب متقارب کے آپ استاد ہوتے چلے جا رہے ہیں لیکن "شک" کی املا میں ابھی بھی آپ کو "شک" ہے جو اسے "شق" لکھ رہے ہیں، اس سے کچھ اور ہو نہ ہو، مطلب کچھ کا کچھ ہو جاتا ہے۔ "شق" کا مطلب پھاڑنا ہوتا ہے۔۔
غزل آپ کی وزن میں ہے، بہت خوب۔ 'تھی' کی ٹائپو کو "تھیں' کریں، ویسے یہ شعر کچھ بہتری بھی چاہتا ہے۔
خرم بھائی بہت اچھی غزل ہے ایک حقیقی واقع کی عکاس، بھائی میری سمجھ میں جو کچھ آیا ہے اسے سرخ کر دیا ہے، جو شعر سرخ کیئے ہیں انھیں دوبارہ کہیں، مزید اساتذہ کرام ہی رائے دیں گے۔ شکریہ۔
میں سب سے پہلے اساتذہ کرام سے نہایت معذرت خواہ ہوں کہ میں وہ کام کرنے لگا ہوں جس کے میں قطعی قابل نہیں ہوں، اور خرم بھائی سے معذرت چاہتا ہوں کہ میں نے انکی مندرجہ بالا خوبصورت غزل میں مندرجہ ذیل تبدیلیاں کی ہیں لیکن انکے خیال کو ویسا ہی رکھا ہے، میں ایک بار پھر گذارش کردوں کے میں قطعی طور پر اس کام کے قابل نہیں ہوں، مگر جانے کیوں کر گذرا ہوں۔مجھے شق ہے اس غزل میںپہلے سے زیادہ غلطیاں ہو گی لیکن پُر امید ہوں بہت شکریہ
میں زندہ مگر زندگی اب نہیں ہے
مری آنکھ میںروشنی اب نہیں ہے
مجھے دشمنی میں سکوں ہی سکوں ہے
میں کیسے کہوں عاشقی اب نہیں ہے
میں تنہا ہی خوش ہوں رہوں گا بھی تنہا
مجھے خواہشِ دوستی اب نہیں ہے
ترے جانے سے وہ بھی چپ ہو گئے ہیں
ہیں دشمن مگر دشمنی اب نہیں ہے
یہ غزلیں یہ نظمیں ترے دم سے تھیں بس
میں کیسے لکھوں شاعری اب نہیں ہے
مرا دل مری جاں ترا ہی ہے سب کچھ
مری زندگی بھی مری اب نہیں ہے
شکریہ
ارے حضور کیوں شرمندہ کرتے ہیں۔واہ، میاں ساگر تو اچھے خاصے استاذ بن گئے۔ اصلاح واقعی بہتر ہے۔
خرم بھائی مینے آپ کی غزل کا کوئی مصرعہ تبدیل نہیں کیا ہے، صرف موضعوں لفظوں کا استعمال کیا ہے، آپ کی غزل بہت اچھی ہے اور مینے کوشش کی ہیکہ آپ کا خیال تبدیل نہ ہو، اب یہ کوشش کتنی بارآورثابت ہوئی ہے یہ آپ خود فیصلہ کریں۔ شکریہ۔بہت خوب جناب پہلے جب میں نے اس کو پڑھا تو سوچا کے ساگر بھائی نے دوسرے اور تیسرے شعر کے مصرے بدل دیے ہیں لیکن جب غور کر کہ پڑھا تو بہت اچھا لگا شکریہ ساگر بھائی بہت شکریہ مجھے بہت خوشی ہوئی