برائے اصلاح

الف نظامی

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
وزن تو درست ہے اس شعر کی حد تک کہ دونوں مصرعے اکککی بحر میں ہیں، غزل مکمل کریں تو مبتدی بحر بدل بیٹھتے ہیں
خیال کے بارے میں (خیال بارے نہیں) بھی اچھا خیال ہے لیکن انداز بیان بہت مجہول ہے ۔ دوسرا مصرع تو قطعی رواں نہیں لگتا
تغافل برتنا محاورہ ہے، برت لینا شاید اساتذہ کے یہاں نہ ملے
 
ب
وزن تو درست ہے اس شعر کی حد تک کہ دونوں مصرعے اکککی بحر میں ہیں، غزل مکمل کریں تو مبتدی بحر بدل بیٹھتے ہیں
خیال کے بارے میں (خیال بارے نہیں) بھی اچھا خیال ہے لیکن انداز بیان بہت مجہول ہے ۔ دوسرا مصرع تو قطعی رواں نہیں لگتا
تغافل برتنا محاورہ ہے، برت لینا شاید اساتذہ کے یہاں نہ ملے
آپکی قیمتی رائے کا بہت شکریہ ۔ آپ نے محاورے اور مجہولیت کی طرف جو نشاندہی کی وہ قابلِ غور ہے۔ برت لینا کا معنی بہت مختلف ہے لغت میں۔ میں نے غلط برتا۔
 

الف عین

لائبریرین
اب تو شعر بے ربط ہوگیا!
دوسرے اگر غزل کا شعر بنایا جائے تو قافیہ تنگ ہو جائے گا بلکہ ردیف بھی!
 
اب تو شعر بے ربط ہوگیا!
دوسرے اگر غزل کا شعر بنایا جائے تو قافیہ تنگ ہو جائے گا بلکہ ردیف بھی!
حضور بے ربط کیسے ہوا؟ غزل کا شعر بنانے کا قصد نہیں' آنکھ پھیرنا اور جگر سے نظر کی تیغ نکالنے کا گہرا ربط نہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
بے ربط اس لئے کہا ہے کہ "تو کیاہوا" بے معنی ہو گیا ہے، یہ اس وقت بہتر ہوتا جب دوسرے مصرعے میں کہا جاتا کہ "یہ تو ہوا ہے"، یعنی اس قسم کے الفاظ کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن اگر کسی طرح اس قسم کے الفاظ گھسا بھی دین تو وہی بات کہی گئی ہے جو پہلے مصرع میں ہے!
 
بے ربط اس لئے کہا ہے کہ "تو کیاہوا" بے معنی ہو گیا ہے، یہ اس وقت بہتر ہوتا جب دوسرے مصرعے میں کہا جاتا کہ "یہ تو ہوا ہے"، یعنی اس قسم کے الفاظ کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن اگر کسی طرح اس قسم کے الفاظ گھسا بھی دین تو وہی بات کہی گئی ہے جو پہلے مصرع میں ہے!
بالکل ایسا ہی ہے۔ پہلے اور دوسرے مصرع میں تو کیا ہوا کی وضاحت ہی ہورہی ہے۔ کیا ایک ہی بات دہرانا برا ہے؟ اور کیا اس سے ربط پر اثر پڑتا ہے؟
 
بے ربط اس لئے کہا ہے کہ "تو کیاہوا" بے معنی ہو گیا ہے، یہ اس وقت بہتر ہوتا جب دوسرے مصرعے میں کہا جاتا کہ "یہ تو ہوا ہے"، یعنی اس قسم کے الفاظ کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن اگر کسی طرح اس قسم کے الفاظ گھسا بھی دین تو وہی بات کہی گئی ہے جو پہلے مصرع میں ہے!
تو کیا ہوا۔ کیسے بے معنی ہوا؟ میری نظر میں چھیڑ کے دو جملے ہیں۔ مخاطب کہتا ہے کہ کیا ہوا اگر انھوں نے تم سے آنکھ پھیر لی۔ پھر توقف کے بعد کہتا ہے کہ تمھارے جگر میں جو تیغِ نظر ڈالی تھی وہ نکال لی تو کیا ہوگیا؟اگلے مصرع میں تو کیا ہوا کو محذوف سمجھ رہا ہوں اپنی طرف سے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تو کیا ہوا۔ کیسے بے معنی ہوا؟ میری نظر میں چھیڑ کے دو جملے ہیں۔ مخاطب کہتا ہے کہ کیا ہوا اگر انھوں نے تم سے آنکھ پھیر لی۔ پھر توقف کے بعد کہتا ہے کہ تمھارے جگر میں جو تیغِ نظر ڈالی تھی وہ نکال لی تو کیا ہوگیا؟اگلے مصرع میں تو کیا ہوا کو محذوف سمجھ رہا ہوں اپنی طرف سے۔
دراصل آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں اس کا شعر کے الفاظ سے ابلاغ نہیں ہو پا رہا۔ آپ اسے کچھ بدل بھی سکتے ہیں جیسے کہ۔

اچھا ہوا جو تیرِ نظر اُس نے پھیر لی
رہتے نہ کوئی کام کے ورنہ دل و جگر
یا
رہتا نہ کوئی کام کا ورنہ مرا جگر
 
آخری تدوین:
دراصل آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں اس کا شعر کے الفاظ سے ابلاغ نہیں ہو پا رہا۔ آپ اسے کچھ بدل بھی سکتے ہیں جیسے کہ۔

اچھا ہوا جو تیرِ نظر اُس نے پھیر لی
رہتے نہ کوئی کام کے ورنہ دل و جگر
یا
رہتا نہ کوئی کام کا ورنہ مرا جگر
حضور آپکی رائے کا بہت مشکور ہوں۔ عرض یہ ہے کہ کیا آپ براہ کرم یہ بتاسکتے ہیں کہ میرے شعر کے متن سے کیا ابلاغ ہورہا ہے؟بصد احترام آپ کی کچھ تبدیلی سے کچھ کا کچھ نہیں ہوگیا؟
 
اگر ابتدائی شعر میں تبدیلی کرنا چاہیں تو۔

تو کیا ہوا جو اس نے تغافل کیا اگر
تیغِ نظر تو میرے جگر سے ہے کھینچ لی
آپکی اصلاح کا شکریہ۔ پر میری مراد یہ کرنا نہیں تھی جو آپ نے کردی۔ میں تیغ جگر کے کھینچے جانے پہ کسی سود کو نہیں دیکھ رہا نہ دیکھنا چاہتا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تو کیا ہوا انھوں نے اگر آنکھ پھیر لی
واپس جگر سے تیغِ نظر کھینچ لی اگر
اس شعر کی نثر بنا کر دیکھیے بات واضح ہو جائے گی۔ لیجیے میں نثر بھی پیش کیے دیتا ہوں ۔

اگر انہوں نے آنکھ پھیر لی تو کیا ہوا اگر جگر سے نظر کی تیغ واپس کھینچ لی۔

اب دیکھیے ذرا۔
 
اس شعر کی نثر بنا کر دیکھیے بات واضح ہو جائے گی۔ لیجیے میں نثر بھی پیش کیے دیتا ہوں ۔

اگر انہوں نے آنکھ پھیر لی تو کیا ہوا اگر جگر سے نظر کی تیغ واپس کھینچ لی۔

اب دیکھیے ذرا۔
صحیح، میں نژر کو یوں دیکھ رہا۔
تو کیا ہوا! اگر انھوں نے آنکھ پھیر لی، (تو کیا ہوا) اگر انھوں نے جگر سے تیغ نظر نکال لی۔
 
Top