امان زرگر
محفلین
۔۔۔
دلِ شب گزیدہ مزار پر یہ چراغ کون جلا گیا
ملا اک پیامِ سحر مجھے وہ عجب کرشمہ دکھا گیا
کسے اعتبارِ حیات ہے کسے اس جہاں میں ثبات ہے
ہیں سبھی جنوں کی نوازشیں جو دوانہ مجھ کو بنا گیا
جو مری نظر میں تھی منزلیں کسی طور مجھ کو نہ مل سکیں
میں متاعِ لوحِ نصیب سب یونہی راستے میں لٹا گیا
یہ ہے راہِ عشق یہاں بھلا کسے ہو خبر مرے سوز کی
مرا چارہ گر تھا فقط وہی مجھے دار پر جو سجا گیا
وہ طلب میں آبِ حیات کی پھرے دشت دشت نگر نگر
مجھے شوقِ راہِ جنوں مرا سبھی منزلوں سے ملا گیا
دلِ شب گزیدہ مزار پر یہ چراغ کون جلا گیا
ملا اک پیامِ سحر مجھے وہ عجب کرشمہ دکھا گیا
کسے اعتبارِ حیات ہے کسے اس جہاں میں ثبات ہے
ہیں سبھی جنوں کی نوازشیں جو دوانہ مجھ کو بنا گیا
جو مری نظر میں تھی منزلیں کسی طور مجھ کو نہ مل سکیں
میں متاعِ لوحِ نصیب سب یونہی راستے میں لٹا گیا
یہ ہے راہِ عشق یہاں بھلا کسے ہو خبر مرے سوز کی
مرا چارہ گر تھا فقط وہی مجھے دار پر جو سجا گیا
وہ طلب میں آبِ حیات کی پھرے دشت دشت نگر نگر
مجھے شوقِ راہِ جنوں مرا سبھی منزلوں سے ملا گیا