زین العاجزین
محفلین
تو کیا ہوا جو ان نے تغافل برت لیا
واپس جگر سے تیغِ نظر جو ہےکھینچ لی
واپس جگر سے تیغِ نظر جو ہےکھینچ لی
آخری تدوین:
تشکر۔ خیال بارے کیا کہتے ہیں آپ۔ باقی سب کچھ ٹھیک ہے؟؟
خیال اور وزن کے بارے میں رائے نہیں دے سکتا کہ ان امور پر میری دسترس نہیں ہے۔تشکر۔ خیال بارے کیا کہتے ہیں آپ۔ باقی سب کچھ ٹھیک ہے؟؟
تشکر جناب۔خیال اور وزن کے بارے میں رائے نہیں دے سکتا کہ ان امور پر میری دسترس نہیں ہے۔
چند اساتذہ کو ٹیگ کر دیتا ہوں
الف عین ظہیراحمدظہیر محمد احسن سمیع راحلؔ
آپکی قیمتی رائے کا بہت شکریہ ۔ آپ نے محاورے اور مجہولیت کی طرف جو نشاندہی کی وہ قابلِ غور ہے۔ برت لینا کا معنی بہت مختلف ہے لغت میں۔ میں نے غلط برتا۔وزن تو درست ہے اس شعر کی حد تک کہ دونوں مصرعے اکککی بحر میں ہیں، غزل مکمل کریں تو مبتدی بحر بدل بیٹھتے ہیں
خیال کے بارے میں (خیال بارے نہیں) بھی اچھا خیال ہے لیکن انداز بیان بہت مجہول ہے ۔ دوسرا مصرع تو قطعی رواں نہیں لگتا
تغافل برتنا محاورہ ہے، برت لینا شاید اساتذہ کے یہاں نہ ملے
مختلف آرا کے بعد یہ تبدیلی کی ہے۔تو کیا ہوا جو ان نے تغافل برت لیا
واپس جگر سے تیغِ نظر جو ہےکھینچ لی
حضور بے ربط کیسے ہوا؟ غزل کا شعر بنانے کا قصد نہیں' آنکھ پھیرنا اور جگر سے نظر کی تیغ نکالنے کا گہرا ربط نہیں؟اب تو شعر بے ربط ہوگیا!
دوسرے اگر غزل کا شعر بنایا جائے تو قافیہ تنگ ہو جائے گا بلکہ ردیف بھی!
بالکل ایسا ہی ہے۔ پہلے اور دوسرے مصرع میں تو کیا ہوا کی وضاحت ہی ہورہی ہے۔ کیا ایک ہی بات دہرانا برا ہے؟ اور کیا اس سے ربط پر اثر پڑتا ہے؟بے ربط اس لئے کہا ہے کہ "تو کیاہوا" بے معنی ہو گیا ہے، یہ اس وقت بہتر ہوتا جب دوسرے مصرعے میں کہا جاتا کہ "یہ تو ہوا ہے"، یعنی اس قسم کے الفاظ کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن اگر کسی طرح اس قسم کے الفاظ گھسا بھی دین تو وہی بات کہی گئی ہے جو پہلے مصرع میں ہے!
تو کیا ہوا۔ کیسے بے معنی ہوا؟ میری نظر میں چھیڑ کے دو جملے ہیں۔ مخاطب کہتا ہے کہ کیا ہوا اگر انھوں نے تم سے آنکھ پھیر لی۔ پھر توقف کے بعد کہتا ہے کہ تمھارے جگر میں جو تیغِ نظر ڈالی تھی وہ نکال لی تو کیا ہوگیا؟اگلے مصرع میں تو کیا ہوا کو محذوف سمجھ رہا ہوں اپنی طرف سے۔بے ربط اس لئے کہا ہے کہ "تو کیاہوا" بے معنی ہو گیا ہے، یہ اس وقت بہتر ہوتا جب دوسرے مصرعے میں کہا جاتا کہ "یہ تو ہوا ہے"، یعنی اس قسم کے الفاظ کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن اگر کسی طرح اس قسم کے الفاظ گھسا بھی دین تو وہی بات کہی گئی ہے جو پہلے مصرع میں ہے!
دراصل آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں اس کا شعر کے الفاظ سے ابلاغ نہیں ہو پا رہا۔ آپ اسے کچھ بدل بھی سکتے ہیں جیسے کہ۔تو کیا ہوا۔ کیسے بے معنی ہوا؟ میری نظر میں چھیڑ کے دو جملے ہیں۔ مخاطب کہتا ہے کہ کیا ہوا اگر انھوں نے تم سے آنکھ پھیر لی۔ پھر توقف کے بعد کہتا ہے کہ تمھارے جگر میں جو تیغِ نظر ڈالی تھی وہ نکال لی تو کیا ہوگیا؟اگلے مصرع میں تو کیا ہوا کو محذوف سمجھ رہا ہوں اپنی طرف سے۔
حضور آپکی رائے کا بہت مشکور ہوں۔ عرض یہ ہے کہ کیا آپ براہ کرم یہ بتاسکتے ہیں کہ میرے شعر کے متن سے کیا ابلاغ ہورہا ہے؟بصد احترام آپ کی کچھ تبدیلی سے کچھ کا کچھ نہیں ہوگیا؟دراصل آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں اس کا شعر کے الفاظ سے ابلاغ نہیں ہو پا رہا۔ آپ اسے کچھ بدل بھی سکتے ہیں جیسے کہ۔
اچھا ہوا جو تیرِ نظر اُس نے پھیر لی
رہتے نہ کوئی کام کے ورنہ دل و جگر
یا
رہتا نہ کوئی کام کا ورنہ مرا جگر
آپکی اصلاح کا شکریہ۔ پر میری مراد یہ کرنا نہیں تھی جو آپ نے کردی۔ میں تیغ جگر کے کھینچے جانے پہ کسی سود کو نہیں دیکھ رہا نہ دیکھنا چاہتا۔اگر ابتدائی شعر میں تبدیلی کرنا چاہیں تو۔
تو کیا ہوا جو اس نے تغافل کیا اگر
تیغِ نظر تو میرے جگر سے ہے کھینچ لی
آپکی اصلاح کا شکریہ۔ پر میری مراد وہ بات کہنا نہیں تھی جو آپ نے کہہ دی۔ میں تیغِ نظر کے کھینچے جانے پہ کسی سود کو نہیں دیکھ رہا نہ دیکھنا چاہتا۔
اس شعر کی نثر بنا کر دیکھیے بات واضح ہو جائے گی۔ لیجیے میں نثر بھی پیش کیے دیتا ہوں ۔تو کیا ہوا انھوں نے اگر آنکھ پھیر لی
واپس جگر سے تیغِ نظر کھینچ لی اگر
صحیح، میں نژر کو یوں دیکھ رہا۔اس شعر کی نثر بنا کر دیکھیے بات واضح ہو جائے گی۔ لیجیے میں نثر بھی پیش کیے دیتا ہوں ۔
اگر انہوں نے آنکھ پھیر لی تو کیا ہوا اگر جگر سے نظر کی تیغ واپس کھینچ لی۔
اب دیکھیے ذرا۔