امان زرگر
محفلین
دیکھ کر ہنس دیا میرا سایہ مجھے
اس جنوں نے تماشا بنایا مجھے
لٹ گئے خواب سارے مری آنکھ سے
یوں شبِ تار نے پھر ڈرایا مجھے
سارے برباد کرنے پہ آمادہ تھے
پھر جنوں نے مرے آ بچایا مجھے
ہجر کی لمبی راتوں میں تیرے سوا
کس تصور نے آ کر ستایا مجھے!
ٹکڑے اس دوش میں آئینے کے ہوئے
روپ اس نے مرا بس دکھایا مجھے
بارشوں سے شکایت کروں کس لئے
کچا گھر ہی نہ جب راس آیا مجھے
دھوپ چھاؤں سی کب ہے طبیعت مری
ایک جیسا ہر اک نے ہی پایا مجھے
لمحہ بھر کو اسے جب تصرف ملا
وہ بدن سے مرے کھینچ لایا مجھے
غم چھپائے پسِ مسکراہٹ کبھی
خوش دلی نے کبھی آ رلایا مجھے
میں ترے بعد زندہ بھلا کب رہا
برزخِ ہجر نے جو ستایا مجھے
اس جنوں نے تماشا بنایا مجھے
لٹ گئے خواب سارے مری آنکھ سے
یوں شبِ تار نے پھر ڈرایا مجھے
سارے برباد کرنے پہ آمادہ تھے
پھر جنوں نے مرے آ بچایا مجھے
ہجر کی لمبی راتوں میں تیرے سوا
کس تصور نے آ کر ستایا مجھے!
ٹکڑے اس دوش میں آئینے کے ہوئے
روپ اس نے مرا بس دکھایا مجھے
بارشوں سے شکایت کروں کس لئے
کچا گھر ہی نہ جب راس آیا مجھے
دھوپ چھاؤں سی کب ہے طبیعت مری
ایک جیسا ہر اک نے ہی پایا مجھے
لمحہ بھر کو اسے جب تصرف ملا
وہ بدن سے مرے کھینچ لایا مجھے
غم چھپائے پسِ مسکراہٹ کبھی
خوش دلی نے کبھی آ رلایا مجھے
میں ترے بعد زندہ بھلا کب رہا
برزخِ ہجر نے جو ستایا مجھے
آخری تدوین: