برائے اصلاح و تنقید (غزل 70)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
کسی قرینے سے تجھ کو پکارتا ہو گا

کبھی سکون میسر نہ آ سکا اس کو
تلاشِ شہرِ دگر میں مگن رہا ہو گا!

ازل سے آج تلک فکر میں رہا ہے جو
ابد کے بعد بھی میرا وہ آسرا ہوگا

جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری
وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا

نگارِ دشتِ جنوں میں تھا میرا خوں شامل
فروغِ رنگِ بہاراں وہی ہوا ہو گا

جو میرے گھر میں ہے ماتم جوان میت پر
گلی میں اس کی بھی آج ایک غل مچا ہو گا

چراغِ شب جو ہوا میرا داغِ دل زرگر
کسی کی آنکھ کا تارا نہ بن سکا ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
آخری چار اشعار ماشاء اللہ بہت اچھے ہیں پسند آئے ۔ صرف پہلے تین اشعار پر اصلاح کی ضرورت ہے
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
کسی قرینے سے تجھ کو پکارتا ہو گا
... مجھے دو لختی کی کیفیت لک رہی ہے
قرینے؟ کیا بہانے یہاں
کبھی سکون میسر نہ آ سکا اس کو
تلاشِ شہرِ دگر میں مگن رہا ہو گا!
.... محض ایک واقعہ کا ذکر لگتا ہے، یا اگر کچھ اور بات ہے تو واضح نہیں ہو سکی

ازل سے آج تلک فکر میں رہا ہے جو
ابد کے بعد بھی میرا وہ آسرا ہوگا
.. یہ بھی واضح نہیں، فکر کس بات کی؟ فکرِ سخن؟
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
انہی پانچ اشعار پہ اکتفا کرتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
کسی بہانے سے تجھ کو پکارتا ہو گا

جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری
وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا

نگارِ دشتِ جنوں میں تھا میرا خوں شامل
فروغِ رنگِ بہاراں وہی ہوا ہو گا

جو میرے گھر میں ہے ماتم جوان میت پر
گلی میں اس کی بھی آج ایک غل مچا ہو گا

چراغِ شب جو ہوا میرا داغِ دل زرگر
کسی کی آنکھ کا تارا نہ بن سکا ہو گا
 

امان زرگر

محفلین
سر دوبارہ کوشش کی ہے۔۔ ایک بار پھر توجہ کے لئے ملتمس ہوں۔
سر الف عین
۔۔۔۔۔
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
اسے جہان میں تیرا ہی آسرا ہو گا

جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری
وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا

وہ میری سمت اشارہ تھا لب پہ انگلی سے
جو بے زبان مجھے پھر سے کر گیا ہو گا

سکوتِ شام و سحر سے وہ آج گھبرا کر
تلاشِ شہرِ دگر میں نکل پڑا ہو گا

نگارِ دشتِ جنوں میں تھا میرا خوں شامل
فروغِ رنگِ بہاراں وہی ہوا ہو گا

جو میرے گھر میں ہے ماتم جوان میت پر
گلی میں اس کی بھی آج ایک غل مچا ہو گا

چراغِ شب جو ہوا میرا داغِ دل زرگر
کسی کی آنکھ کا تارا نہ بن سکا ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کا پہلا مصرع ہی کمزور ہے کہ ابلاغ کی کمی ہے جس کا میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں۔ باقی اشعار درست ہیں
 
Top